سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہےکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنی انتخابی مہم کا تھوڑا بہت مومنٹم بنالیا ہے، 8 فروری کو ووٹر ٹرن آؤٹ 50 فیصد تک پہنچ گیا تو (ن) لیگ کیلئے 100نشستیں حاصل کرنا بہت مشکل ہوگا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار نجی ٹی وی کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ پروگرام میں ( ن لیگ کے رہنما طلال چودھری اور تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین نے بھی شرکت کی ۔حامد میر نے کہا کہ سندھ میں منقسم مینڈیٹ نہیں ہوگا، کراچی میں کچھ معاملات اوپر نیچے ہونے والے ہیں، اب بھائی کے امیدوار بھی میدان میں آگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے حوالے سے پرل کنسلٹنٹ کا نیا پول سامنے آیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے جماعت اسلامی بہت سے حلقوں میں اوپر جارہی ہے، جس کی وجہ حالیہ بارش ہے، جس کی سوشل میڈیا پر کافی مہم چلی ہے۔سینئر صحافی نے مزید کہا کہ لاہور سے ہٹ کر بھی پاکستان میں بہت سے حلقے ہیں جہاں میں بڑے مقابلے کی بات نہیں کرتا بلکہ اصل مقابلے کی بات کرتا ہوں، ہر جگہ پر پیر صاحب کے ساتھ ڈنڈا پیر کا مقابلہ اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ ووٹر اگر بڑی تعداد میں نکلے تو پھر آپ پیر صاحب کو شکست دیں گے ورنہ پیر صاحب چھا جائیں گے۔حامد میر نے کہا کہ بات صرف پی ٹی آئی کی نہیں بلکہ بلوچستان کی بہت سی پارٹیاں ہیں، بی این پی مینگل بھی انڈر فائر ہے، اُن کے بھی کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں، اندرون سندھ بھی بہت سے لوگوں کے ساتھ یہی کچھ ہوا ہے، ایک پارٹی کو ہی نہیں شکایت اوروں کو بھی ہے۔سینئر صحافی نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان میں کسی ایک پارٹی کو اکثریت نہیں ملے گی، وہاں بہت سی پارٹیوں میں سیٹیں تقسیم ہوں گی، یہ ممکن ہے بعد میں ان کی مخلوط حکومت بنائی جائے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ بہتر رہا تو کچھ سیٹیں پی ٹی آئی کو مل سکتی ہے، کچھ نشستیں چھوٹی پارٹیوں کو بھی مل سکتی ہے، جن میں جماعت اسلامی بھی شامل ہے۔حامد میر نے کہا کہ پنجاب میں اصل مقابلہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان ہے۔ آزاد جیتنے والے امیدواروں کو لانے کی کوشش ہوگی۔اُن کا کہنا تھا کہ نواز شریف انٹرویو نہیں دے رہے، یہ بات درست ہے لیکن اس میں ایک اور سوال نکلتا ہے، ظاہری بات ہے، جب آپ نواز شریف سے انٹرویو کریں گے تو آپ ان سے یہ سوال ضرور پوچھیں گے کہ میاں صاحب ووٹ کو عزت دو کا نعرہ کدھر گیا؟، میاں صاحب آپ نے جب پرویز مشرف کے خلاف ایک تحریک شروع کی تھی پھر اس کے بعد آپ نے اس کو ختم کردیا، پھر آپ نے جنرل باجوہ کے خلاف ایک تقریر کی، پھر جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دیدی، اس طرح کے دو تین سوال ضرور ان سے کیے جائیں گے، آپ کا کیا خیال ہے وہ اس کا کوئی جواب دے پائیں گے؟، وہ جواب نہیں دے سکتے۔حامد میر نے مزید کہا کہ نواز شریف نے انٹرویو نہیں دیے لیکن ان کی جگہ پر شہباز شریف انٹرویو دے رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں نواز شریف نے پچھلی تین چار تقریروں میں کور کرنے کی کوشش کی ہے۔