روز نامہ نوائے وقت کے معمار ایڈیٹر مجید نظامی مرحوم کی لے پالک بیٹی رمیزہ کے خلاف مجید نظامی مرحوم کے حقیقی وارث میدان آ گئے ‘ مجید نظامی مرحوم کے حقیقی بھتیجے اور معروف صحافی احمد کمال نظامی نے نوائے وقت کے لاہور ‘اسلام آ باد / راولپنڈی ‘ملتان ‘کراچی اور کوئٹہ کے ڈیکلریشنز کو حقیقی وارث کے طور پر لاہور کی عدالت میں چیلنج کر دیا ہے ‘اس سلسلہ میں بانی نوائے وقت حمید نظامی مرحوم ‘مجید نظامی مرحوم کے بھتیجے اور تحریک پاکستان کے کارکن بشیر نظامی مرحوم کے بیٹے کی حیثیت سے احمد کمال نظامی نے رمیزہ زوجہ اویس زکریا عزیز کی حیثیت کو چیلنج کیا ہے کہ وہ مجید نظامی مرحوم کی حقیقی بیٹی نہیں ہے ‘ ان کے والد کا نام میاں عارف تھا ‘جبکہ ان کی والدہ کا نام غزالہ بی بی ہے ‘ ان کے دو بھائی اور ایک بہن بھی ہے ‘لہذا ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے معلوم کیا جا سکتا ہے کہ رمیزہ میاں عارف مرحوم اور غزالہ عارف کی حقیقی بیٹی ہے ‘احمد کمال نظامی نے سینئر سول جج لاہور کی عدالت میں رمیزہ کے علاوہ 28فریقین کو عدالت سے نوٹسز جاری کروائے ہیں جن میں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد ‘ڈی جی پی آر لاہور ‘ڈی جی پی آر کراچی ‘ ڈی جی پی آر ملتان ‘ڈی جی پی آر اسلام آباد ‘ ڈی جی پی آر کوئٹہ ڈپٹی کمشنر لاہور ‘ کراچی ‘اسلام آباد ‘ملتان اور کوئٹہ کو بھی نوٹسز جاری کئے گئے ہیں ‘ سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کو بھی نوٹس جاری کئے گئے ہیں ‘اس کے علاوہ احمد کمال نظامی نوائے وقت گروپ آف کمپنیز کے شیئرز کو بھی چیلنج کیا ہے کہ رمیزہ مجید نظامی مرحوم کی وارث کے طور پر ان شیئرز کی حق ملکیت کی حقدار قرار نہیں دی جا سکتی‘انہوں نے اپنے کیس میں عدالت سے استد عا کی ہے کہ کیس کا حتمی فیصلہ ہونے تک نوائے وقت کے اثاثہ جات ‘ سرمایہ کاری ‘شیئرز ڈیکلریشنز وغیرہ کیساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے اور انہیں اسی حالت میں بر قرار رکھا جائے ‘انہوں نے عدالت سے یہ بھی تقاضا کیا ہے کہ مجید نظامی مرحوم چونکہ صحافت کے شعبہ میں انتہائی اہم شخصیت تھے اس لئے ان کو مختلف ادوار میں ملنے والے سول ایوارڈ ‘نشان امتیاز ‘ستارہ امتیاز اور ستارہ پاکستان وغیرہ بھی ان کے حقیقی وارثوں کو دئیے جائیں ‘دعوے میں تفصیلات کے ساتھ نوائے وقت کی تینوں کمپنیوں کے شیئرز کا تذاکرہ کیا گیا ہے ‘جس کے تحت رمیزہ بھی کئی شیئرز کو اپنی ملکیت ظاہر کر رہی ہے ‘احمد کمال نظامی نے اپنے کیس کے حوالے سے ایک سٹام پیپر کا بھی ذکر کیا ہے کہ جس میں ان کے مطابق مجید نظامی مرحوم نے خود امریکہ کا ویزہ حاصل کرنے کےلئے ایک سٹام پیپر میں اعتراف کیا تھا کہ رمیزہ ان کی لے پالک بیٹی ہے ‘ اس سٹام پیپر کے گواہان میں معروف قانون دان مقبول باٹا ایڈووکیٹ اور حمید نظامی مرحوم کے صاحبزادے اور معروف صحافی عارف نظامی کے دستخظ موجود ہےں‘واضح رہے کہ مجید نظامی مرحوم کے تین بھائی حمید نظامی مرحوم ‘خلیل نظامی مرحوم اور بشیر نظامی مرحوم تھے جبکہ دو بہنیں طلعت اکبر مرحومہ اور سردار بی بی مرحومہ تھیں ‘حمید نظامی مرحوم اور بشیر نظامی مرحوم ‘مجید نظامی مرحوم سے بڑے جبکہ خلیل نظامی مرحوم ان کے چھوٹے بھائی تھے ۔
نوائے وقت کی ملکیت کا نیا تنازع کھڑا
Facebook Comments