نوشہرہ پریس کلب کی غیرقانونی رجسٹریشن اور پریس کلب اکاؤنٹ میں جعلسازی کے خلاف سینئر صحافیوں کی جانب پشاور ھائی کورٹ میں دائر رٹ سماعت کیلئے منظور ، ڈپٹی کمشنر نوشہرہ، سیکرٹری انفارمیشن اور سٹیٹ بینک اف پاکستان سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری، تفصیلات کے مطابق نوشہرہ پریس کلب کے 17 سینئر صحافیوں نے پشاور ھائی کورٹ میں سینئر قانون دان محمد فاروق ملک کے ذریعے رٹ پٹیشن دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کی کہ ھم نے نوشہرہ پریس کلب کی رجسٹریشن کیلئے محکمہ انڈسٹری کو سوسائٹی ایکٹ کے تحت درخواست دی تھی تاھم وھاں پر نوشہرہ پریس کلب سے باہر بیٹھے چند غیر فعال صحافیوں نے سیاسی سفارش اور اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے ھماری درخواست کے بعد غیرقانونی ایک درخواست جمع کی پھر ایک ہی دن میں قواعد و ضوابط روندتے ہوئے صرف آٹھ افراد کی دستخط سے ایک آئین بناکر جوکہ صحافیوں کی بنیادی حقوق کے خلاف تھا جمع کی اور اسی آئین جسے تمام صحافیوں یا دوتہائی اکثریت نے منظور ہی نہیں کیا اس پر محکمہ انڈسٹری نے باقاعدہ رجسٹریشن جاری کی ، انڈسٹری ، انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ ،پولیس ڈیپارٹمنٹ ،ڈپٹی کمشنر نوشہرہ کے بھی قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ویری فیکیشن دی کسی ممبر کی پولیس نے پڑتال ہی نہیں کی، ایکٹ کے مطابق درخواست دہندگان میں اگر کسی شخص پر سول کورٹ یا کریمنل کورٹ میں کیسز موجود ہوں تو وہ رجسٹریشن کیلئے نااہل ہیں، ان میں کئی ارکان پر سول کورٹ میں کیسز زیر سماعت ہیں یہ ویری فیکیشن غلط اور قانون کی خلاف ورزی ہے پھر ایک دن میں محکمہ انڈسٹری نے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری کردی جسکی بنیاد پر انہوں نے انفارمیشن سے صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے حاصل کی اور اسی غلط رجسٹریشن کی بنیاد پر ایم سی بھی بینک اکاؤنٹ میں مکمل جعلسازی کرتے ہوئے اکاؤنٹ اپنے نام منتقل کی اور انفارمیشن چیک جمع کرکے وہ رقم صحافیوں کی دو تہائی اکثریت کی منظوری کے بغیر یکمشت نکالی چند افراد نے خطیر رقم آپس میں تقسیم کی جس میں صحافیوں کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے اب مزید رقم غیر قانونی خرچ ہونے کا اندیشہ ہے، پیٹیشنرز نے موقف اختیار کی کہ اسی غلط و غیر قانونی رجسٹریشن کی بنیاد پر ھمارے صحافیوں کی اکثریت کے حقوق پامال ہورہے ہیں ، اکاؤنٹ کو جعلسازی سے اپنے نام کرنے پر بھی ہمیں مشکلات درپیش ہیں، سینئر صحافیوں نے کہاکہ اس وقت بھی تمام اخراجات یوٹیلیٹی بلز،سیلریز اور ریفریشمنٹ ھم کررہے ہیں گزشتہ چھ مہینے سے نوشہرہ پریس کلب کے امور و اخراجات ہم چلارہے ہیں، جبکہ اہم ترین ادارے نوشہرہ پریس کلب کا تمام ریکارڈ پریس کلب سے باہر ایک ذاتی دفتر میں رکھا گیا گذشتہ دس سال سے پریس کلب کی یہی صورتحال ہے سفارش اثر رسوخ کے ذریعے قوانین روندنے اور کارکن صحافیوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر کرنے پر ھماری داد رسی کی جائے، نکالی گئی رقم واپس کرائی جائے اور فریقین کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے، پشاور ھائی کورٹ کے دورکنی بنچ جسٹس عبد الشکور اور جسٹس ارشد علی نے سینئر قانون دان محمد فاروق ملک کے دلائل سننے کے بعد سینئر صحافیوں کی درخواست سماعت کیلئے منظور کردی اور تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردئیے، دریں اثناء پشاور ھائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر نوشہرہ پریس کلب تفہیم الرحمان اور سینئر صحافیوں فرحت شاہ، ضیاء الدین، باچا خان،گل ثمرشاہ ،محمد اسد اور دیگر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ نوشہرہ پریس کلب کے صحافیوں کو گذشتہ دس سال سے مسائل و مشکلات کا سامنا ہے، پریس کلب کے ریکارڈ کا کسی صحافی کو علم نہیں کوئی صحافی آکر محکمہ انفارمیشن کی جانب سے ملنے والی گرانٹ اور پریس کلب آمدن و اخراجات کا ریکارڈ مانگے تو اس صحافی کو ھراساں اور بلیک میل کیا جاتاہے، صحافیوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہیں اس وقت کارکن و فعال صحافیوں کی اکثریت پشاور ھائی کورٹ میں فریاد لیکر آئ ہے، ہمیں امید ہے پشاور ھائی کورٹ ھمیں انصاف دلائیگی ۔
نوشہرہ پریس کلب کی غیرقانونی رجسٹریشن کے خلاف رٹ دائر۔۔
Facebook Comments