justice mansoor ka raasta pti ne roka

نئی ہیرا منڈیوں میں اہل سیاست و صحافت کردار بیچتے ہیں،حامد میر۔۔

اصلی ہیرا منڈی شاہی قلعہ لاہور کے پہلو میں نہیں بلکہ بھارت اور پاکستان کے بڑے شہروں کے ماڈرن علاقوں میں منتقل ہو چکی ہے ۔پرانی ہیرا منڈی میں طوائفیں زلف ورخسار بیچتی تھیں لیکن نئی ہیرا منڈیوں میں اہل سیاست و صحافت اپنا کردار بیچتے ہیں ۔ضمیر فروشی اور انصاف فروشی آگے نکل گئی جسم فروشی بہت پیچھے رہ گئی ۔آج ہمارا اہم ترین مسئلہ لاہور کی پرانی ہیرا منڈی نہیں بلکہ نئی ہیرا منڈیاں ہیں جہاں معززین شہر اپنےضمیر بیچ کر معتبر ٹھہرتے ہیں۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے “جنگ ” میں “نئی ہیرا منڈی” کے عنوان سے کالم لکھ ڈالا ۔کالم میں حامد میر نے لکھا کہ ہیرا منڈی لاہور میں ہے اور لاہور کو پاکستان کا دل کہا جاتا ہے لہٰذا امریکی دوست کو میں یاد آگیا۔اس کا ڈائریکٹر اس پروجیکٹ پر کام کرنے سےپہلے یہ پتہ کرنا چاہتا تھا کہ جو ہیرا منڈی نیٹ فلیکس پر دکھائی گئی ہے اس کے کچھ آثار لاہور میں موجود ہیں یا نہیں ؟میں نے سنجے لیلا بھنسالی کی ہیرا منڈی ابھی نہیں دیکھی تھی لہٰذا دوست سے کہا کہ میں فی الحال کوئی رائے نہیں دے سکتا۔اس نے کہا کہ تم اسے دیکھ لو پھر بتانا۔نیٹ فلیکس پر ہیرا منڈی کی 8 قسطیں دیکھنا کافی مشکل تھا لیکن اس ناچیز نے کسی نہ کسی طرح یہ 8 قسطیں دیکھ ڈالیں اور اپنے دوست کو پیغام بھیجا کہ نیٹ فلیکس والی ہیرا منڈی صرف ایک ڈرامہ ہے اور اس ڈرامے میں دکھائی گئی طوائفوں سے لیکر عمارتوں تک کوئی بھی آج کے لاہور میں موجود نہیں لہٰذا ہیرا منڈی پر دستاویزی فلم بنانے کی کوشش وقت کا ضیاع ہو گی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں