peoples party kia chahti hai

نواز شریف واپسی کی راہ ہموار؟

تحریر: عبدالولی۔۔
مردم شماری پر سب سے زیادہ تحفظات ایم کیو ایم کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کو تھے لیکن جس تیزی سے مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری کے حق میں ووٹ دیا گیا وہ سوالیہ نشان ہے۔
اب ایک بات تو واضح ہے کہ الیکشن اپنے مقررہ وقت پر نہیں ہونگے اس کی سب سے بڑی وجہ مشترکہ مفادات کونسل میں ڈیجیٹل مردم شامری کی منظوری ہے۔آئینی تقاضہ ہے کہ مردم شماری کی منظوری کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہو اور اسی پر الیکشن ہوجائے۔
نئی حلقہ بندیوں میں 5 ماہ تک لگ سکتے ہیں یعنی الیکشن اکتوبر کے بجائے اب مارچ میں ہونگے۔5 ماہ کا عرصہ نوازشریف کے کیسز ختم کرنے کےلئے کافی ہے۔نااہلی ان کی ختم ہوچکی ہے دیگر کیسز میں بھی باعزت بری ہوچکے ہیں۔
جس طرح ہر تقریر میں شہباز شریف ہر ایک کامیابی کا کریڈٹ آرمی چیف کو دے رہے ہیں اسی طرح سے وہ اپنے بھائی کےلئے گراونڈ بھی بناچکے ہیں۔نو ماہ قبل شروع کئے گئے پراجیکٹس کا کریڈٹ بھی میاں صاحب آرمی چیف کو ہی دے رہے ہیں اس کے علاوہ آئی ایم ایف بحالی پروگرام،یو اے ای سعودی عرب سے رقم وصولی ہو شہباز شریف آرمی چیف کی تعریفیں کرتے تھکتے نہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ نواز شریف کی واپسی اور راہ ہموار کیسے تو اس کا سب سے بڑا جواب مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری کی منظوری ہے جس کے بعد الیکشن تقریبا 6 ماہ تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں۔اسی عرصے میں چیف جسٹس بندیا صاحب بھی ریٹائرڈ ہوگئے ہونگے جن کے خوف سے میاں صاحب اپنی حکومت میں بھی پاکستان واپس نہیں آسکے۔
نومبر کے شروع میں میاں صاحب پاکستان آئینگے لاہور ائیرپورٹ پر ان کا استقبال ہوگا جہاں سے باقاعدہ طور پر وہ الیکشن مہم کا آغاز کرینگے اور اس کے بعد ملک بھر میں جلسوں میں شرکت کرکے یہی نعرہ لگائینگے کہ ہم نے ریاست کی خاطر اپنی سیاست داو پر لگادی اور حکومت میں آنے کے بعد ہم معیشت کو مظبوط کرینگے۔
آنے والا الیکشن پاکستان کی تاریخ کا ایک ایسا الیکشن ہوگا جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ کسی کو اعتراض نہیں ہوگا اور یہاں تک کہ اس کے بعد کوئی احتجاج نہیں ہوگا اور حلف لینے کے بعد ایک ہی کام ہوگا کہ معیشت کو مظبوط کیسے بنانا ہے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں