nojawan masla kashmeer bojh samaj rhe hen

نوجواان مسئلہ کشمیر بوجھ سمجھ رہے ہیں،فرزانہ یعقوب۔۔

آزاد ریاست جموں و کشمیر کی سابق وزیر سماجی بہبود و نسواں اور تحریک آزادی کشمیر کی سرگرم رہنماء فرزانہ یعقوب نے مین سٹریم میڈیا پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے خدوخال کو اجاگر کرنے کے لیے خصوصی وقت مختص کیا جائے۔ نوجوان اس مسئلے کو بھولتے اور بوجھ سمجھ رہے ہیں اگر ان کی بروقت درست رہنمائی نہ کی گئی تو صرف کشمیریوں کا ہی نہیں پاکستان کا بھی بڑا نقصان ہو گا۔ کشمیری پاکستان کے پانیوں کے قیمتی اثاثے کے محافظ ہیں لاکھوں جانوں کی قربانیاں دے کر بھی اپنے موقف پر قائم ہیں کہ بھارت کے ساتھ نہیں رہنا بھارت کشمیریوں کی نسل کشی اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کر رہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں اپنے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ میں سنئیر صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کئی گھنٹوں پر مشتمل اس طویل نشست میں کراچی پریس کلب کے سیکریٹری اور عہدیداران،  سنئیر صحافیوں، معروف اینکرز اور ممبران کراچی پریس کلب کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ فرزانہ یعقوب نے اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیئے اور اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ کراچی کے صحافی مسئلہ کشمیر اور بدلتی صورت حال سے پوری طرح واقف ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر کراچی پریس کلب کے نو منتخب سیکرٹری سہل افضل اور دیگر عہدیداروں کو کامیابی کی مبارک باد اور گل دستہ بھی پیش کیا۔ فرزانہ یعقوب نے کہا کہ اسلام آباد میں یونیورسٹیوں میں یہ دیکھ کر تعجب ہوتا ہے کہ پاکستان کی نوجوان نسل مسئلہ کشمیر کو بولتی جا رہی ہے اور اس کو بوجھ اور وسائل کا ضیاع سمجھنے لگی ہے۔ یہ خوف ناک صورت حال ہے اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو پاکستان کا بڑا نقصان ہو گا۔ میڈیا کو خاص طور پر سنئیر اینکرز اپنے پروگراموں اور کالموں میں مسئلہ کشمیر کے خدوخال کو واضع کریں اور نوجوانوں کی رہنمائی کریں کہ مسلہ کشمیر پاکستان کے لیے بوجھ نہیں اثاثہ ہے۔پاکستان پانیوں کی حفاظت کو چھوڑ دیں گا، تو وہ دشمن جو آج دھمکیاں دے رہا ہے قانونی قابض ہونے کے بعد کیا کرے گا اس کا اندازہ کشمیری خوب ہے، اور پاکستان کے پانیوں کے محافظ ہیں۔انہوں نےکہا کہ 78 سال سے جموں و کشمیر کے عوام اپنے موقف پر کھڑے ہیں کہ بھارت کے ساتھ نہیں رہنا۔ اس کے لیے ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں چھ لاکھ سے زائد لوگ شہید ہو چکے، عزت و عصمت تار تار ہوئی نوجوانوں کی آنکھیں نکالی جا رہی ہیں ہزاروں افراد جیلوں میں بند ہیں ۔ اس سارے ظلم و ستم پر بھی بھارت کشمیریوں کو فتح نہیں کر سکا۔ اگر بھارت سمجھتا ہے کہ 5 اگست 2019ء کے بعد اس نے کشمیر کا مسلہ حل کر دیا تو پاکستان کی کل آرمی سے ڈبل آرمی کشمیر میں کیوں تعینات ہے آدھی ہی نکال کر دیکھ لے معلوم ہو جائے گا حالات کتنے قابو میں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں فرزانہ یعقوب نے کہاکہ اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں سے کشمیریوں کے دل نہیں جیتے جا سکتے اس کے لیے رائے شماری ہی واحد حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں دو آپشن ہیں تاہم  اب لوگ تیسرے اپشن پر بھی سوچ رہے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ شمولیت نہیں تو تیسرا اپشن ہونا چاہئے۔ ان کا مقصد بھارت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔ کشمیر کی دونوں جانب اس سوچ  میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن ایسا نہیں کہ یہ ناقابل واپسی تک پہنچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا بھارتیوں کے قبضہ میں ہے لیکن ہمارا ڈاس پورا بھارتی پروپیگنڈے کا بھرپور مقابلہ کر رہا ہے۔انہوں نےکہا کہ پاکستان کے ہر رہنماء اور سیاسی جماعت نے اپنی بساط کے مطابق مسلہ کشمیر کے حل کی کوشش کی تاہم ذوالفقار علی بھٹو نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو بڑی شد و مد کے ساتھ اٹھایا اور بے نظر بھٹو نے او آئی سی میں کشمیر کانٹیکٹ گروپ قائم کرانے میں کامیابی حاصل کی جب کے مسلم لیگ ن نے کشمیر کونسل کے اختیارات کم کر کے آزاد کشمیر حکومت کے اختیارات میں اضافہ کیا۔ اس موقع پر اتفاق کیا گیا کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں مسئلہ کشمیر کی سفارت کاری کشمیریوں کے حوالے کی جائے اور پاکستان اس کی پشت پناہی کرے۔ مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات پر حل ہونا چاہیے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں