تحریر: حنیف قمر۔۔
1۔اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل اور اپنے ہی بیانیے کی نفی
2۔اپنے ہی پارٹی لیڈرز پر عملی طور پرعدم اعتماد اور خاندان سے باہر بڑے عہدے دینے کا حوصلہ نہ ہونا ۔
3۔پارٹی کو منظم نہ کرنا اور پارٹی میں جمہوریت کا نہ ہونا
4۔بوقت ضرورت لوٹا کریسی کا سہارا لینا اور اپنے ہی نظرئیے کی نفی کرنا ۔
5.ناکام ترین میڈیا سٹریٹجی بنانا اور چند اینکرز اور اخباری و ٹی وی مالکان کو نواز کر ان پر بھروسا کرنا اور سمجھنا کہ میڈیا ان کے ساتھ ہے
6۔عام پارٹی ورکرز اور عام میڈیا پرسنز کی قیادت تک رسائی مشکل ہونا اور چند میڈیا پرسنز کے حصار میں رہنا ۔
7۔مہنگائی اور عام آدمی کی مشکلات کم کرنے کے حوالے سے عملی اقدامات نہ کرنا اور سطحی پالیسیاں اور سطحی گفتگو
مسلم لیگ ن کے ان مسائل کے بیان کرنے کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ باقی جماعتوں میں یہ مسائل نہیں ۔۔پی ٹی آئی میں بھی کم و بیش اسی طرح کے مسائل ہیں بلکہ بعض صورتوں میں وہ زیادہ گھمبیر ہیں ۔ان کی ناکامی کی وجوہات بھی کم و بیش یہی ہیں ۔اس وقت چونکہ ن لیگ اقتدار میں ہے اس لیے وہ ناکام ہوئی ان وجوہات کی بنا پر۔ جب پی ٹی آئی تھی تب وہ بھی کم و بیش انہی وجوہات کی بنا پر ناکام ہوئی ۔ہم کہہ سکتے ہیں کہ دونوں بڑی پارٹیوں کے یہ مسائل مشترک ہیں ۔اور اگر دونوں نے اصلاح نہ کی تو مستقبل کچھ اچھا نہیں ہو گا۔۔(حنیف قمر)۔۔