تحریر: خرم علی عمران۔۔
جہاں کی پناہ ،شہنشاہ عالم، طوطیء یو ایس اے جناب ڈی ٹرمپ کی خدمت میں انکے اکلوتے عقیدت مند کا ایک اور مکتوب مع سلام قبول ہو۔ جناب عالی یہ جو میں اوپر عنوان لکھا ہے یہ قدیم ایشین اور ایشیا میں بھی زیادہ تر برصغیر پاک و ہند کی قدیم شاہی روایات میں سے ایک ہے کہ جب بادشاہان وقت جلوہ افروز ہوا کرتے تھے تو ایک یادو چوبدار ایسے اعلان کیا کرتے تھے۔ یہ سب ہمیں فلموں سے پتہ چلا ہے اور آپ تو خود سنا ہے کہ کسی زمانے میں ناشائستہ فلموں کی انڈسٹری سے منسلک رہے ہیں تو آپ سے بہتر کون جان سکتا ہے کہ فلمی معلومات کتنی مستند اور تحقیقی معیار کتنا اعلی ہوتا ہے،خاص طور پر ناشائستہ فلموں کا۔ تو جنابِ عالی میں تو ٹہرا آپ کا اکلوتاعقیدت مند تو ابتدائیے کے طور پر میرا مشورہ ہے کہ اس وقت آپ سے بڑا ماموں۔۔ ارے رے۔۔ میرا مطلب ہے معزز شہنشاہ کرہء ارض پر اورکون ہے تو میرا عقیدت مندانہ اور حقیر سا مشورہ ہے کہ آپ اقوام متحدہ میں قرارداد پاس کروا کر اپنے لئے اس قدیم شاہی رسم کا دوبارہ اجراء کروائیں نا کہ وہ بیچاری تو اب اسی قسم کے کاموں کے لئے رہ گئی ہے نا ۔ آئے ہائے کیا منظر ہوگا جب جناب عالی ہولے ہولے شاہانہ قدم اٹھاتے ہوئے دنیا کے سامنے نمودار ہونگے اور ایک چوبدار آواز لگائے گا کہ نگاہ روبرو ہوشیار خبردار صاحبِ دولتِ امریکا، ظلِ الہی، واہی تباہی رونق افروز ہورہے ہیں اورآپ اپنے سرِ پرغرور کو اکڑائے ہوئے دائیں بائیں دیکھے بغیر جاکر اپنی تشریف مطلوبہ جگہ رکھیں جو یقینا کوئی عالیشان کرسی ہی ہوگی اور کیا ہوسکتا ہے۔ ان خیرمقدمی شاہی القاب کا آپ انگریزی میں ترجمہ مجھ سے ہی کرالیجئے گا ۔ دوسروں سے بہت کم ریٹ پر ایسا ترجمہ کروں گا کہ جناب کی طبعیت ہری بھری مطلب باغ باغ ہوجائے گی ۔ کاش آپ نے ایسا پہلے کرلیا ہوتا تو ابھی حالیہ دورہ بھارت میں اس رسم کا مظاہرہ تو دوآشتہ کا مزہ دیتا۔ میرے مشورے پر غور کیجئے گا بڑا مزہ ائے گا اگر عمل میں لایا گیا تو اور آپ سے زیادہ تو ہم سے عقیدت مندوں کوشانتی ملے گی۔
چلیں اب کچھ آپ کے گزشتہ و حالیہ مدبرانہ اقدامات و بیانات پر بات ہوجائے جن پر حسبِ روایت آپ کے حاسدین و ناقدین تھو تھو کررہے اور ہم جیسے عقیدت مند داد و تحسین کے ڈونگرے برسا رہے ہیں۔ سب سے پہلا قدم تھا شام کی گولان کی پہاڑیوں کو جو عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اسرائیل کے قبضے میں تھیں اسرائیل کا حصہ تسلیم کر لینا! واہ جناب واہ کیا بات ہے زبردست فیصلہ۔آخ تھو۔ نہیں نہیں یہ میں نے آپ کے ناقدین کے لئے لکھا ہے جو بے کار میں بیانات دیئے چلے جارہے ہیں سمجھتے ہی نہیں کہ شیر جنگل کا بادشاہ ہے انڈا دے یا بچہ اس کی مرضی۔ ویسے اخبارات میں پڑھا اور نیوز میں سنا کہ جناب نے یہ تاریخ ساز حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم اور اپنے خارجہ سیکریٹری کو بھی پہلے نہیں بتایا تھا جو اس وقت اسرائیل کے ہی دورے پر تھے انہیں بھی میڈیا سے پتہ چلا۔ میں فورا سمجھ گیا کہ آپ سرپرائز سرپرائز کھیل رہے تھے، ہیں نا! دیکھیں نا وہ دونوں سرپرائز ہوئے ساری عرب دنیا ابھی تک سرپرائز ہے اور تو اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل تک دنگ رہ گئے اور سنا ہے کچھ محبوبانہ سی ناراضی کا بھی اظہار کیا۔ کرنے دیں سر جی کیا فرق پڑتا ہے اور پھر یروشلم میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کو تو نہلے پر دہلہ کے علاوہ کوئی اور عنوان دیا ہی نہیں جاسکتا، میں جانتا ہوں کہ اس فیصلے میں عالمی امن کی ضرور کوئی ایسی خفیہ کنجی پوشیدہ ہے جو کسی کی بھی فی الحال سمجھ میں نہیں آ رہی ہے کیونکہ اپ کے معیارِ ذہانت کا حامل کوئی ہے ہی نہیں نا۔ کیا بات ہے سر جی آپ کی میں یونہی تو مفت میں جناب کی عقل و دانش کے ڈنکے نہیں بجاتا رہتا۔
دوسرا ایشو تو خیر معمولی سا ہے وہ وائٹ ہاؤس کی ایک اڑتی چڑیا نے مجھے بتایا کہ جیسے چند ماہ پہلے آپ نے اپنی ناجائز اولاد اسرائیل کے توسط سے کوئی خاص خلائی میزائیل بمع لانچنگ سافٹ ویئر اپنے بڈی نریندر موذی اوہ سوری مودی صاحب کو پہنچایا اور انہوں نے نہ جانے خلا میں کیا ٹارگٹ کرکے ملبہ الگ وہاں بکھیر دیا اورچوتھی خلائی طاقت بننے کا شور الگ مچا مچا کر کان پکادیئے تھے ویسے ہی آپ ابھی حالیہ دورے میں پھر چپکے سے کچھ دے آئے مودی جی کو،اب کیا لین دین ہوا یہ تو نہیں پتہ چل سکا ابھی تک لیکن اتنا پتہ چلا ہے کہ مودی جی اتنے خوش تھے کہ اگر ان کی دم ہوتی تو عالمی میڈیا کو وہ زور زور سے ہلتی نظر آتی۔ ویسےجناب عالی میں بتا رہا ہوں کہ فائدہ نہیں کوئی ۔ مودی پر انویسٹمنٹ نہ کریں ،کیونکہ پہلے رافیل طیاروں کی خریداری میں کرپشن کے اسکینڈل اور پھر بعد میں فروری کےجنگی ڈرامے میں پاکستان نے پے در پے ماسٹر اسٹروکس کھیل کر مودی جی اور بی جے پی کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔ اور اب دہلی الیکشن،پھر فسادات ،لگتا ہے کہ موذی جی ارے بہت معذرت ،مطلب ہے کہ مودی جی اب گئے لمبی یاترا پر۔ یہ میں نہیں بلکہ عالمی میڈیا اور اس پر بیٹھے بڑے ماہرین نے کہا ہے کہ مودی جی تو گئے ۔ آپ کانگریس والے راہل جی پر کوشش کریں اور دست شقفت رکھیں نا۔ وہ بھی اچھے خاصے ادمی لگتے ہیں۔ کیا خیال ہے۔ اچھا وہ مگر سر جی وہ آپ نے ابھی تک کولیشن سپورٹ کے پرانے پیسے اور چالیس پچاس ملین کے چند چھوٹے موٹے بلز جنکے بارے میں گزشتہ مکتوب میں بھی ذکر کیا تھا ابھی تک نہیں بھجوائے! اب ایسے تو نہ نا کریں جناب۔ اپنے شیداؤں پہ یہ چشمِ غضب کیا معنی ! باقی یہاں سب خیریت ہے اور جناب عالی ،آپ نے بڑی شقفت فرمائی کہ طالبان سے امن معاہدہ کر لیا کہ آپ سے بڑا امن کا شیدائی اب پیدا ہونا مشکل ہی ہے،لیکن کچھ بدخواہ خوامخواہ ہی شور مچارہے ہیں کہ آپ اور آپ کا ملک ان بے سر و ساماں مجاہدین کے جذبہ ء ایمانی اور جذبہ ء جہاد سے ڈر گیا، ارے سر کہنے دیں ،کہنے سے کیا ہوتا ہے ایسے تو لوگ پورن فلمیں بنانے والوں کو بھی نہ جانے کیا کیا کہتے رہتے ہیں حالانکہ وہ لوگوں کی کتنی خدمت کرتے ہیں یہ آپ جیسے روشن خیال سے زیادہ کون سمجھ سکتا ہے، چھوڑیں دل پر مت لیجئے گا۔ تو عالی جناب باتیں تو کئی ہیں مگر پھر سہی۔ اب اپنے اکلوتے عقیدت مند کو اجازت دیجئے۔محترمہ عفت ماآب معزز ملکہ عالیہ اور دخترانِ باصفا و باحیا کو میری جانب سے دیر تک خصوصی والا پیار دیجئے گا اور ہاں وہ پیسے جلدی بھیج دیجئے گا ذرا،نئی حکومت کو ذرا مدد ہی مل جائے گی۔(خرم علی عمران)۔۔