karachi press club mein aaj intekhaabi dangal sajega

این اوسی منسوخ، پریس کلب و صحافی تنظیموں کا اظہارمذمت۔۔

کراچی پریس کلب نے وزارت داخلہ کی جانب سے اے آر وائی ٹی وی کا این او سی منسوخ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کراچی پریس کلب کے صدر  فاضل جمیلی اور سیکریٹری محمد رضوان بھٹی نے کہا ہے کہ کسی بھی ٹی وی چینل کے خلاف سیا سی اور انتقامی کارروائی کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ۔ صدر اور سیکریٹری نے کہا ہے کہ اس کڑے وقت میں کراچی پریس کلب ، اے آر وائی کے صحافی دوستوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے معاشی قتل کو روکنے کے لئے ہر ممکن جدوجہد کرے گا۔ انہوں نے کہا   کہ این او سی کی منسوخی کا  مطلب یہ ہے کہ چینل کو بند کردیا جائے اگر چینل بند ہوا تو ہزاروں صحافی، میڈیا ورکرز بے روزگار ہو جائیں گے  اور ان کے اہل خانہ بری طرح متاثر ہونگے ۔ موجودہ معاشی صورتحال میں یہ صحافیوں کے لئے ایک بہت بڑا   دھچکا ہوگا ۔کراچی پریس کلب کے عہداروں کا کہنا ہے کہ حکومتیں ہمیشہ مختلف  حیلے بہانوں سے صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کرتی رہتی ہیں اور اے آر وائی کے این او سی کی منسوخی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ کراچی پریس کلب نے وفاقی حکومت اور وفاقی وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اے آر وائی کا این او سی فوراً بحال کیاجائے۔ کراچی پریس کلب کا کہنا ہے کہ کسی بھی چینل کے خلاف کوئی شکایت ہونے کی صورت میں پیمرا موجود ہے جو وضاحت طلب کر سکتی ہے لیکن حالیہ یک طرفہ کارروائی  ایک سیاسی انتقام محسوس ہوتی ہے جوکہ کسی بھی طرح صحافی برادری کے لئے قابل قبول نہیں۔ کراچی پریس  کلب کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز ہی سندھ ہائی کوٹ نے حکم دیا تھا کہ اے آر وائی کی نشریات کو بحال کیا جائے اور اے آروائی کے لائسنس کو منسوخ نہ کیا جائے لیکن اس کے باوجود اے آر وائی کا این او سی منسوخ کر دیا گیا ہے جو کہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔دریں اثنا   ڈیسک ایڈیٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (دیپ) نے اے آر وائی نیوز کی جانب سے وضاحت کے باوجود چینل کا این او سی کینسل کرنے کی مذمت کرتی یے۔ دیپ کے ہنگامی اجلاس میں چیئرمین دیپ نے وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے اے آر وائی نیوز کا این او سی کینسل کرنے کے عمل کو شرمناک قرار دیا ہے۔ چیئرمین دیپ ذاکر علی اعوان نے کہا کہ موجودہ حکومت کا یہ اقدام چینل سے وابستہ ہزاروں افراد کا روزگار ختم کرنے کی خوفناک سازش ہے۔ حکومت ایسے ظالمانہ اقدامات سے گریز کرے جس سے ہزاروں صحافیوں اور دیگر میڈیا ورکرز کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ جائیں۔ ذاکر علی اعوان نے مطالبہ کیا کہ وزارت داخلہ فوری طور پر این اوسی کینسل کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لے اور اے آروائی نیوزکی نشریات کو بحال کرے۔ دیپ کےہنگامی اجلاس میں تمام عہدیداران اور ذمہ داران نےویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔علاوہ ازیں کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن نے اے آر وائی کی این او سی منسوخ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔سی آر اے میں حکومت پاکستان اور وفاقی وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اے آر وائی کی این او سی فوری بحال کی جائے ۔اور چار ہزار خاندانوں کا معاشی قتل بند کیا جائے ۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں