کراچی میں نیوزون ہیڈآفس پر صحافیوں نے دھرنا دیا، زبردست احتجاج کیا اور چار گھنٹے تک مظاہرہ کرتے رہے۔۔بدھ کے روز نماز عصر کے بعد نیوزون کے رپورٹر ایس ایم عرفان کی نمازجنازہ اور تدفین کے بعد صحافیوں کی بڑی تعداد نے نیوزون ہیڈآفس کا رخ کرلیا۔۔اور دھرنا دے دیا۔۔ اس دوران احتجاج میں نیوزون کے ملازمین بھی شامل ہوگئے۔۔انتظامیہ کے ناروا سلوک کے خلاف مشتعل ورکرز نے توڑ پھوڑ بھی کی ، مین گیٹ ، استقبالیہ اور دیگر جگہوں کے شیشے توڑ دیئے ۔۔اس دوران سینئر صحافی مشتعل ورکرز کو ٹھنڈا کرنے کی کوششوں میں مصروف رہے اور انہیں کسی بھی غیر قانونی حرکت سے گریز کی ہدایت کرتے رہے۔۔احتجاج کے باعث مرکزی دروازے بند رہے۔۔دروازے بند ہونے والے نشریات متاثر ہوئی۔۔شدید احتجاج کے بعد نیوز انتظامیہ نے صحافیوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔ ۔ انتظامیہ نے صحافی رہنماؤں کو ایس ایم عرفان کے واجبات کا فوری چیک بناکردیا جبکہ ایک تحریری معاہدے میں یقین دہانی کرائی کہ تیس نومبر کو جون دوہزار انیس کی سیلری تمام کٹیگری کےملازمین کو دی جائے گی، جس کے بعد دسمبر سے دو،دو ماہ کی تنخواہیں دی جائیں گی جس میں ایک پرانی اور ایک نئی تنخواہ ہوگی، یہ تنخواہیں ہر ماہ کی پندرہ اور تیس تاریخ کو ملا کریں گی۔۔اس معاہدے کا اطلاق نیوزون اور وسیب میں کام کرنے والے تمام شعبوں کے ملازمین پر ہوگا۔۔پپو کا کہنا ہے کہ اسی طرح کے اتحاد و اتفاق سے دیگر چینلز کے ملازمین کے بقایاجات بھی دلائے جاسکتے ہیں اگر مصمم ارادہ کرلیا جائے اور تمام صحافتی تنظیمیں ایک پیج پر اکٹھا ہوجائیں۔۔
نیوزون انتظامیہ صحافیوں کے سامنے کیسے جھکی؟؟
Facebook Comments