aik tabah saath | Imran Junior

نشہ دار کالم۔۔

تحریر: علی عمران جونیئر

دوستو، ماضی قریب کی بات ہے ایک نعرہ سوشل میڈیا پر بڑا مشہور ہوا تھا۔۔ ملک حالت جنگ میں ہے، پنجاب حالت گنج میں ہے اور سندھ حالت بھنگ میں ہے۔۔ یہ نعرہ ہمیں اس وقت بہت یاد آرہا ہے کیوں کہ وفاقی کابینہ نے تین علاقوں میں بھنگ کی کاشت کی اجازت دی ہے، ان علاقوں میں فواد چودھری کا ضلع جہلم بھی شامل ہے،اس وقت بھنگ کی مارکیٹ بیس ارب ڈالر ہے، اگلے پانچ سال میں یہ 50 بلین ڈالرز سے زائد کی مارکیٹ ہوگی۔ یورپ کے کئی ممالک میں بھنگ کو قانونی تحفظ دے دیا گیا ہے کینیڈا اور امریکا میں اس کی بڑی مارکیٹ ہے۔ابھی بھی کئی ممالک میں بھنگ پر پابندی ہے مگر ریسرچ کے بعد پابندی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ بھنگ کا جدی نام کینبز ہے، یہ دو طرح کا ہوتا ہے کینبز انڈیکا اور کینبز اسٹیوا، ایک سے بھنگ نکلتی ہے تو دوسریسے چرس۔۔اب جب کہ وفاق نے‘‘بھنک’’کو ایک عزت سے نوازا ہے اس لیے بھنگ اب معمولی شئے نہیں رہی اس کے فضائل و برکات پی۔ٹی۔آئی۔ کا سوشل میڈیا آپ کو بتا رہا ہے۔اور اگر آپ نے بھنگ کی شان میں گستاخی کی تو یاد رکھیے گا اُن کے پاس ڈھیر سارے‘‘غداری’’کے سرٹیفکیٹ اور‘‘گودام گالیوں’’سے بھرا ہوا ہے۔ بھنگ کے حوالے سے ایک متنازع لیکن دلچسپ تحقیق میں امریکی ماہرین نے دعوی کیا ہے کہ بھنگ، حشیش اور گانجا استعمال کرنے سے کارکردگی میں واقعی اضافہ ہوتا ہے، بشرطیکہ اسے درست وقت پر استعمال کیا جائے۔واضح رہے کہ کینیڈا اور کئی امریکی ریاستوں کے علاوہ کچھ یورپی ممالک میں بھی 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے حشیش/ بھنگ کے استعمال کی قانونی اجازت ہے۔ دیگر نشوں کے برعکس، بھنگ کے بارے میں یہ تاثر عام ہے اس سے پینے والے کو کوئی نقصان نہیں ہوتا، جبکہ کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ تاہم یہ بات صرف ایک مفروضہ تھی جس کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا۔اسی تناظر میں ریسرچ جرنل ’’گروپ اینڈ آرگنائزیشن مینجمنٹ‘‘ کے تازہ شمارے میں سان ڈیاگو یونیورسٹی، کیلیفورنیا اور آبرن یونیورسٹی، الاباما کے ماہرین کی ایک مشترکہ تحقیق شائع ہوئی ہے جس میں انہوں نے بھنگ استعمال کرنے والے 281 افراد کا تجزیہ کرنے کے بعد یہ ثابت کیا ہے کہ بھنگ پینے والوں کی کارکردگی میں ’’واقعی‘‘ اضافہ ہوجاتا ہے۔البتہ، بھنگ سے کارکردگی میں اضافہ صرف اُن ہی رضاکاروں میں دیکھا گیا جنہوں نے پورے دن کی محنت سے تھک جانے کے بعد، شام کے وقت بھنگ استعمال کی تھی۔ ایسے افراد کی کارکردگی اگلے روز واضح طور پر بہتر تھی۔ان کے برعکس، مطالعے میں شریک جن افراد نے صبح ناشتے کے فوراً بعد یا پھر دن میں کسی وقت بھنگ پی تھی، ان کی کارکردگی بہتر ہونے کے بجائے خراب ہوگئی۔ بات صرف کارکردگی تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ دن میں بھنگ پینے والوں نے کام کے دوران اپنے رفقائے کار کے ساتھ لڑائی جھگڑا کرنے کے علاوہ ایسے رویّوں کا اظہار بھی کیا جنہیں ’’غیر سماجی‘‘ شمار کیا جاتا ہے۔اگرچہ یہ مطالعہ ثابت کرتا ہے کہ بھنگ پینے سے اعصابی تناؤ اور تھکن میں کمی کے باعث رات کو سکون کی نیند آتی ہے، جس کے نتیجے میں اگلے روز کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے، لیکن دیگر ماہرین کو اس پر خاصے اعتراضات ہیں۔مثلاً اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ بھنگ پینے والے افراد کتنے عرصے سے اس کا استعمال کررہے تھے، اور یہ کہ روزانہ وہ کتنی بھنگ پیتے تھے۔ دوسرا اہم اعتراض یہ ہے کہ بھنگ کے اثرات کا مطالعہ صرف 281 افراد پر کیا گیا ہے جو بہت کم تعداد ہے۔یہی وجہ ہے کہ زیادہ وسیع، زیادہ محتاط اور زیادہ مفصل مطالعے کی ضرورت ہے تاکہ کام کے حوالے سے بھنگ کے مفید و مضر، دونوں طرح کے اثرات پوری طرح واضح ہوسکیں۔ اب اس نشے دار بھنگ پر بات کرتے ہوئے اس کالم کو بھی نشہ دار بناتے ہیں اور آپ سے کچھ مزید اوٹ پٹانگ باتیں کرتے ہیں۔۔سہانے دنوں کو یاد کرتے ہوئے ساس نے کہا۔۔۔بہو جانتی ہو جب میں امید سے تھی اُن دنوں میں نے جو کچھ کھایا آج میرے بیٹے کو ہر وہ چیز پسند ہے۔۔۔بہو نے بیزاری سے اپنی ناک سکوڑی اور بولی۔۔۔لیکن آپ کو کم از کم چرس نہیں پینی چاہیے تھی۔۔ایک آدمی بھنگ پی بیٹھا۔راستے سے گزر رہا تھا کہ ایک چھوٹی سی‘‘نالی’’آ گئی۔اس نے کھڑے ہو کر رونا اور چلانا شروع کردیا کہ یہ‘‘نالہ’’ہے‘‘دریا’’ہے میں گر جاؤں گا۔ کافی سمجھانے کے بعد بھی وہ اس‘‘نالی’’کو پار کرنے کو تیار نہ ہوا اور روتے روتے بے ہوش گیا۔ ہسپتال لے جایا گیا۔اس نے اُونچی اُونچی رونا شروع کر دیا۔ڈاکٹر نے پریشان ہو کر پوچھا کیا ہو گیاہے؟۔تو اس نے کہا کہ ‘‘ڈاکٹر صاحب میرا بڑا آپریشن نہیں کرنا نارمل ڈلیوری کروا دینا’’۔۔ایسے ہی بھنگ اچھے بھلے انسان کو ابنارمل اور بزدل بنا دیتی ہے۔مگر اب بات یہ ہے کہ بھنگ کے اثرات اگر زیادہ ہو گئے ہیں تو اس کو ٹھیک کیسے کیا جائے۔۔ پی ٹی آئی کا ایک جذباتی ورکر ہمیں سمجھانے کی کوشش کررہا تھا کہ۔۔بھنگ کا کلر چونکہ سبز ہوتا ہے اور ہمارے پرچم کا رنگ بھی ہے اس لیے اس کی کاشت پر پابندی تو ویسے بھی نہیں ہونی چاہیئے۔۔ اس یوتھیئے نے بھنگ کے فضائل پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ بھنگ پینے سے آپ کا جسم ٹھنڈا رہے گا، اے سی نہیں چلانا پڑے گا، اس طرح بجلی کا بل بھی کم آئے گا۔۔ مزید فضائل میں اس کا کہنا تھا کہ۔۔ بھنگ پی کر ہر قسم کا ڈر، خوف ختم ہوجاتا ہے، اس طرح ملک کا ہرشہری کپتان کے سلوگن آپ نے گھبرانا نہیں ہے کی عکاسی نظر آئے گا۔۔ سندھ کے وڈے سائیں کا اقوال زریں ہے کہ۔۔ زندگی میں بھنگ کے پتوں کی طرح بنو جو خود تو پس جاتے ہیں لیکن دوسروں کو سرور بخش جاتے ہیں۔۔ ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ۔۔بھنگ کاشت کرنے کے بعد کیا منظر ہو گا جب ریڑھی والا بازار میں آواز لگائے گا۔۔ پی پیالا صبر دا تے کوئی نئی ساتھی قبر دا۔۔۔چھوٹا گلاس 10 روپے تے وڈا گلاس۔ 20 روپے۔۔ باباجی کا فرمانا ہے کہ کراچی والوں کو بھنگ کی نہیں بھنگی کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ گند پڑا ہے، جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر ہے، جس کے لیے بھنگیوں کی اشد ضرورت ہے۔۔ اب چلتے چلتے آخری بات۔۔۔ڈھولا سانوں بھنگ دے آں نشے وچ لا کے ہنڑ ساڈا جانوں نئیں بن دا۔۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں