تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو، دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں روز بروز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے، جس کے باعث شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا جا رہا ہے، تاہم ایک خبر الجزائر سے آئی ہے جہاں پر وبا کے کیسز میں اضافے کے بعد نکاح کی تقریبات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق الجزائر میں 19 صوبوں کے گورنروں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نکاح کی تقریبات پر پابندی لگا دی ہے۔ حالیہ دنوں کے دوران فیملی تقریبات کی وجہ سے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔خبر رساں ادارے کے مطابق دارالحکومت سمیت الجزائر کے 48 صوبوں میں سے 19 میں تا ہدایت ثانی نکاح کی تقریبات پر پابندی لگا دی گئی ۔الجزائر کے کئی سرکاری اداروں نے رپورٹ دی تھی کہ ملک میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مقرر وزارت صحت کے ضوابط کی پابندی نہ کرنے کی وجہ سے کورونا کے مریض بڑھ رہے ہیں۔ شادی بیاہ کی تقریبات بھی کورونا کے کیسز بڑھنے کا بڑا سبب ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل اٹلی میں خواتین کے گروپ نے کورونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں کی وجہ سے شادیاں ملتوی ہونے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق احتجاج میں شریک خواتین دلہنوں کی طرح تیار ہوئی تھیں۔ ان خواتین نے سفید لباس پہنے ہوئے تھے جو عمومی طور پر شادی کے موقع پر گرجا گھر جاتے ہوئے دلہنیں پہنتی ہیں۔احتجاج میں شریک خواتین نے اٹلی کے دارالحکومت میں متعدد مقامات پر احتجاج کیا۔ انہوں نے ہاتھوں میں کتبے بھی تھامے ہوئے تھے جن پر وائرس کے باعث بڑے اجتماعات پر پابندی کے خلاف جملے لکھے ہوئے تھے۔ احتجاج اور مظاہرے کا اہتمام اٹلی میں شادیاں کرانے والے مختلف اداروں اٹالین ویڈنگ ایسوسی ایشن نے کیا تھا ۔ رپورٹس کے مطابق احتجاج میں دو درجن سے زائد خواتین شریک تھیں۔احتجاج میں شریک خواتین نے جو کتبے اٹھائے ہوئے تھے ان پر لکھا ہوا تھا کہ ہمیں خوشیاں منانے کی آزادی دوبارہ سے چاہیے۔ایک اور پلے کارڈ پر درج تھا کہ چرچ کے دروازے شادی کے لیے بند ہیں، پابندیوں کے باعث خواب ادھورے ہیں۔
کورونا کے حوالے سے ایک انکشاف اور سن لیجئے۔۔جن لوگوں میں کورونا وائرس کی علامات شدید ہوتی ہیں ان میں سے بیشتر کے پھیپھڑوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے اور ماہرین قبل ازیں بتا چکے ہیں کہ یہ نقصان جلد ٹھیک ہونے والا نہیں۔ اب ڈاکٹروں نے اس کے متعلق ایک اور تشویشناک انکشاف کر دیا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق امریکی ڈاکٹر سیسن رفیع اور دیگر ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث پھیپھڑوں کو پہنچنے والا نقصان ایک ٹائم بم کی طرح ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور اس متاثرہ شخص کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ڈاکٹر رفیع کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے جو مریض وینٹی لیٹر پر رہ چکے ہیں ان کی بڑی تعداد میں پلمونری فائبروسس کی تشخیص ہو رہی ہے۔ یہ پھیپھڑوں کی ایسی بیماری ہے جو پھیپھڑوں کے ٹشوز تباہ ہونے سے لاحق ہوتی ہے اور جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔کورونا وائرس سے صحت مند ہونے والے جن مریضوں میں اس مرض کی تشخیص ہو رہی ہے ان کی موت ہونے کا خطرہ کینسر کی کئی اقسام اور دیگر کئی جان لیوا بیماریوں سے کئی گنا زیادہ ہے۔ اس تشویشناک بات کے ساتھ ڈاکٹر رفیع نے یہ خوشخبری بھی سنائی ہے کہ ان کی کمپنی ایک ایسی دوا تیار کرنے کے قریب پہنچ چکی ہے جو پلمونری فائبروسس کا مکمل علاج ہو گی اور اس دوا سے لوگوں کے پھیپھڑوں کو کورونا وائرس سے پہنچنے والے نقصان کو الٹ موڑا جا سکے گا اور ان کے پھیپھڑے پہلے جیسے صحت مند ہو جائیں گے۔
بات شروع ہوئی تھی، نکاح سے۔۔کئی ممالک میں شادیاں ہونہیں رہیں، جو پہلے سے شادی شدہ ہیں وہ پریشان حال ہیں۔۔شادی شدہ جوڑوںمیں لڑائی جھگڑے تو عام سی بات ہے ، لیکن یہاں اہم سوال یہ بھی بنتا ہے کہ کیا آپ کو اپنے بے وفا شریک حیات کو معاف کر دینا چاہیے اور اس کے ساتھ رہنا چاہیے؟ آسٹریلوی ریلیشن شپ ایکسپرٹ لواینی وارڈ نے اس حوالے سے ایک سروے کیا ہے جس میں لوگوں نے بہت حیران کن جوابات دیئے۔ سروے میں یہ بھی پوچھا کہ اگر کوئی اپنے بے وفا شریک حیات کو معاف کر دیتا ہے تو کیا اس کے اردگر موجود لوگ اسے کمزور اور کم عقل سمجھیں گے یا نہیں؟ سروے میں حصہ لینے والے اکثر لوگوں کا کہناتھا کہ بے وفا شریک حیات کو معاف کرنا یا نہ کرنا اس شخص کا انفرادی فیصلہ ہے۔ اس حوالے سے وہی بہتر سوچ سکتا ہے جو اس بے وفا شخص کے ساتھ تعلق میں ہوتا ہے۔ کوئی بھی بیرونی شخص یہی کہے گا کہ اسے کبھی اس شخص کو معاف نہیں کرنا چاہیے۔سروے میں شامل دوسری بڑی اکثریت کا کہنا تھا کہ ’’بے وفا شریک حیات کے ساتھ بدستور تعلق میں رہنا کم عقلی ہو گی اور اس رشتے میں ہمیشہ شک کا عنصر موجود رہے گا چنانچہ اس رشتے کو ختم کر دینا ہی بہتر ہے۔ اس معاملے پر ایکسپرٹ نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ ’’جو کوئی اپنے بے وفا شریک حیات کے ساتھ رہنے کو ترجیح دیتا ہے اس کی کئی وجوہات ہوتی ہیں۔ بعض لوگوں بچوں کی خاطر اکٹھے رہتے ہیں۔ بعض لوگ تنہائی کے ڈر سے اور بعض لوگ رقم اور اچھی زندگی کے لالچ میں۔بیرونی لوگ اس حوالے سے یکسر مختلف آرا رکھتے ہیں۔ لوگوں کو جس ایک بات کا احساس نہیں ہوتا وہ یہ ہے کہ جو مرد یا عورت اپنے بے وفا شریک حیات کے ساتھ رہ رہا ہے، اس نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کہ وہ اس کے ساتھ زندگی گزار رہا ہے،ایسے فیصلے میں غلط یا درست کی اہمیت نہیں۔ اہمیت اس بات کی ہے کہ وہ مرد یا عورت اپنے بے وفا پارٹنر کو وقت دینا چاہتا ہے اور معاملات کو سدھارنے کی کوشش کرنا چاہتا ہے چنانچہ بیرونی لوگوں کو ایسے مرد یا عورت کے متعلق کوئی منفی رائے قائم نہیں کرنی چاہیے۔
شادی پر ہی ایک اور واقعہ یاد آگیا وہ بھی سن لیجئے۔۔۔چودھری کے بیٹے کی شادی تھی، چودھری صاحب نے ایک انوکھا فیصلہ کیا کہ پورے گاؤں کو اس خوشی میں شامل کیا جائے، اس کے لیے انہوں نے اعلان کرا دیا کہ بیٹے کی شادی کی خوشی میں پنڈ(گاؤں) کے ہر گھر کو ایک جانور تحفے میں دیا جائے گا۔ جس گھر میں مرد کا راج ہو گا وہاں ایک گھوڑا اور جس گھر میں عورت کا راج ہو گا وہاں ایک مرغی دی جائیگی۔چودھری صاحب نے اپنے رائٹ ہینڈ’’گامے‘‘کو جانوروں کی ترسیل کا کام سونپ دیا گیا۔ پہلے ہی گھر میں گاما دونوں میاں بیوی کو سامنے بٹھا کر پوچھتا ہے۔۔ گھر میں پردھان کون ہے؟ یعنی گھر کے فیصلے کون کرتا ہے؟ ۔ مردنے دایاں ہاتھ بلند کرتے ہوئے کہا۔۔ میں۔۔۔گامے نے جواب دیا کہ جناب چوہدری ہوراں دے سارے گھوڑے کسی نا کسی کے ہو گئے ہیں اب صرف تین باقی ہیں۔۔ ایک کالا، ایک سرخ اور ایک چینا۔ جو تمھیں پسند ہے وہ بتا دو۔۔ مرد نے فورا جواب دیا کہ مجھے چینا پسند ہے۔۔پاس ہی بیٹھی بیوی نے برا سا منہ بناتے ہوئے اپنے خاوند کو ٹوکا اور اونچی آواز میں بولی۔ نہیں۔۔ نہیں۔۔ ہم کالا لیں گے، میں نے دیکھا ہوا ہے، اس کے ماتھے پہ سفید پھلی ہے، وہ بڑا سوہنا ہے۔گاما آرام سے اٹھا، تھیلے سے ایک مرغی نکالی، عورت کو پکڑائی اور اگلے گھر کو چل دیا۔گاما بتاتاہے کہ سارے گاؤں میں اسے ہر گھر میں مرغی ہی دینا پڑی تھی۔۔