online classes or talba ke masaail

آن لائن کلاسیس اور طلبہ کے مسائل

تحریر: محمد فیضان اسلم خان۔۔

کورونا وائرس سے جہاں پوری دنیا سمیت پاکستان میں بھی معمولات زندگی متاثر ہوئی ہے وہی تعلیمی سرگرمیاں بھی معطل ہے. جس سےطلبہ کےتعلیمی سال ضائعہ ہونے کاخدشہ ہے. خاص کر یونیورسٹی کےطلبہ  جب نجم وائرس کے پھیلنے کے باعث اور حکومتی فیصلے کیوجہ سے پریشانی کا شکار ہیں. کورونا وائرس کے پھیلاو کو دیکھتے ہوئے تمام تعلیمی ادارے بند کردیے گے تھے جس کے بعد ایچ ای سی نے  تمام جامعات کو آئن لائن کلاسیس شروع کرنے کی ہدایت جاری کردی تھی. جس کے بعد ایک طلبہ کی جانب سے منفی ردِعمل سامنے آیا کیونکہ غور کیا جاے تو ہمارے ملک کے اکثرعلاقے ایسے ہیں جہاں پر انٹرنیٹ  اور کی سہولت نہیں ہے اور نہ ہی بجلی کی اچھی صورتحال ہے.. جن میں  فاٹا، بلوچستان کے دیہی علاقے سرِفہرست ہے.  ان علاقوں کے نوجوان تعلیم حاصل کرنے کے لیے دیگر شہروں کا رُخ کرتے ہیں اور ہاسٹل میں قیام کرتے ہیں لیکن کورونا وائرس کے بعد ہاسٹل بھی خالی کرالیے گئے ہیں اور ان علاقوں کے طالبعلم اپنے علاقوں میں جا چکے ہیں. طلبہ کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے کافی جامعات نے آن لائن کلاسیس لینے  سے انکار کرتے ہوے سیمسٹر فریز کردیا طلبہ کی جانب سے بھی یہی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ سیمسٹر فریز کردیا جائے تاکہ اُن کی تعلیمی سال صائع ہونے سےبچ سکے. اس حوالے سے  طلبہ کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹیوٹر اور فیسبک پر آن لائن کلاسیس کے خلاف مہم بھی چلائی جا رہی ہے   حکومت کو چاہیے کہ وہ طلبہ کی پریشانی کو دیکھتے ہوے کوئی ایسا حل نکالے جس سے طلبہ کا سال بھی ضائع نہ ہو. حکومت کو چاہیے تھا کہ پہلے وسائل دیکھتی پھر آن لائن  کلاسیس کا آغاز کرتی حکومت کی جلدبازی کے فیصلے کی وجہ سے طلبہ ذہنی ازیت کا شکار ہو کر رہے گے ہیں. حکومت کو اس معاملے کو بھی سنجیدگی سے لینا پڑے گا۔۔(محمد فیضان اسلم خان)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں