punjab kpc noon league ka mustaqbil makhdoosh hai

ن لیگی جو بوئیں گے وہی کاٹیں گے،سہیل وڑائچ۔۔

سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ جو بوئیں گے وہی کاٹیں گے۔  جو سلوک وزیر اعظم عمران خان کے دور میں نواز شریف اور ان کی جماعت سے ہوا، نواز شریف کو وہ سلوک دہرانے کی بجائے مفاہمت کا ہاتھ بڑھانا چاہئے۔ اس سادہ اور سیدھی بات میں یہ سبق پوشیدہ ہے کہ ’’جیسا کرو گے ویسا بھرو گے‘‘ یا صدیوں پرانی ضرب المثل میرے سامنے تھی کہ ’’جو بوئیں گے وہی کاٹیں گے۔‘‘۔۔رو زنامہ جنگ میں اپنے تازہ کالم میں لکھتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ۔۔ انتقام کا سلسلہ رکنا چاہئے وگرنہ جو آج عمران خان کے ساتھ ہو رہا ہے کل کو پھر نواز شریف کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ بظاہر یہ معاملہ فوراً سمجھ میں آ جانا چاہئے تھا مگر اقتدار کو قریب آتے دیکھ کر جوش انتقام بڑھنا شروع ہو گیا ہے اسی لئے کل تک جس ادارے کو طنزیہ طور پر خلائی مخلوق اور پتلیوں کا کھیل کہا جا رہا تھا اب اسے احتراماً کلید بردار کہا جا رہا ہے، نون کو یہ تبدیلی مبارک مگر میرے جیسے قصور وار کو ’’اچے‘‘ کی یہ قلبی (یا صرف لفظی) تبدیلی سمجھ نہیں آ رہی۔سہیل وڑائچ کا مزید کہنا ہے کہ  نو مئی  کے واقعہ کے حوالے سے میرا ٹی وی پر ریکارڈ شدہ موقف ہے کہ یہ بہت بڑی غلطی تھی۔ میں نے ٹی وی شو پر عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ 9مئی کے واقعات میں ملوث تمام لوگوں کو پارٹی سے نکال دیں بالکل اسی طرح جیسے محترمہ بے نظیر بھٹو نے طیارہ اغوا کے بعد الذوالفقار سے پیپلز پارٹی کو بالکل علیحدہ کر لیا تھا یوں انکی حکمت عملی سے پارٹی بچ گئی تھی۔ افسوس کہ عمران خان نے سیاسی جماعتوں سے مصالحت کے ہمارے مشورے کی طرح اس تجویز کو بھی نہ مانا اور نتیجتاً ساری پارٹی 9مئی کے واقعات کی زد میں آ گئی۔ میرا ذاتی موقف اور تھا اور ابھی تک ہے مگر عمران خان نے اس موقع پر بالکل نواز شریف والا رویہ اپنایا، جس طرح نواز شریف نےسپریم کورٹ پر اپنے کارکنوں کے حملے میں ملوث لوگوں کو پارٹی سے نہیں نکالا تھا عمران خان نے بھی نہ نکالا۔ دونوں کا طرز عمل ایک جیسا تھا البتہ سپریم کورٹ حملے میں ملوث لوگوں کو انفرادی سزائیں ہوئیں مگر 9مئی کے واقعے کی تحریک انصاف کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے یہ کھلا تضاد ہے جس کی میں نے نشاندہی کی تھی جو فریق ثانی کو لازماً گراں گزرا۔ سہیل وڑائچ کے مطابق عمران کو ’’ تُن‘‘ دینے کا مشورہ دینے والوں سے گزارش ہے کہ اگر کل کو نواز شریف کی بطور وزیر اعظم مقتدرہ سے نہ بن سکی تو پھر آپ کا بیانیہ کیا ہو گا؟ دوسری طرف اگر کل کو عمران خان سے مقتدرہ کی صلح ہو گئی تو کیا پھر بھی ن لیگ مقتدرہ کے اقدامات کی حمایت کرے گی؟؟ ن لیگ نے اپنے موقف میں جو قلابازیاں کھائی ہیں آنے والے دنوں میں یہ انہیں شرمندہ کریں گی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں