تحریر: سید عارف مصطفیٰ۔۔
کہتے ہیں بیکار مباش کچھ کیا کر ، پاجامہ ادھیڑ کر سیا کر ۔۔۔ سو نصرت مرزا المعروف فارغ مرزا نے بھی عرصے کی بیکاری کے بعد یکایک اپنا پاجامہ ادھیڑ ڈالا ہے مگر ایسا کرتے ہوئے وہ یہ بھول گئے کہ وہ یہ پاجامہ خود پہنے ہوئے ہیں ۔ اس میں کیا شک ہے کہ بھارت میں جا کرجاسوسی کرنے کا انکا انکشاف دھانسو نہ بھی سہی دھانسو ضرور ہے ۔۔ اس میں کیا شک ہے کہ یونہی فارغ بیٹھے بیٹھے انکےشرانگیز دماغ نے جو ایک چٹپٹا سا سازشی بیان تیار کرکے اور اسے میڈیا کو جاری کیا ہے اس نے جھٹ پٹ اک عجب اور زبردست بھونچال پیدا کردیا ہے۔۔ ایسا بھونچال کے جس نے انہیں یکایک شہرت کی ان بلندیوں پہ پہنچا دیا ہے کہ جس کی تمنا وہ نجانے کب سے دل میں لئے بیٹھے تھے- اب مجھ سے یہ پوچھنے نہ بیٹھ جائیئے گا کہ نصرت مرزا کون ، کیونکہ اس قسم کے لوگوں کے ساتھ بڑا مسئلہ بھی عموماؐ یہی ہوتا ہے حتیٰ کہ انکے زیادہ تر پڑوسی بھی اس ہی طرح انجان سے نکلتے ہیں ۔۔۔ ذاتی طور پہ حضرت نصرت مرزا کافی عرصے سے ایک اپنے سے زیادہ گمنام چینل سچ ٹی وی سے منسلک ہیں کہ جس کے پروگراموں کو شاید اس کے پیشکار بھی نہیں دیکھتے۔۔۔ اور عام ناظرین کی بھاری اکثریت تو یہ بھی نہیں جانتی کہ اس نام کا کوئی چینل کرہ ارض پہ موجود بھی ہے۔۔بیشک ٹی وی اسکرین پہ مسلسل نمودار ہونے کے باوجود بے چہرہ و بے شناخت پھرنا کوئی کم اذیت نہیں ۔۔
لیکن اپنی کوئی شناخت پانے میں مسلسل ناکام رہنے والے نصرت مرزا کو یہ حقیقی مسئلہ بھی درپیش ہے کہ اس کی پشت پہ کبھی کوئی نمایاں کامیابی یا ایسا بڑا ذاتی کارنامہ سرے سے موجود ہی نہیں کہ جس کے بل پہ اسے بطور ایک معتبر شخصیت شناخت کیا جاسکے سوائے اس کے کہ ماضی میں کچھ عرصے کے لیئے مہاجر رابطہ کونسل میں گھس بیٹھ کرکے اس نے اپنے مقتدر آقاؤں کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کی بھرپور کوشش کی تھی اور شہری سندھ کی سیاست سے جڑے کئی اہم اور نامور افراد اور جماعتوں کے مابین مغالطوں کو بڑھانے اور انہیں ایک دوسرے سے متنفر کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا تھا اور انعام میں کچھ عرصے کے لئے حکومتی ایڈوائزر کا منصب پایا تھا لیکن اس سب پہاڑ توڑ میرجعفرانہ مشقت کے باوجود وہ کبھی ویسی تؤجہ نہ پاسکا جیسی کہ وہ چاہتا تھا – یہی طویل عرصہ تک پیہم گمنام رہ جانے کا ملال بالآخر اس کے اعصاب کو لے بیٹھا اوراس قسم کا اطلاعاتی خودکش دھماکہ کروڈالا ۔۔۔ لیکن یوں مرکز توجہ بننے اور شہرت سمیٹنے کی خاطر کسی حد تک بھی چلے جانا صرف افسوسناک ہی نہیں شرمناک بھی ہے ۔۔۔
پھر اس نصرتی انکشاف کے سلسلے میں ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ جاسوسی کا کام اپنی خصوصی نوعیت کے لحاظ سے نہ صرف بہت ٹیکنیکل ہوتا ہے اس لیئے کوئی میڈیائی فرد تو اس کام کے لیئے موزوں ہو ہی نہیں سکتا خصوصاؐ جبکہ اس کے صحافتی منصب کی نوعیت ہی ایسی ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت بہت سی نگاہوں کا مرکز بنا رہے، اور پھر وہ اگر بھیجا بھی گیا تو ہندوستان جیسے حریف ملک میں !! کہ جہاں جانے والے خاص آدمی تو کیا ہر عام پاکستانی مسافر اور سیاح کو بھی مسلسل شدید نگرانی میں رکھا جاتا ہے اورپیہم تعاقب کیا جاتا ہے- یہاں نصرت مرزا کےاسی انکشاف کے حوالے سے ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ بھارت میں کسی پاکستانی صحافی کو ہماری حکومت وہاں بھیج کر اس سے بھلا کونسی ایسی خصوصی معلومات لے سکتی ہے کہ جو وہاںموجود پاکستانی سفارتخانے سے نہیں لی جاسکتیں کیونکہ اگر نصرت مرزا پرندہ ( یہاں مراد عقاب سے ہرگز نہیں محض کؤے سے ہے کہ یہ کئی دیگر صفات و جسمانی خصائص کی بناء پہ قریب ترین مثال ہے) بھی بن جاتا تب بھی اسے کسی خاص دفاعی نوعیت کے راز لے سکنے کے قابل جگہوں پہ تو پر بھی نہیں مارنے دیا جاتا- پندرہ بیس سستی جاسوسی فلموں کے دماغ پہ ایسے اثرات ہرگز نہیں ہونے چاہیئیں کہ جاسوسی مشن کومذاق سمجھ لیا جائے۔۔۔
اس شخص کی یہ ایک درفنطنی نہیں کئی اور بھی ہیں لیکن یہ آخری داؤ گو کہ بہت کھوکھلا ہے لیکن نتائج کے اعتبار سے قومی استحکام و سلامتی کے مقاصد کے لئے نہایت سنگین ہوسکتا ہے جسے کسی بھی لحاظ سے طرح نہیں دی جاسکتی اور نہ ہی صرف نظر ممکن ہے کیونکہ یہ کوئی عام سی بڑھک ہے اور نہ بڑھاپے کی ٹھرک ۔ کہ یکسر بےضرر ہو ۔درحقیقت یہ تو اپنی ہی مملکت کے خلاف ایسی چارج شیٹ جاری کرنے کے مترادف ہے کہ جس سے بھارت کو اپنے زیر حراست جاسوس کلبھوشن یادو کے کیس کو پلٹنے میں بڑی مدد مل سکتی ہے- ایک سنگین پہلو یہ بھی ہے کہ چونکہ اس سارے معاملے میں اس وقت کے نائب صدر حامد انصاری کو بھی گھسیٹا گیا ہے لہٰذا اس سے بھارت کے مسلمانوں کو آئندہ اپنے پاکستانی میزبانوں سے خیرمقدم اور تعاؤن کی مد میں بہت مشکلات درپیش ہونگی اور ایسا کرنے والے نہایت مشکوک ٹہریں گے۔اسی طرح پاکستان سے جانے والے صحافیوں کوتو گویا پاکستانی فوج کا باقاعدہ حصہ باور کرکے انکے مطالعاتی دورے کے امکانات کا دروازہ ہی بند ہوجائے گا۔۔
اس ضمن میں اؤل تو مجھے پختہ یقین ہے کہ نصرت مرزا جیسا بڑبولا اور متلؤن مزاج شخص کبھی اتنا اہم اور معتبر رہا ہی نہیں کہ اسے کسی بڑی سرگرمی اور وہ بھی جاسوسی مشن جیسی اہم اور صبر آزما مہم کے لئے چنا جاسکے دوسرے یہ کہ اگر ایک لمحے کو نصرت مرزا کی اس ناقابل اعتبار اعتبار بونگی پہ کان دھر بھی لیا جائے تو اصل سوال یہ رہے گا کہ کیا حکومت پاکستان میں خصوصاً وزارت خارجہ میں ایسے فاترالعقل لوگ بیٹھے ہیں کہ کوئی اور تربیت یافتہ پروفییشنل نہیں بلکہ وہ ایسے کسی صحافی کو جاسوسی مشن سونپیں گےکہ جس سے شاید غلیل ہی اٹھ پائے۔۔۔ دوسرے یہ کہ اگر واقعی ایسا ہوا ہے تو پھر نصرت مرزا نے ایک اہم قومی راز برسرعام اگل کے سنگین غداری کا ارتکاب کیا ہے جس کی سزا اسے بالضرور دی جانی چاہیئے جو کہ نہایت ہولناک بھی ہو اور عبرتناک بھی۔۔۔(سید عارف مصطفی)۔۔