بلاگ: سید بدرسعید
نوائے وقت نے سخت غلطی کی ہے اور یہ غلطی معمولی نہیں تھی ۔ نوائے وقت نے اگلے روز اس پر معافی بھی مانگی ہے ، یہ معافی بہت سے لوگوں نے قبول نہیں کی ۔ نوائے وقت ایک نظریاتی ادارہ سمجھا جاتا تھا ، اس کے قارئین اسی نظریہ کی وجہ سے اسے دوسروں پر ترجیح دیتے ہیں ۔ اس ایک اشتہار کی وجہ سے نوائے وقت کے قارئین بھی کم ہوئے ہیں ۔ نوائے وقت کے کچھ دوستوں نے بھی اپنی ملازمت سے استعفی دیا ہے یا اس بارے میں حتمی فیصلہ کر رہے ہیں ۔ کچھ عرصہ سے یہ ادارہ انتہائی مشکلات کا شکار ہے ۔ ادارے میں ورکرز کے لیے ٹھنڈے پانی کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے۔۔بتایا جاتا ہے کہ ادارے کا آرکائیوز یعنی ریکارڈ بھی بیچ دیا گیا ہے ۔ اس میں 1940 سے اب تک کے اخبارات کا ریکارڈ تھا ۔ میری دعا ہے کہ کسی بھی صورت کسی بھی جگہ یہ قیمتی ریکارڈ محفوظ رہے ۔ ادارے میں تنخواہوں کا بھی شدید مسئلہ چل رہا ہے ۔ مجید نظامی کے اس ادارے کو رنگ روغن کی ضرورت ہے ، اس کی بنیادیں ہلتی نظر آ رہی ہیں ، ٹی وی چینل خالی ہو رہا ہے اور کیبل نیٹ ورک کے بقایا جات بھی بہت ہیں ۔ اس کے باوجود سچ یہ ہے کہ قادیانیوں والے اشتہار سے نوائے وقت کے رپورٹرز ، نیوز ایڈیٹرز ، میگزین ، ادارتی عملہ اور دیگر ورکرز کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اشتہارات کے معاملہ میں نہ ان سے پوچھا جاتا ہے اور نہ بتایا جاتا ہے ۔ یہ ایک الگ شعبہ ہے جو اشتہارات اور مارکیٹنگ کے معاملات دیکھتا ہے ۔ نوائے وقت گروپ کے کارکن شاید ہم سے بھی زیادہ حب رسول (ص) کے حامل ہیں۔ میں اس ادارے میں متعدد ایسے ورکرز کو جانتا ہوں جو میرے نزدیک ولی ہیں ۔ ایک جگہ دیکھا کہ کوئی جذباتی نوجوان نوائے وقت کے ایک کارکن کو قادیانی والے اشتہار کے حوالے سے طنز کر رہا تھا کہ تم ابھی تک اس ادارے میں کیوں ہو ؟ تمہاری غیرت کہاں گئی ہے ؟ سر ! اس اشتہار کے خلاف یہ ورکرز بھی ہیں لیکن ان سب پر اپنے اہل خانہ کی ذمہ داریاں بھی ہیں ، سوال یہ ہے کہ آپ میں سے کتنے محب رسول لوگوں نے ان کے لیے نئے روزگار کا بندوبست کیا ہے ؟ کتنوں نے انہیں کہا ہے کہ فلاں جگہ ملازمت کر لو ؟ کتنے محب رسول افراد نے نیا روزگار ملنے تک ان کے مالی اخراجات اٹھانے کا اعلان کیا ہے ؟ کسی کو یہ کہہ دینا کہ ملازمت چھوڑ دو بہت آسان ہے لیکن کسی کے روزگار کا بندوبست کرنے کے لیے قربانی دینا صرف مدینہ والے انصاریوں کا ہی جگرا تھا۔ (سید بدر سعید )