national press club ke salaana intekhabaat nataij ka aelan

نیشنل پریس کلب اور جعلی ووٹرز۔۔

تحریر : نادر بلوچ۔۔

جعلی ووٹرز کو نکالنے کیلئے پہلے دن سے میدان میں کھڑے تھے اور کھڑے ہیں، الیکشن ہوئے، آزاد گروپ کے صدر اور نائب صدر سمیت پانچ امیدوار کامیاب ہوئے، صدر نیشنل پریس کلب نے گورننگ باڈی کے پہلے ہی اجلاس میں جعلی ووٹر سے پاک لسٹ بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور باڈی پر ہی مشتمل ایک سکروٹنی کمیٹی بنا دی، وہ بھی جرنسلٹ پینل کے منتخب کردہ ارکان کے اصرار پر، تمام تر تحفطات کے باوجود اس کمیٹی کو بھی قبول کیا گیا اور توقع ظاہر کی گئی اب یہ کمیٹی اپنا کام انجام دیکر عامل صحافیوں کے درینہ مطالبہ کو پورا کردے گی، اس سلسلے میں اسکروٹنی کمیٹی کے ارکان پر مشتمل ایک واٹس ایپ گروپ بھی بنایا گیا تاکہ کورڈینشن بہتر ہوسکے، مگر دو روز بعد ہی سیکرٹری پریس کلب انور رضا صاحب اس گروپ سے لفٹ مار گئے اور اگلے چھ ماہ تک اس کمیٹی کا اجلاس تک نہ بلایا، ادھر عامل صحافی مسلسل صدر شکیل قرار پر زور ڈالنے لگے کہ محترم یہ کیسی کمیٹی بنائی ہے جس کا تاحال کوئی ایک اجلاس تک نہیں ہوا اور کمیٹی کی آئینی معیاد تک پوری ہوگئی۔ اس صورتحال میں جب جرنلسٹ پینل حیلے بہانے بناکر اس عمل میں روکاٹ بنا تو صدر صاحب نے الیکشن میں لڑنے والے تمام دھڑوں کو خط لکھا اور سینئیر صحافی طاہر راٹھور کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنا دی، اس کمیٹی نے دن رات ایک کرکے اسکروٹنی کی اور ایک لسٹ مرتب کردی، مگر سیکرٹری صاحب اس سکروٹنی کمیٹی کا حصہ بننے یا تعاون کرنے کے بجائے الگ سے ایک غائبی کمیٹی بنا دی جس کے ارکان بارے بھی کسی کو آج تک پتہ نہیں چل سکا، نہ ہی اس نام نہاد کمیٹی کا کوئی ایک اجلاس تک بلایا گیا، مگر ضد میں اپنے اسکرونٹی کی لسٹ آویزاں کردی گئی، صدر صاحب  کی جانب سے بار بار دعوت دی گئی مگر میں نہ مانوں والی بات، حتیٰ صدر صاحب کی طرف سے ایک نمائندہ وفد سیکرٹری کے گھر تشریف لے گیا مگر اونٹ رے اونٹ تیری کونسی کل سیدھی والی بات۔ اب محترم سیکرٹری صاحب نے اپنی لسٹ پر بھی الیکشن کرانے کے بجائے 2018 والی لسٹ پر الیکشن کرانے کا اعلان کردیا ہے، یعنی اپنی لسٹ سے جن سے 500 افراد کو نکالا تھا اس سے بھی پھر گئے۔ سیکرٹری کی طرف سے بنائی گئی سکروٹنی کمیٹی کی مرتب کردہ لسٹ سے نکالے گئے سینکڑوں جعلی صحافی آزاد پینل کے اس دعویٰ کی جیت ہے جس میں ہم بار بار کہہ رہے تھے کہ لسٹ میں جعلی افراد کو نکالا جائے۔ جرنلسٹ پینل کے گورنگ باڈی کے ایک ممبر نے باڈی کے اجلاس میں تسلیم کیا کہ اسکرونٹی میں رکاوٹ کون بنا تھا تو ایک ممبر علمدار حسین نے عامل صحافی کو جھوٹا قرار دے دیا، ایک معزز ممبر کی ویڈیو تو دوسرے کا سکرین شارٹ محفوظ ہے۔ اب عامل صحافی فیصلہ کریں وہ کس طرف کھڑے ہیں۔ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ایک دو تین چار جعلی ممبرز کڈو باہر۔۔(نادر بلوچ)۔۔

(نادربلوچ اسلام آباد کےصحافی اور ہم نیوز میں کام کرتے ہیں،ان کی یہ تحریر فیس بک وال سے اپنے قارئین تک پہنچانے کے لئے لی گئی ہے جس سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)۔۔۔

How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں