تحریر: عابد خان۔۔
محمد فہیم کی خودکشی کے واقعہ پر ہر صاحب دل افسردہ ہے ۔ معاشی طور پر تو پہلے ہی صحافی شہادت کے درجے پر فائزہو ہی چکے ہیں۔ جسمانی طور پر بھی خودکشی نما قتل بھی اب عام ہونے لگے ہیں ۔ بےروزگار ہونے ، تنخواہوں کی عدم ادائیگی یا کم ترین اجرت نے کارکن صحافیوں کو زندہ درگور کر رکھا ہے ۔ محمد فہیم کی طرح ہمارے بےشمار کارکن اس وقت بے روزگار ہونے کے بعد انتہائی کسمپرسی کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں مگر ان کا نام لینے والا بھی کوئی نہیں ۔ بے شک محنت مزدوری کوئی برائی نہیں مگر جو شخص اپنی پوری زندگی صحافت کو دے کر بڑھاپے کی دہلیز پر پہنچنے پر نکال دیا جائے جس کے بعد ریڑھیاں لگانا یا رکشہ چلانا اس کے لیے کوئی آسان کام نہیں ۔ پھر وہی ہوتا ہے جو محمد فہیم کے ساتھ ہوا ۔ کسی کو ہارٹ اٹیک ہو جاتا ہے کسی کو برین ہیمرج اور کوئی اپنی جان لے لیتا ہے ۔ مگر ہماری بے حسی کا عالم یہ ہے کہ کانوں پر جوں بھی نہیں رینگتی ۔ دکھاوے کا افسوس اور ٹسوے بہا کر اپنی زندگی میں مگن ہو جاتے ہیں ۔ اور لاش فروش سوشل میڈیا پر مذمتوں کے انبار لگا کر نئی لاش کی تلاش میں نکل جاتے ہیں ۔ ۔ اس ساری صورتحال کے ہم کارکن بھی پوری طرح ذمہ دار ہیں ۔ کیونکہ جو یونینز اور تنظیمیں کارکنوں کے مفادات کے تحفظ کی ذمہ دار ہیں ان تنظیموں کے لیڈر راتوں رات دیکھتے ہی دیکھتے کروڑ پتی بن جاتے ہیں اور ہماری جرات نہیں ہوتی کہ پوچھ لیں کہ آخر کون سا گمشدہ خزانہ ہاتھ آیا جس نے پھٹے چپلوں میں آنے والوں کو راتوں رات بنگلوں اور گاڑیوں کا مالک بنا دیا ۔ ہر ادارے اور مالک نے اپنی تنظیم پال رکھی ہے جو اس کے لیے ہر وقت آزادی صحافت کی جنگ لڑنے کو تیار رہتی ہے اور ہم ایسے سادہ کہ جانتے بوجھتے ایسی نام نہاد آزادی صحافت کی تحریکوں کا ایندھن بننے کو ہر وقت تیار رہتے ہیں ۔ ۔ لوگ کہتے ہیں کہ نام نہاد لیڈر ہمیں بیچ بیچ کا مال بنا رہی ہیں وہ ہمیں ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرتے ہیں تو ہم بھی قصور وار ہیں جو ہر وقت ان کے ہاتھوں بکتے ہیں اور پھر انہی سے امیدیں بھی لگا کر بیٹھ جاتے ہیں ۔ صحافیوں نے یونینز کو مزاق ہی سمجھ لیا جس کی وجہ سے روز ایک نئی یونین واٹس ایپ پر اگ رہی ہے ۔ ہم نے اپنی یونینز کو بے وقعت بنایا تو آج پوری برادری یوں حقیر ہو چکی ہے جیسے کھایا ہوا بھس ۔۔۔ درجنوں صحافی تنظیموں اور ان کے انقلابی لیڈروں کے دعووں کے باوجود حالات سب کے سامنے ہیں ۔ بہرحال اثر تو کسی پر ہونا نہیں مگر محمد فہیم کی دردناک موت نے واقعی دل دہلا دیا ۔۔ ہم سب محمد فہیم اور اس جیسے کارکنوں کے معاشی اور جسمانی قتل کے ذمہ دار ہیں بس ہاتھوں پر دستانے پہن کر خون کے چھینٹے چھپائے پھر رہے ہیں ۔(عابد خان)۔۔