تحریر: آفتاب ملک۔۔
روزنامہ خبریں میں سات ماہ سے تنخواہوں کا رونا خبریں کے اچھے دور کے اچھےرپورٹر اسی صورتحال کے پیش نظر چھوڑ کر جاچکے تھے جاوید چوہدری بھائی روزنامہ جناح کے بیورو چیف بنے تو اپنی عادت کے مطابق اپنے قریبی دوستوں کامران رضی ہیلتھ رپورٹر ۔ آصف علی سید بھائی کو کرائم رپورٹر اور ہمارے اسپورٹس رپورٹرسجاد بھائی کو ساتھ لے گئے اسی دوران ایک طرف تنخواہوں پر احتجاج کے یوجے متحرک دوسری جانب اپنے صحافتی فرائض سے۔غافل نہیں تھا نبیل گبول کی۔ایم۔کیوایم شمولیت کی نیوز سورس نے بتائی میں نے مرحوم ہارون رشید نیوز ایڈیٹر سے تذکرہ کیا انہوں نے کہا۔لیڈ کی خبر ہےمیری بائی لائن نیوز لگی لیکن سرخی تھی شاید
نبیل گبول ایم کیوایم میں شامل. ۔۔ہونے کا فیصلہ
نیا اخبار شام کا اخبار تھا لیڈ ہم شام کے اخبار والے روزنامہ عوام کے افضل ندیم ڈوگربھائی شکیل لاشاری بھائی رضا جعفری بھائی قومی اخبار کے۔راؤ عمران بھائی نسیم عادل بھائی ۔ آغاز کے سمیر قریشی بھائی مرحوم ناصرآرزو صبح نو بجے کاپی ڈان کرانے کے بعد سوجاتے نیوز چھپ چکی تھی میرے موبائل پر مسلسل لالا سعید جان بلوچ کی کال آرہی تھی میں نے اٹھائی تو مخصوص بلوچی میں کہا
اڑے تو گنوک بتا گیں ترا کائے گشتا نبیل ایم کیوایم آ روگیں (یار تم پاگل ہوگئے تم کو۔کس نے کہا۔نیبل گبول ایم۔کیوایم میں جاریا ہے )
نبیل منا فون کتا بعض غصہ اے تکا ایں گشا گیں ماں ضیا شاہد گنا وت ابرکناں ( نبیل بہت غصے میں ہے۔کہ۔رہا ہے میں ضیاشاہد مالک۔سے خود بات کرونگا
خیر ان دنوں میں کے۔یوجے کا یونٹ چیف تھا اور لاہور سےمالکان نے رزاق شاہین نامی بندے کو حالات دیکھنے کے لئے بھیجا تھا جو خاموشی سے تنخواہوں پراحتجاج کرنے والے ورکرز کو کھڈے لائن لگا کر نئے رپورٹر بھرتی کرنے کی پلاننگ کررہا تھا مجھے اندازہ تھا نوکری کا۔مسئلہ تھا اسی دوران افشانی گلی میں ایک جلسہ تھا پیپلزپارٹی کا شاید وہاں میں کوریج پر تھا نبیل گبول بھی موجود تھا مجھے لالا سعید جان نے آواز دے کر بلایا اور کہا بیا تئی مسئله حل کنا آؤ تمہارا مسئلہ حل کرتے ہیں ہنستے ہنستے نبیل گبول کے پاس لے گیا اڑے ملک آفتاب ایاتا انوں مسئلے آ ختم۔کاں ۔ یار ملک آفتاب آگیا ختم۔کرو معاملے کو تو نبیل گبول نے کہا۔میں شکایت تو کرونگا اپکے مالکان سے لیکن اپ مجھے اتنا بتادو کہ کس کے کہنے پر نیوز لگائی انکا اشارہ شکور شاد کی طرف تھا جو میرے کالج میں پیپلزاسٹوڈنٹس فیڈریشن کے حوالے سے سیاسی۔استاد بھی تھے اس بات کا۔نبیل کو۔علم تھا کہ میں لیارین ہوں اور پیپلزپارٹی سے کچھ تعلق رہا۔زمانہ طالبعلمی میں حالانکہ یہ محض بہتان تھا شکور شاد کے فرشتوں کوبھی خبر نہیں تھی خیر استادوں کی نصیحت کہ سورس مت بتانا۔میں بات کا آئیں بائیں کر کہ نکل گیا اسی دوران ہم روزنامہ خبریں میں اس دور کے کے یوجے کے رہنما امین یوسف بھائی جاوید چوہدری بھائی اور لاہور میں پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے صدر روزنامہ خبریں سے منسلک رانا عظیم۔کے کہنے پر تین دن علامتی قلم چھوڑ ہڑتال کی تیسرے دن کے یوجے کا۔وفد آیا مذاکرات ہوئے ہمیں کچھ تنخواہیں ملیں کچھ کے چیک دوسرے دن جب آفس پہنچ کر اپنی سیٹ پربیٹھا تو بیل بجی رزاق شاہین صاحب نے بلوایا ہے نیچے گیا تو لیٹر دیا۔اور۔کہا کہ نبیل گبول کے خلاف جو اپ نے نیوز دی اس پرانکوائری کمیٹی بنی نبیل گبول صاحب بار بار مالکان سے رابطے میں تھے اسلیئے اپکو فارغ کیا جاتا یے میں سمجھ تو گیا کہ تین دن قلم چھوڑ ہڑتال کا بدلہ تھا میں نے اس دوران سردار صاحب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن جواب نہیں ملا لیکن انہی دنوں اپنا نیوز ٹی وی میں کنٹرولر نیوز شبیرعثمانی۔ برادر شاہد انجم ۔برادر راشدقرار ۔ برادر اے کے محسن نے رابطہ کرکہ وہاں رکھوادیا پھر جب نبیل گبول۔ایم کیوایم میں شامل ہوا تو اپنا۔نیوز ۔ایم کیوایم۔کی بیٹ میرے پاس تھی ملاقات رہتی۔لیکن کھنچا پن زیادہ تھا۔میں نے سوچا ہم سردار نہیں لیکن سردار لیاقت بھائی کے ساتھ کھانا تو کھایا ہم۔بھی سردار اس کے بعد کوشش ہی نہیں کی زیادہ بات چیت کی۔(ملک آفتاب حسین،عام صحافی)۔۔