اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کو نئے ٹی وی لائسنس کے اجرا سے روکنے کے حکم امتناع میں 30 مئی تک توسیع کر دی ہے۔ عدالت عالیہ اسلام آباد کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نئے ٹی وی چینلز کو لائسنس جاری کرنے کا عمل عدالتی فیصلے سے مشروط کرتے ہوئے فریقین سے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کر لئے ہیں۔ دوران سماعت پیمرا کے وکیل نے بتایا کہ 181 کمپنیوں نے بولی میں حصہ لیا، 58 کو 53 ارب روپے میں لائسنس جاری کئے ، عدالتی حکم امتناع کے باعث 42 کمپنیاں ابتدائی 15 فیصد رقم ادا کرنے سے گریزاں ہیں۔ پی بی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ پیمرا کا کوئی اور مقصد نہیں صرف پیسے اکٹھے کرنے کے لئے یہ سب کچھ کر رہا ہے۔ پیمرا کو نئے ٹی وی چینلز کے لائسنسوں کے اجراءسے روکنے کے لئے پی بی اے کی درخواست کی سماعت گزشتہ روز عدالت عالیہ اسلام آباد کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پیمرا 119چینلز کو لائسنس دے چکا جبکہ 80 کی گنجائش ہے۔مزید لائسنس جاری کرنے سے روکا جائے۔ عدالت نے پیمرا کا نئے ٹی وی چینلز کو لائسنس جاری کرنے کا عمل عدالتی فیصلے سے مشروط کرتے ہوئے فریقین سے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کر لئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ پیمرا پہلے چینلز کو ریگولیٹ کرنے کے بجائے زیادہ لائسنس کیوں دینا چاہتا ہے؟ ٹی وی چینلز پر روزانہ جو کچھ دکھایا جا رہا ہے کیا پیمرا اپنی ذمہ داری پوری کر رہا ہے؟ پیمرا کے وکیل نے بتایا کہ 181 کمپنیوں نے بولی میں حصہ لیا، 58 کو 53 ارب روپے میں لائسنس جاری کئے۔ عدالتی حکم امتناع کے باعث 42 کمپنیاں ابتدائی 15 فیصد رقم ادا کرنے سے گریزاں ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیمرا کے اس قدام سے انفارمیشن کے حوالے سے بنیادی انسانی حقوق تو متاثر نہیں ہو رہے؟ پی بی اے کے وکیل نے کہا پیمرا کا کوئی اور مقصد نہیں صرف پیسے اکٹھے کرنے کے لئے یہ سب کچھ کر رہا ہے۔ فریقین کے وکلاءکے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے سماعت 30 مئی تک ملتوی کر دی۔
نئے ٹی وی لائسنس، اسٹے آرڈر میں توسیع۔۔۔
Facebook Comments