سینئر صحافی اور اینکرپرسن جنگ میں اپنے تازہ کالم میں لکھتے ہیں کہ سیاست کے میدان میں بھی تیزی سے تبدیلیاں آ رہی ہیں، (ن) لیگ کے ایک اتحادی نے حال ہی میں ایک غیر معمولی طور پر بڑا سروے کروایا ہے جس کے مطابق مجموعی طور پر (ن )لیگ، تحریک انصاف سےووٹوں میں 5 فیصد آگے ہے اور آنے والے دنوں میں یہ فرق اور بڑھنے کا امکان ہے، پنجاب کی 2بڑی خفیہ ایجنسیاں بھی وثوق سے یہ کہہ رہی ہیں کہ (ن) لیگ ووٹوں میں لیڈ کر رہی ہے تاہم ایک سکہ بند ایجنسی ان اندازوں سے اتفاق نہیں کرتی ،اس کا اب بھی کہنا ہے کہ الیکشن والے دن تحریک انصاف کا ناراض ووٹر باہر نکل کر سارے تخمینے غلط ثابت کر دے گا ۔ انتخابات کے حوالے سے حتمی غیر جانبدارانہ رائے ابھی ظاہر ہونا شروع نہیں ہوئی ،توقع ہے کہ آنے والے ایک ہفتے کے اندر پوزیشن واضح ہونا شروع ہو جائے گی۔گو لاہور میں ابھی تک دھند او رسموگ کا راج ہے لیکن (ن )خان کو یقین ہے کہ اقتدار اسکی جھولی میں گرنے والا ہے، نون خان کی خواہش ہے کہ اسے الیکشن میں کم از کم سادہ اکثریت ملے وہ مخلوط حکومت نہیں بنانا چاہتا ،اسے 16ماہ کی مخلوط حکومت کا تلخ تجربہ ہے اس لئے وہ اس سے بچنا چاہتا ہے ۔ مستقبل کی حکومت کا نقشہ یوں بنایا جا رہا ہے کہ وزیر ا عظم نواز شریف کی وفاق میں معاونت شہباز شریف کریں گے اور ساتھ ہی ساتھ وہ مقتدرہ کے ساتھ رابطے کا فریضہ بھی انجام دینگے۔ حمزہ اور مریم کے سیاسی مستقبل اور کردار کا فیصلہ نواز شریف کے ہاتھ میں ہے دیکھیں وہ کیا فیصلہ کریں گے؟