تحریر: شازیہ خان
غریب شہر ترستا ہے اک نوالے کو۔۔۔امیر شہر کے کتے بھی راج کرتے ہیں۔۔
عمران خان تمہاری ریاست مدینہ طرز کے پاکستان میں صحافت کا ایک اور چراغ بیروزگاری سے( فصیح الرحمان خان) بُجھ گیایہ کہانی صرف فصیح ہی کی نہیں بلکہ کئی چینلز کے رپورٹرز اور دیگر اسٹاف کی ہے،جو تمھاری کنٹینرز کی اپوزیشن کی چوبیس گھنٹے خبر آس میں بیٹھی عوام کو دیتے تھے جہاں تم کہتے تھے کہ دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی مر جاتا تھا تو اُس کا زمہ دار حکومت وقت ہوتا تھا مگر تم بھی اپنے وعدوں اور دعوں میں کھوکھلے ہی نکلے ، عوام نے تم پر بہت بھروسہ کیا تھا کہ ریاست مدینہ کی بات کرنے والا ضرور انُکے لئے کچھ کر گزرے گا مگر تمھارا نیا پاکستان قاتل بن گیا۔۔.
یہ اور نہ جانے کرنے لوگ بےروزگاری سے مر رہے اور تم ہو کہ دو لاکھ تنخواہ پر بھی بیوی اور دو کتوں کا گزارہ نہیں ہو رہا , بڑھا کر چھ لاکھ کا اضافہ اور یہیں پر بس نہیں ہوئی فوج ظفر موج کو بھی اپنی ذات کی اتنی فکر ہوئی کہ سو فیصد تک اضافے کا اسمبلی میں بل بھی پیش کردیتے ہیں ،افسر شاہی اپنی تنخواہ میں 120 فیصد اضافے کا مطالبہ کرتے ہیں یہاں اشرافیہ میں پیسوں کی ہوس اتنی کہ گریڈ 17سے20تک کے افسران بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ جو غریب بیویاؤں اور یتیموں کے لئے محض 2 ،4 ہزار ہے وہ فنڈ بھی کھا جاتے ،اس ریاست کے صدر کا حال یہ کہ اپنی تنخواہ 8 لاکھ مگر آٹے کا بھائو کیا اور کونسا بحران ہے یہ تک معلوم نہیں جبکہ صرف اٹھارہ ماہ میں دس لاکھافراد بیروزگار ہوئے اور بارہ لاکھ مزید ہونگے۔تمھاری حکومت کونسی ریاستِ مدینہ کا اقتصادی اور سماجی ماڈل بنانے چلی ہے مہنگائی کی شرح 15 فیصد ہے اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں آئندہ سال ترقی کی شرح 3.1 فیصد سے کم ہو کر 2.1 فیصد رہ جائے گی۔
جہاں 30سے 35فیصد لوگوں کی آبادی کی یومیہ آمدنی 1.25ڈالر سے کم ہے جن کے لئے عرصہ حیات بہت تنگ ہے ، جو کبھی عام ہسپتالوں کے فرش پر ایڑیاں رگڑ کر مر رہے ہیں یا پھر غربت کے ہاتھوں اور بچوں کو گرم کپڑے نہ دینے پر خود کشی کر رہے ،یہ وہی عوام ہیں جن کو ستر سال سے روٹی ، کپڑا ور مکان کے نام پر صرف نعرے ہی دئے ہیں ، پھر خادم اعلیٰ نے لوٹا تو اب کسی اور کی باری ہے۔ عوام تو اُس وقت خوش ہوتی جب تم سادگی کے جو دعوے کرتے رہے وہ پورے کرتے بار بار ریاست مدینہ کی بات کرتے ہو کیا تمہیں نہیں معلوم حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب خلیفہ بنے تو آپ کی تنخواہ کا سوال آیا، آپؓ نے فرمایا”مدینہ میں ایک مزدور کو جو یومیہ اُجرت دی جاتی ہے، اُتنی ہی میرے لیے مقرر کرو“۔ایک صحابی بولے کہ اس میں آپؓ کا گزارہ کیسے ہو گا؟حضرت ابوبکر صدیقؓ نے فرمایا ”میرا گزارہ اسی طرح ہو گا جس طرح ایک مزدور کا ہوتا ہے۔ ہاں! اگر گزارہ نہ ہوا تو میں مزدور کی اُجرت بڑھا دوں گا”۔
سترہ ماہ بیت چکے سارا زور اپوزیشن کو چور، ڈاکو اور کرپٹ ثابت کرنے پر چلیں مان لیا کہ سارے سابقہ حکمران کرپٹ تھے لیکن کیا اُن کے دَور میںآٹا 70 روپے کلو اور چینی 80 روپے کلو تھی۔؟کیا پٹرولیم مصنوعات اور گیس کی یہی قیمتیں تھیں۔؟
قوم نے کرپشن فری پاکستان کی اُمید میں تحریکِ انصاف کو حقِ حکمرانی بخشا لیکن ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی چشم کشا رپورٹ نے سارے خواب چکناچور کر دیئے جس کو نہ تم اور نہ ہی تمہارے وزرا ماننے کو تیار ہیں آپا فردوس کے مطابق ’’ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ غیرجانبدار نہیں۔ یہ جانبداری اور تعصب کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے‘‘۔ عرض ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا یہ سروے کسی ایک ملک نہیں، 180 ممالک کے سرویز پر مشتمل ہے جن میں پاکستان بھی ایک ہے۔
خان تم خود آج اپنے دام میں پھنس چکُے ہو ماضی میں جن لوگوں بُرا بھلا بولتے آج اپنی حکومت میں چپڑاسی کو وزارت ریلوے ،چور اور ڈاکو کو سپیکر پنجاب اسمبلی ، دہشت گرد اتحادی، سب وزارتوں کے مزےلوٹ رہے۔ تم نے ہی آئی ایم ایف کے پاس جانے سے خودکشی کو بہتر قرار دیا تھا نہ ،100 دنوں میں ملک کی تقدیر بدلنے کا اعلان کرکے یہ کہہ دیا ’’قوم میں صبر نہیں، ابھی تو صرف 390 دن ہوئے ہیں سوال کرتے تو جواب کہ ’’آسمان کے فرشتے کہاں سے لاؤں، انہی سے گزارہ کرنا ہوگا‘‘۔ یوٹرن فرمودات کی تو فہرست ہے جب میڈیا نے تمہاری باتیں یاد دلائی تو اُسی کو قابو کرنے کے لیے ہر حربہ آزما ڈالا اور جب کچھ بَن نہ پڑا تو کہہ دیا کہ لوگ اخبار پڑھیں نہ ٹی وی ٹاک شوز دیکھیں۔
عمران اب بہت ہوگیا اللہ پاک نے جو رتبہ تمکو دیا ہے بائیس کروڑ عوام کے لئے اُسے پورا کرو مت بھولو کہ کہ غریب کی آہ اور رب کی پکڑ بہت بُری ہے ۔۔(شازیہ خان)۔
(بلاگر کی تحریر سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)۔۔