geo news se meera istefa

نوازشریف کا سویلین بالادستی سے کوئی تعلق نہیں،انصارعباسی۔۔۔

کوئی نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے تیار نہیں۔ عوام دھکے کھا رہے ہیں اور سیاست دانوں کے بار بار کے وعدوں سے تنگ ہیں۔ نواز شریف  کا سویلین سپریمیسی سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں۔ عمران خان  کی ساری لڑائی کا مقصد اسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی حاصل کرنا ہی ہے۔  بلاول بچارے کا کیاگلہ ہے؟ سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی  کھل کر بول پڑے۔جنگ میں اپنے تازہ کالم میں انصارعباسی لکھتے ہیں کہ ۔۔ اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کردار ختم ہونا چاہیے۔ یہ ہے اصول کی بات جو ہم سب کرتے رہتے ہیں لیکن ایسا ہوتا نہیں ۔  یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت کی وجہ سے ہماری جمہوریت لولی لنگڑی ہی رہی اور اس نے عوام کو کچھ نہ دیا۔ یہ سب سچ ہے لیکن اس کا ایک دوسرا رخ بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ کیا ہمارے سیاستدان اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت کو روکنے میں واقعی سنجیدہ ہیں بھی یا نہیں۔؟تاریخی طور پر اس معاملہ کو سمجھا جائے تو یہ طاقت کی  ایسی لڑائی ہے جس میں اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہمیشہ اوپر رہا جبکہ سیاستدان اور سول حکومتیں اس لڑائی میں ہمیشہ ہارتی ہی رہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں ہائیبرڈ یا کنٹرولڈ جمہوریت ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی۔ ہمارا المیہ یہ رہا کہ ہمارے سیاستدانوں نے ہمیشہ اقتدار میں آنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کے کاندھوں کو استعمال کیا۔ اور یہی وجہ ہے کہ حکومتیں آتی ہیں، جاتی ہیں، کبھی ایک سیاسی جماعت کی حکومت تو کبھی دوسری سیاسی جماعت کی حکومت لیکن عوام کی خدمت، سروس ڈلیوری، پرفارمنس، بہترین گورننس اور سسٹمز کی مضبوطی، ایک کبھی نہ پورا ہونے والا خواب ہی رہا۔انصار عباسی نے مزید لکھا کہ میں اکثر کہتا ہوں کہ نواز شریف 3 بار وزیر اعظم بنے، عمران خان نے بھی ساڑھے تین سال حکومت کی، پیپلزپارٹی کو بھی حکومتیں ملیں لیکن ایسا کیوں ہے کہ کوئی ایک بھی اسلام آباد جیسے شہر میں سی ڈی اے جیسے محکمے کو ٹھیک نہ کر سکا، پولیس کا نظام ہو، محکمہ مال، بجلی یا گیس کنکشن لینے کا معاملہ ہو یا بچے کی پیدائش یا کسی کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ ،ہر جگہ رشوت اور سفارش کا راج ہے۔ دوسرے شہروں، صوبوں اور دور دراز علاقوں میں سرکاری محکموں کا تو حال بہت ہی بُرا ہے۔ اب نظام کو درست کرنا ہے تاکہ عوام کو سہولتیں ملیں، اُن کے سرکاری محکموں میں کام جائز طریقے سے باآسانی ہوں، پولیس، کچہری انصاف دینے میں فعال ہوں، یہ وہ کام ہیں جس کیلئے پیسہ نہیں بلکہ نیت اور نظام بنانے کا عزم درکار ہے لیکن کوئی نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے تیار ہی نہیں۔ آخر میں انصار عباسی نے لکھا کہ  نواز شریف 3 بار وزیراعظم بنے اور اب جس طریقے سے وہ لندن سے واپس آئے اور چوتھی بار وزیراعظم بننے کے خواہاں ہیں اُس کا سویلین سپریمیسی سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں۔ عمران خان جیل میں ہیں اور جب سے اُن کو نکالا گیا ہے وہ اسٹیبلشمنٹ سے ٹکراؤ کی پالیسی اختیارے کیے ہوئے ہیں لیکن اُن کی ساری لڑائی کا مقصد اسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی حاصل کرنا ہی ہے۔ وہ سیاستدانوں سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کر کے اپنے معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں