سینئر صحافی اور اینکرپرسن سلیم صافی کا کہنا ہے کہ نوازشریف اور ان کی صاحبزادی کا رویہ الیکشن سے قبل ہی بادشاہوں والا ہوگیا ہے۔ روزنامہ جنگ میں اپنے تازہ کالم میں وہ لکھتے ہیں کہ ۔۔موجودہ سیاسی رہنماوں میں شاید میاں محمد نواز شریف سب سے زیادہ تجربہ کار سیاستدان ہیں ۔ تین مرتبہ وزیراعظم بنے اور تینوں مرتبہ نکالے گئے ۔ ایک لمبے عرصے تک اپوزیشن کی سیاست بھی کی اور دو مرتبہ جلاوطنی بھی کاٹی ۔ لیکن اور یہ ایک بڑا ’’لیکن ‘‘ہے کہ جب ان کا اقتدار آتا ہے تو ان کا رویہ بالکل بدل کر بادشاہوں والا بن جاتا ہے لیکن اب کی بار باقاعدہ اقتدار میں آنے سے قبل باپ بیٹی کا رویہ بادشاہوں والا ہوگیاہے۔ وطن واپسی پر میاں نواز شریف کو چاہئے تھا کہ وہ پارٹی تنظیم پر توجہ دیتے اور ملک بھر کے عوام سے رابطہ استوار کرکے موبلائز کرتےلیکن وطن واپسی کے بعد میاں صاحب بادشاہوں کی طرح رائے ونڈ کے محل میں بیٹھ گئے اور پارٹی رہنماوں کو رعایا سمجھ کر باری باری وہاں بلارہے ہیں ۔ میاں صاحب نہ بھرپور سیاست کررہے ہیں اور نہ ہی ابھی تک سیاسی بیانیہ تشکیل دینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔اس وقت مسلم لیگ رتی بھر سیاست نہیں کررہی ۔ پاکستان واپس آکر میاں صاحب بادشاہوں کی طرح بیٹھ گئے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ عدلیہ کے کیسز بھی ان کیلئے کسی اور نے ختم کرنے ہیں ۔ سیاسی بیانیہ بھی ان کیلئے کسی اور نے تشکیل دینا ہے اور پی ٹی آئی کوبھی کسی اور نے سنبھالنا ہے ۔میاں صاحب سمجھتے ہیں کہ کسی اور نے ان کیلئے یہ سب کچھ کرکے اقتدار ان کے جھولی میں ڈالنا ہے ۔پہلے مسلم لیگی ووٹر یہ سمجھ رہا تھا کہ میاں صاحب واپس آئیں گے تو سیاسی میدان سجائیں گے لیکن واپس آکر وہ بادشاہ بن گے ۔ وہ موسم انجوائے کرنے کیلئے مری تو جاتے ہیں لیکن آج تک پختونخوا کا دورہ نہیں کیا۔ میاں صاحب وزیراعظم بننا چاہتے ہیں لیکن انکی سوچ پنجاب سے شروع ہوتی اور پنجاب پر ختم ہوتی ہے ۔ سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ آج تک وہ موثر سیاسی بیانیہ نہ دے سکے اور عوام کے پاس جانے کیلئے ان کے پاس کچھ نہیں ۔ ان کی پارٹی کی میڈیا پالیسی بھی نہایت ناکام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کو پختونخوا اور اب پنجاب میں نیا جنم مل رہا ہے اور اگر یہی بادشاہانہ رویہ برقراررہا تو انتخابی مہم گرم ہونے پر وہ عوام کے سامنے جانے کے قابل نہیں رہیں گے ۔