تحریر: ملکہ افروز روہیلہ
غربت کی چکی میں پسی عوام کو آج کل سوشل میڈیا کے ذریعے خوب بے وقوف بنایا جارہا ہے ہے ایسی وڈیوز کی وی لاگ کی ریل کی بھرمار ہے جو آپ کو روپے نہیں ڈالر کمائیں کے سبز باغ دکھا تی ہیں ڈالر کمانا کتنا اسان ہے نیٹ پر ہر دوسرا شخص آپ کو یہ راستہ کہیں کورس کی صورت میں مہنگی سے مہنگی فیس تو کہیں سبسکرپشن فالورز کی شکل میں لوٹ رہا ہے ایسے یوٹیوب چینل کی بھی کمی نہیں جن پر انتہائی ولگر کانٹینٹ نظر اتا ہے ۔اپنے بیڈ روم سے لے کر پرائیویٹ لائف کی باتوں کو دوسروں کے لیے چسکہ بناکر پیش کیا جارہا ہے ڈالر تو ملنے ہی ہیں مگر عزت وقار شائستگی کس چڑیا کا نام ہے یہ لوگ یہ نہیں جانتے حال ہی میں ڈکی بھائی ۔شام ادریس جنہوں نے اپنی کامیابی کے لیے اپنی بیویوں کا بھرپور استعمال کیا پھر ان کی لیک ویڈیوز نے ان کی شہرت چاند پر پہنچادی مگر یہ سب کمائی حرام کی ہے اسے کوئی بھی دیندار درد دل شخص حلال کا رزق نہیں کہہ سکتا ۔ ایک نیا ٹرینڈ بچوں دو بہن بھائیوں کے وی لاگ کا شروع ہوگیا ہے ڈالر آتے کس کو برے لگتے ہیں اور پھر جب آپ اس دیس کے باسی ہوں جہاں سانس لینے اور چھوڑنے کے علاوہ ہر چیز پر ٹیکسوں کی بھرمار ہو۔روٹی دال چاول چائے کا خرچ ہی آپ کی کمائی کا سارا بجٹ چٹ کر جاتا ہو بے روزگاری عروج پر ہو صرف کنوینس پٹرول کا خرچ کر کے دانتوں تلے پسینہ آ جائے ایسے میں کوئی بھی کسی بھی رنگ میں آپ کو ڈالر کمانے کی راہ دکھائے گا تو کیسے ممکن ہو اس کے پیچھے خلقت نہ جائے مگر یہ رنگ ڈھنگ معاشرے میں بے چینی و بے ثباتی کو جنم دے رہے ہیں سیاسی حالات تو انارکی کی جانب لے ہی گئے ہیں مگر ان چینلز یوٹیوبرز ٹک ٹاکر کی افراط نے بے ہودگی بے حیائی کا وہ طوفان جنم دیا ہے جس پر بند باندھنا اب ممکن نظر نہیں آتا خدارا ہوش کے ناخن لیں نیٹ کا استعمال سوشل میڈیا کا استعمال ایک جدید ابلاغی ٹول کی طرح کریں اسے نوسر بازوں کا مکمل بائیکاٹ کریں جو کبھی چند سال کے بچے جوان کو ڈالر کمانے والا ہیرو بناکر وقتی طور پر اپنی ویڈیو کے فالوورز تو بڑھا لیتے ہیں لیکن ویوز اور کمنٹس میں کیے گئے ان جملوں سے کیسے بچ سکتے ہیں جس میں انہیں بہت تہذیب سے نستعلیق گالیوں کے ہار پہنائے جاتے ہیں مزے کی بات تو یہ ہے کہ ان کمنٹس میں ہر چار کمنٹس کے بعد کوئی اپنی پراپرٹی کا اشتہار لگا رہا ہوتا ہےتو کوئی قرآن تفسیر سے پڑھنے کی تاکید کر رہا ہوتا ہے ۔اللہ سب کو ہدایت دے یہی دعا مانگی جا سکتی ہے ۔ کیونکہ یہ طوفان تو نہیں رکنے کا۔۔(ملکہ افروز روہیلہ)۔۔