نیوزون میں فروری کے آخری دن بڑے پیمانے پر چھانٹیاں کی گئی ہیں۔۔ پپو کے مطابق ڈائریکٹر نیوز، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ، پرڈیوسرز، کیمرہ مین سمیت ملک بھر سے پینسٹھ افراد کو فارغ کیاگیا ہے۔۔پپو کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ڈپارٹمنٹ کے لوگوں کو فارغ کردیاگیا۔۔جب کہ نیوز روم سے بھی چھانٹیاں کی گئی ہیں۔ پپو کا کہنا ہے کہ نیوزون انتظامیہ نے جمعرات کے روزاچانک بڑے پیمانے پر برطرفیاں شروع کردیں، کراچی ہیڈآفس سمیت لاہور اور اسلام آباد سے بھی صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی بڑی تعداد کو نکالا گیا۔۔ سوشل میڈیا ڈپارٹمنٹ سےبھی تمام اسٹاف کو فارغ کردیا۔۔ پپو کے مطابق انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ڈپارٹمنٹ کو اب لاہور سے چلایاجائے گا۔۔ جس کے لئے لاہور سے ہی لوگ بھرتی کئے جائیں گے۔۔پپو کا کہنا ہے کہ انتیس فروری کو سوشل میڈیا کے لوگوں سے پورا دن کام لیا گیااور جیسے ہی آفس ٹائم ختم ہونے لگا تو انہیں کہاگیاکہ ایچ آر سے مل لیں، جہاں ایچ آر نے انہیں بتایاکہ آج ان کی جاب کا لاسٹ ڈے تھا کل سے آنے کی ضرورت نہیں۔برطرفی کاسن کر سوشل میڈیا کے اسٹاف کی آنکھوں میں آنسو آگئے،۔ ایک اسٹافر کا کہنا تھا کہ اس نے کام کی وجہ سے لنچ تک نہیں کیاتھا، ماں کا فون بھی آیا تھا کھانے کا پوچھا تھا جسے میں نے بتایا کہ بعد میں کھالوں گی۔۔اب میں لنچ واپس گھر لے جاؤں گی تو ماں کے دل پر کیا گزرے گی؟ پپو کا مزید کہنا ہے کہ سیلری بائیس یا تئیس فروری کو دی گئی ، اس کے لئے بھی انتظامیہ کے تین بڑوں کو لاہور جاکر ڈیرے لگانے پڑے اور نئے مالک سے ملنا پڑا جس تیسرے دن ان سے ملاقات کی جس کے بعد سیلری کا بندوبست ہوا۔۔ سیلری میں تاخیر کی وجہ سے ایک اینکر پہلے ہی استعفا دے کر چلا گیا۔۔ پپو کا مزید کہنا ہے کہ چینل کی گاڑیوں کا پٹرول اور چینل ملازمین کی چائے بھی بند تھی جو اٹھائیس فروری کو کھولی گئی۔۔ سندھ اسمبلی کی حلف برداری کے موقع پر چینل کی گاڑیوں میں اتنا پٹرول بھی نہیں تھا کہ اس اہم ایونٹ کی کوریج کی جاسکے۔۔ پپو کا مزید کہنا ہے کہ ۔۔ مارچ میں مزید چھانٹیوں کا امکان ہے۔