ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیقی نے کہا ہےکہ میں کیسے کسی رپورٹ پر کمنٹ کروں جب وہ ہمیں ملی ہی نہیں ہیں ہمارے ساتھ نہ پاکستان کی حکومت تعاون کر رہی ہے نہ کینیا کی گورنمنٹ تعاون کر رہی ہے، یہ تو ان لوگوں کی سفاکی ہے جو اس طرح کی باتیں کر رہےہیں کہ ان کو کوئی خطرہ نہیں تھا ، میں نے کینیا کے کئی آفیشل کو اپروچ کیا اور وہ بالکل تعاون نہیں کر رہے تھے تو مجھے لگا شاید اس ملک کا حال ہمارے ملک سے بھی گیا گزرا ہے۔ وہاں جتنے صحافی کور کر رہے ہیں انہوں نے جب بات کرنے کی کوشش کی کینیا کے آفیشل سے تو ان کا وہی رویہ تھا جو میرے ساتھ تھا کہ بالکل تعاون نہیں کر رہے تھے۔ ہمدردی ضرور کر رہے تھے لیکن تعاون نہیں کر رہے تھے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا،جویریہ صدیقی نے کہا کہ ہمیں کچھ نہیں بتایا گیا میڈیا ٹرائل شروع کیا ہوا ہے ہمیں جو کچھ پتہ چلتا ہے میڈیا سے پتہ چلتا ہے کل جو کچھ ہوا وہ بہت زیادہ شوکنگ تھا کیوں کہ میں نے ارشد کا چہرہ گردن اور سینہ دیکھا تھا ، ظاہر سی بات ہے اس وقت مجھے اتنا ہوش کہاں تھا کہ ایک ڈاکٹر یا صحافی کی طرح جانچ شروع کر دیتی۔ جب میں نے وہ ہاتھ دیکھا وہ ہاتھ انہی کا تھا میں نے ایسے پہچانا میرا پورا فون بھر گیا ان تصویروں سے اور ہم پمز میں کیمرہ نہیں لے کر گئے تھے جہاں پر ارشد کو رکھا ہوا تھا پوسٹمارٹم کے لیے مجھے اتنی زیادہ حیرت ہوئی جب تل نظر آیا ان کی انگلی پر تب مجھے پتہ چلا کہ انہی کا ہاتھ ہے یہ سب دیکھنا بہت تکلیف دہ تھا اور ایسا لگا میں پہلے دن میں چلی گئی ہوں جب اطلاع ملی تھی میڈیا کو تھوڑا سا احساس کرنا چاہیے کہ آپ اگر ان کے انصاف کے لیے آواز اٹھار ہے ہیں تو صحافتی آداب کو سامنے رکھ کر اٹھائیں ،حکومت سے کوئی یہ سوال کیوں نہیں کر رہا کہ آخر ایسی کیا وجہ ہے جو ہمیں پوسمارٹم رپورٹ دینے سے کترا رہے ہیں ارشد کے اوپر سولہ ایف آئی آر کس نے کرائیں تھیں اور ارشد کو آف ایئر کس نے کرایا تھا ان سوالات کے جوابات مجھے چاہئیں۔ جویریہ صدیقی نے کہا کہ وہاں زیادہ لوگ نہیں تھے چند فیملی ممبرز تھے اسٹاف تھا اور کچھ ایسے لوگ تھے جن کا تعلق لاء اینڈ آرڈر والے اداروں سے ہوتا ہے اس طرح کے لوگ موجود تھے وہاں بالکل رش نہیں تھا، ہم نے درخواست کی تھی کہ کوئی شخص وہاں فون لے کر نہ جائے ان کی تصویر نہ کھینچے لیکن پھر بھی کسی نے پمز سے تصویریں کھینچ لیں یہ تصویریں قائد اعظم انٹرنیشنل کی نہیں ہیں یہ پمز کی ہیں اور یہ اس چیز کا صدمہ لگا کہ آپ نے ایک میت کا احترام نہیں کیا اگر ثبوت کے لیے لی گئیں تھیں تو کمیشن کے سامنے رکھی جاتیں میڈیا میں یا سوشل میڈیا میں کیوں آپ پھیلا رہے ہیں اُس شخص کو جو پرائیویٹ پرسن تھا بہت شرم و حیا والا تھا آپ اس کے لیے انصاف کی آواز اٹھانی ہے اٹھائیں وہ تصویریں لگائیں بلر کر کے لگائیں لیکن یہ کوئی طریقہ نہیں ہمیں صدمہ دیں ہمیں تو یہ پتہ ہی نہیں تھا کہ ان کے ناخن اکھاڑے گئے ہیں یا ان کی انگلیاں ٹوٹی ہوئی ہیں لوگوں کے لیے وہ اسکوپ ہیں لیکن ہمارے لیے ہمارا پیارا تھا تو ہم پر تھوڑا رحم کریں اور اس طرح جھٹکے نہ دئیے جائیں ہم سے پہلے پوسٹمارٹم رپورٹ دوسروں تک کیسے پہنچی۔ جویریہ صدیقی نے کہا کہ ہم تو بار بار اپیل کر رہے ہیں اس پر کوئی شنوائی نہیں ہو رہی حکومت اور میرا کوئی رابطہ نہیں ہے مجھے نہیں پتہ لیکن پمز سے کل میں دوبارہ پتہ کروں گی کیوں کہ پمز میں ان کا پوسٹمارٹم ہوا تھا ان سے ہی پوچھوں گی کہ رپورٹ کب تک مل رہی ہے میں عدت میں ہوں تو باہر نہیں جارہی تو میرا بھی رابطہ فون پر ہی ہوتا ہے میں شیور نہیں ہوں کب تک مجھے دیں گے پوسٹمارٹم کی کاپی۔ جویریہ صدیقی نے کہا کہ یہ تو ان لوگوں کی سفاکی ہے جو اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں کہ ان کو کوئی خطرہ نہیں تھا سولہ ایف آئی آر کیوں کروائیں ان کے اوپر بغاوت کے مقدمے کیوں کرائے روز میرا شوہر اٹھتا تھا نیند بھی پوری نہیں لے پاتا تھا اپنی جا کر صفائیاں پیش کر رہا ہوتا تھا کوئی بھی بندہ اٹھ کر تھڑے پر چائے پیتا ہوا جا کر یہ کہہ دیتا تھا کہ پاکستان کے معروف اینکر کی اس کو فلاں بات پسند نہیں آئی فلاں اس پر مقدمہ کریں کرتے کرتے پورے پاکستان میں سولہ مقدمے ہوگئے وہ شخص اتنا بہادر تھا نہ وہ موت سے ڈرتا تھا نہ جیلوں سے ڈرتا تھایہ پورا ٹارگٹ کلنگ کا کیس ہے ان کی زندگی تنگ کی گئی یہاں ان کو دبئی سے نکلوایا گیا اور کینیا میں ٹارگٹ کیا گیا
آف ائر کس نے کرایا، مقدمہ کس نے کرائے، بیوہ ارشدشریف۔۔
Facebook Comments