تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو، ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پوری دنیا میں بالخصوص نوجوانوں کی نیند کی بربادی کی اہم وجہ اسمارٹ فون ہیں جو بستر میں ہمارے ساتھ رہتے ہیں۔ فرنٹیئرزان سائیکائٹری میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کنگز کالج لندن کے 1043 طلبا و طالبات کا سروے شائع ہوا ہے۔ اس میں آن لائن اور شخصی طور پر ان میں اسمارٹ فون استعمال کے عادات اور نیند کے معیار پر بات کی گئی تھی۔دس سوالات سے ایک معیار اخذ کیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ طالبعلم اسمارٹ فون کی کتنے عادی ہیں۔ اس پیمانے پر 40 فیصد افراد اسمارٹ فون کی شدید لت میں مبتلا پائے گئے۔ یہ اعدادوشمار پہلے کے مشاہدات کے عین مطابق بھی تھی۔ان میں سے کئی افراد نے کہا کہ وہ رات ایک بجے کے بعد تک اسمارٹ فون استعمال کرتے رہتے ہیں جس سے بے خوابی کا خطرہ تین گنا تک بڑھ جاتا ہے۔ جن جن طلباوطالبات نے اسمارٹ فون رات دیر تک استعمال کرنے کا اعتراف کیا ان میں نیند کا مسئلہ سب سے شدید دیکھا گیا۔ ان کی نیند کا دورانیہ بہت خراب تھا۔ وہ نیند کم لیتے تھے اور دن بھر تھکاوٹ کی شکایت بھی کرتے رہے۔اس تحقیق پر جان ہاپکنز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرر وسیوولوڈ پولوسکی کہتے ہیں کہ ۔۔بستر پر جانے سے ایک گھنٹے قبل لیپ ٹاپ، فون اور ٹیبلٹ وغیرہ بند کردیجئے۔ انہیں کسی بھی حالت میں بستر پر نہ لے جائیں۔ ڈاکٹر پولوسکی کے مطابق فون کی ایل ای ڈی روشنی جسم میں میلاٹونِن کی مقدار کم کرتے ہیں۔ یہ ہارمون ہمیں سلانے کا اہم کام کرتا ہے۔ اگر’نیند کا یہ ہارمون‘ اچھی مقدار میں بنے گا تو پرسکون نیند کا حامل ہوگا۔دوسری جانب ماہرین نے اسمارٹ فون کی لت کو سگریٹ نوشی سے بھی خوفناک قرار دیا ہے۔ ماہرین کے اصرار ہے کہ اسمارٹ فون کے استعمال کو ایک وبا کا درجہ دیا جائے تو دنیا بھر میں نوجوانوں کی نیند اور صحت برباد کررہا ہے۔ ڈاکٹروں نے اسمارٹ فون کے استعمال کو ایک طبی عارضہ کہا ہے جو بہت خطرناک ہوسکتا ہے اور اسے’’ نوموفوبیا ‘‘کا نام دیا گیا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ’’ نوموفوبیا‘‘ سے دور کیسے رہا جائے ؟؟ یعنی کہ آسان الفاظ میں یوں کہہ لیں کہ اسمارٹ فون سے دور کیسے رہیں؟؟ماہرین نے اسمارٹ فون کی لت کم کرنے کے بعض طریقے بیان کیے ہیں جو اس کیفیت سے نکلنے میں مددگار ہوسکتے ہیں۔۔وہ طریقے کچھ اس طرح سے ہیں کہ۔۔ پہلے دن میں کئی مرتبہ فون بند کرنے کی عادت اختیار کیجئے اور اس کے بعد رات کو فون بند کرنا آسان ہوجائے گا۔۔ اگر ممکن ہو تو فیس بک اور ٹویٹر سمیت سوشل میڈیا ایپس کو فون سے ہٹادیں اور صرف ڈیسک ٹاپ سے ہی دیکھیں۔۔۔ گھروالوں سے بات کریں، لمبی ڈرائیو پر جائیں، بچوں کی تربیت میں دلچسپی لیجئے۔۔ رات کے وقت موبائل فون کا اسکرین بلیک اینڈ وائٹ کردیجئے کیونکہ اس سے بوریت ہوتی ہے اور کشش کم ہوجاتی ہے۔ ایک آسٹریلوی خاتون نے گزشتہ دنوں انٹرنیٹ پر نیند نہ آنے کی شکایت کی اور دیگر خواتین سے پوچھا کہ اسے کیا کرنا چاہیے تو دیگر خواتین کے ساتھ سلیپ ایکسپرٹ اولیویا اریزولو نے اسے انتہائی بہترین نسخے بتا دیئے۔ایک برطانوی اخبار کے مطابق اولیویا اریزولو نے بتایا کہ ہم لوگ عموماً ایسی 5غلطیاں کرتے ہیں جو ہمیں نیند نہ آنے کا سبب بنتی ہیں۔ ان میں سے پہلی غلطی رات کے وقت فون استعمال کرنا ہے۔ ہم لوگ فون کو نائٹ موڈ پر استعمال کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس سے کچھ نہیں ہوگا تو یہ ہماری بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ نائٹ موڈ پر بھی فون استعمال کرنے سے نیند کوسوں دور بھاگ جاتی ہے۔ آپ کو سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے تک کوئی بھی ڈیوائس استعمال نہیں کرنی چاہیے۔اولیویا کا کہنا تھا کہ ’’ہم دوسری بڑی غلطی یہ کرتے ہیں کہ رات کو دیر سے گھر آتے ہیں اور پھر سیدھاسونے کے لیے بستر میں چلے جاتے ہیں۔ آپ کو بستر میں جانے سے پہلے اپنے روٹین کے کام کرنے چاہئیں جو آپ سونے سے پہلے کرتے ہیں۔ اس طرح آپ کا دماغ ’سلیپ موڈ‘ پر شفٹ ہوتا ہے اور آپ کو پرسکون نیند آتی ہے۔تیسری غلطی صوفے پر ہی سو جانا ہے۔ سونے کے لیے ہمیشہ بیڈ ہی کو استعمال کریں۔ اس کے علاوہ کسی جگہ پر آپ کو پرسکون نیند نہیں آئے گی کیونکہ نیند کے حوالے سے آپ کے دماغ اور بیڈ میں ایک مضبوط تعلق ہوتا ہے۔صوفے پر سونے سے آپ کا دماغ ایک حد تک بیدار ہی رہتا ہے اور بار بار آپ کی نیند میں خلل آتا ہے۔اولیویا کا کہنا تھا کہ ’’ہم چوتھی بڑی غلطی یہ کرتے ہیں کہ چھٹی کے دن ہم جی بھر کے سوتے ہیں۔ اس طرح ہمارابائیولوجیکل کلاک ڈسٹرب ہوتا ہے جو ہمارے سونے اور بیدار ہونے کے ہارمونز کو منظم کرتا ہے۔ اس کے نتیجے میں باقی دنوں میں ہماری نیند پرمنفی اثرات مرتب ہوتے ہیں چنانچہ ہمیں اتوار کے روز بھی اپنے معمول کے مطابق ہی سونا اور بیدار ہونا چاہیے۔پانچویں غلطی ہمارے باتھ روم میں ’نائٹ لائٹ‘ کا نہ ہونا ہے۔ باتھ روم میں نائٹ لائٹ کی بجائے عام لائٹ کا ہونا ہماری نیند کو تباہ کر دیتا ہے۔ آپ سونے سے قبل موبائل فون وغیرہ استعمال نہ بھی کریں تو یہ عام لائٹ ان کا حساب برابر کردیتی ہے اور آپ کی نیند سے سکون جاتا رہتا ہے۔‘‘اولیویا کا کہنا تھا کہ اگر ہم یہ پانچ غلطیاں کرنے سے گریز کریں تو پرسکون نیند کا حصول باآسانی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ اب ایک پرانا واقعہ بھی سنتے جائیں۔۔گھوڑے نے کہا کہ۔۔برخوردار آسمان نیلے رنگ کا ہوتاہے،گدھے کا اصرار تھا کہ آسمان کالا ہوتا ہے۔۔ گھوڑے نے دانت پیستے ہوئے غصے سے کہا کہ۔۔نیلے رنگ کا ہوتا ہے، کسی سے بھی جاکر تصدیق کرلو۔۔گدھا کہاں ماننے والا تھا۔۔ دونوں میں کافی بحث ہوئی۔۔آخرکار گھوڑے نے کہا کہ چلو جنگل کے بادشاہ شیر سے پوچھتے ہیں،اس کی بات فائنل ہو گی۔۔بادشاہ سلامت نے دونوں کی بات سُنی اور حکم دیا کہ گھوڑے کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا جائے، گھوڑے نے کہا کہ بادشاہ سلامت میں نے کوئی غلط بات تو نہیں کی،آسمان تو نیلا ہی ہوتا ہے۔۔بادشاہ سلامت نے مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے کہا۔۔ بات یہ نہیں ہے کہ آسمان نیلا ہوتا ہے یا کالا؟؟ تمہار اجرم یہ ہے کہ تم ایک گدھے کو سمجھانے کی کوشش کررہے ہو۔۔واقعہ کی دُم: یہ واقعہ سو فیصدغیر سیاسی ہے ،مہنگائی کو تسلیم نہ کرنے اور آٹا چینی، گھی،مرغی، دودھ، دوائیں اور ہر چیز مہنگی ہونے، کرپشن اور غربت میں اضافے کے باوجود خوشی سے ڈوھلکیاں بجانے کو محض اتفاق سمجھا جائے۔ اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔باباجی کو ڈرامہ ارطغرل غازی اس لئے پسند ہے کہ اس میں کسی کے پاس موبائل فون نہیں ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔