ن لیگ سوئی ہوئی ہے اور بظاہر اس انتظار میں ہے کہ کچھ کیے بغیر اُسے الیکشن جتوا دیا جائے اور نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بٹھا دیا جائے، بلے کا نشان 8فروری یعنی انتخابات والے دن بیلٹ پیپر پر موجود رہا تو ممکن ہے کہ بّلا بلا بن کر اپنے سیاسی مخالفین کو کھا جائے۔۔سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے روزنامہ جنگ میں شائع ہونے والے اپنے تازہ کالم میں لکھا ہے کہ ۔۔ پشاور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کا انتخابی نشان بلّا بحال کر کے بلّے کو پی ٹی آئی مخالفین کیلئے واقعی ایک بلا بنا دیا۔بّلے کا نشان 8فروری یعنی انتخابات والے دن بیلٹ پیپر پر موجود رہا تو ممکن ہے کہ بّلا بلا بن کر اپنے سیاسی مخالفین کو کھا جائے۔اس فیصلے نے تحریک انصاف کیلئے الیکشن مہم کے طور پر ایک بہت اہم کردار ادا کیا اور اسی وجہ سے تحریک انصاف کے رہنماؤں نے اب یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ اب تحریک انصاف کو الیکشن جیتنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ایسے میں جب( ن) لیگ سوئی ہوئی ہے اور بظاہر اس انتظار میں ہے کہ کچھ کیے بغیر اُسے الیکشن جتوا دیا جائے اور نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بٹھا دیا جائے، تحریک انصاف کو تمام تر مشکلات کے باوجوداب اس بات کا یقین ہو چکا ہے کہ وہ الیکشن جیت سکتی ہے۔اگر موجودہ حالات کا آزادانہ طور پر جائزہ لیا جائے تو اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ آج سے چند ہفتہ قبل مشکلات میں گھری تحریک انصاف کے انجینئرڈ الیکشن میں کامیابی کے جو چانس یا سرپرائز دینے کے امکانات 10 یا20 فیصد تھے وہ اب دگنا بڑھ گئے ہوں گے۔انصار عباسی نے مزید لکھا کہ انتخابات شفاف ہونے کی صورت میں تو تحریک انصاف کی جیت یقینی ہے۔ نئے پیدا ہونیوالے حالات کی وجہ سے اب تحریک انصاف کے مخالفین اور خاص طور پر (ن )لیگ کافی پریشان ہوگی کیوں کو بنایا گیا کھیل بگڑتا ہوا نظر آ رہا ہے اور سیاسی انجینئرنگ کے نتیجے میں جن نتائج کی امید تھی وہ دھندلا چکے ہیں۔اب یا تو الیکشن کمیشن فوری طور پر پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائے اور اسےکالعدم قرار دلوائے۔ مجھے لگتا نہیں کہ سپریم کورٹ تحریک انصاف سے بلّے کا نشان چھیننے کا فیصلہ کرسکتی ہے۔اب معاملہ بڑا گھمبیر ہو گیا ہے۔ اپنے سیاسی مخالفین کیلئے تو بّلا بلاشبہ بلا بن چکا لیکن انتخابات کی کامیابی کے سرپرائز کی صورت میں یہی بّلا سیاسی اور معاشی استحکام کے راستے میں ایک بلا بن جائے گا ۔