نئے ٹی وی چینلز کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کونئے ٹی وی لائسنس جاری کرنے سے روکتے ہوئے لائسنس کے اجراءکے عمل کو عدالتی فیصلے سے مشروط کر دیا ہے۔ عدالت عالیہ اسلام آباد کے چیف جسٹس نے پی بی اے کی درخواست پر وزارت اطلاعا ت اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 مئی تک جواب طلب کر لیا ہے۔ نئے ٹی لائسنسز کے اجراءکے خلاف پی بی اے کی درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پیمرا 119 چینلز کو لائسنس دے چکا جبکہ 80 کی گنجائش ہے۔ اس متعلق پی بی اے کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے پیمرا کو فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ پیمرا کو 12 مارچ کے بعد 15 دن میں درخواست پرفیصلہ کرنا تھا مگر درخواست پر فیصلے کے بجائے لائسنس کی بولی شروع کردی گئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ نئے لائسنس جاری کرنے سے کیا فرق پڑے گا؟ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پیمرا کے پاس اتنی گنجائش نہیں جتنےلائسنس جاری کر رہا ہے۔ پیمرا کے پاس ہماری درخواست یہی ہے کہ جب گنجائش نہیں تو نئے لائسنس کیوں جاری کئے جا رہے ہیں؟ ابتدائی دلائل سننے کے بعد فاضل عدالت نے مذکورہ احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت 22 مئی تک ملتوی کر دی۔
نئے چینلز کی راہ میں مزید رکاوٹیں حائل۔۔۔
Facebook Comments