محترم جناب،افضل بٹ، رانا عظیم اور پرویز شوکت صاحب ۔۔گزشتہ کچھ عرصے سے پی ایف یو جے میں دھڑے بندی کی وجہ سے آپکو تو شاید کوئی نقصان نہ ہوا ہو لیکن اس واحد صحافیوں کے پلیٹ فارم کی تقسیم در تقسیم نے ورکنگ جرنلسٹ کی زندگیوں میں مشکلات پیدا کر دی ہیں.۔۔پی ایف یو جے کی تقسیم کی وجہ سے صحافی تنظیمیں بھی دھڑے بندی کا شکار ہیں اور ایک پلیٹ فارم نہ ہونے کی وجہ سے حکومتیں اور میڈیا مالکان بھی صحافیوں کے مسائل کو سنجیدگی سے نہیں لیتیں،آج پرنٹ والیکٹرانک میڈیا سے وابستہ ورکنگ جرنلسٹس کو جبری برطرفیاں بھگتنا پڑ رہی ہیں اور جو ملازمتوں پر ہیں انکے حال سے بھی آپ ناواقف نہیں ہیں کئی کئی ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے گھروں کے چولہے ٹھنڈے اور گھروں کے کرایہ کی بروقت ادائیگی اور بچوں کے سکولز کی فیسیں ادا نہ کر سکنے پر سخت مشکلات اور اذیت کا سامنا کر رہے ہیں دوسروں کے مسائل کو اجاگر اور حل کرانے والے اپنے دکھوں کا رونا رو رہے ہیں. ۔۔ویج بورڈ ایوارڈ، میڈیکل اور لائف انشورنس تو اب سراب لگتی ہیں۔۔محترم صحافی راہنماؤں،پی ایف یو جے کی دھڑے بندی کا نقصان صرف اور صرف ورکنگ کلاس جرنلسٹس کو ہوا جن کا نہ بنک بیلنس، نہ گاڑی اور نہ زاتی گھر ہے دکھ درد بیماری میں ” اپیل وچندہ ” کی مہم بنتے ہیں تو دنیا میں تماشا بنے نظر آتے ہیں۔۔تاریخ کے ورک الٹیے اور دیکھیں منہاج برنا، نثار عثمانی، آئی ایچ راشد، حسین نقی ناصر زیدی، آئی اے رحمان، احفاظ الرحمن، اقبال جعفری اور خاور ہاشمی جنھوں نے آمریت کے خلاف اور آزادی صحافت کے لیے جیلیں کاٹیں اور کوڑے کھاےاور مزاحمت کا نشان بن کر آمریت کی چولیں ہلا کر رکھ دیں. آپ اپنے آپ کو بھی سامنے رکھیں اور آج تو “جمہوریت” بھی ہے.۔۔میرے انتہائی واجب الاحترام صحافی راہنماؤں، اپنی اناؤں اور مفادات کی بھینٹ ورکنگ کلاس جرنلسٹس کو نہ چڑھائیں اور ماضی قریب کے غلط فیصلوں کا مداوا کرتے ہوئے مل بیٹھیں اور ایک ہو جائیں.۔۔ایک جونیئر اور عام صحافی کی دردمندانہ اپیل ہے ۔۔والسلام ۔۔(سہیل الرحمان اعوان، ممبر کے یوجے)۔۔
پی ایف یوجے قائدین کے نام کھلا خط
Facebook Comments