قومی احتساب بیورو نے روزنامہ جنگ میں حنیف خالد کی نیب کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر کی وضاحت کرتے ہوئے اسے بے بنیاد، من گھڑت، غلط اور حقائق کے منافی قراردیتے ہوئے کہاہے کہ جنگ گروپ کو قومی احتساب بیورو کی طرف سے 20؍ ستمبر کو جاری کردہ پریس ریلیز کو من و عن شائع کرنا چاہئےتھا مگر حنیف خالد نے اپنی رپورٹ میں نہ صرف نیب کا موقف من و عن پیش نہیں بلکہ اس کو توڑ موڑ کر جو تاثردینے کی کوشش کی ہے۔اس کو نیب یکسر مسترد کرتاہے۔ حنیف خالد نے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے یہ جانچنے میں کیا پیمانہ اختیار کیا کہ ملک بھر میں بیورو کریٹس نیب ایکشن کے خوف سے اہم فیصلے کرنے میں سست روی کا شکار ہوگئے ہیں جس کے باعث چاروں صوبوں میں ترقیاتی کام رک رہے ہیں۔
کیا حنیف خالد یا روزنامہ جنگ نے کوئی ملک گیر سروے کروایا تھا جس کی بنیاد پرو ہ اس نتیجے پر پہنچے تھے ہرگزنہیں بلکہ حنیف خالد نےوفاقی دارالحکومت میں خاکروبوں کی ہڑتال بھی نیب کے ذمہ ڈال دی حالانکہ سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے درمیان خاکروبوں کی تنخواہ کا معاملہ معزز سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر بحث لایاگیا جہاں پر چیئرمین سی ڈی اے اور میئر اسلام آباد اور چیف کمشنر اسلام آباد کو معاملہ کو حل کرنے کی ہدایت کی گئی ۔
بی آر ٹی پشاورجس کوحنیف خالد نے پشاور میٹرو لکھا ہے۔ مذکورہ منصوبہ کے بارے میں نیب پشاور نے انکوائری مکمل کرکے پشاور ہائی کورٹ میں جمع کروائی تھی اور اس پر معزز سپریم کورٹ آف پاکستان نے Stay دے رکھا ہے۔
نیب کیو جہ سے نہ بی آر ٹی منصوبہ تاخیر کا شکار ہے بلکہ نیب کی شہرت اور ساکھ کونقصان پہنچانے اور بی آر ٹی پشاور کی تاخیر کا ذمہ دار نیب کو قرار دینے پر نیب نےحنیف خالد کو قانونی نوٹس بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ نیب کے نزدیک ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں کوئی رکاوٹ کبھی برداشت کی ہے اور نہ ہی نیب ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت کرے گا۔
اس طرح یہ کہنا کہ سی پیک کے منصوبے نیب کیو جہ سے سست روی کا شکار ہیں۔ نیب اس تاثر کی نہ صرف سختی سے تردید کرتا ہے بلکہ حنیف خالد کی خبر کو من گھڑت اور بےبنیاد قرار دیتے ہوئے کہتا ہے کہ پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی (PICSS) کے زیر اہتمام منعقدہ گول میز کانفرنس کی جاری کردہ پریس ریلیز جو کہ نیب کے پاس ہے میں کسی جگہ نیب کو ہدف تنقید نہیں بنایا گیا۔
حنیف خالد نے مبینہ بے نیتی اور بددیانتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف اپنے قائرین کو اصل حقائق سے محروم رکھا بلکہ جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے اورنج ٹرین لاہور کے پایہ تکمیل تک پہنچنے کی ذمہ داری بھی نیب پر ڈال دی حالانکہ معزز سپریم کورٹ آف پاکستان نے نوٹس لیتے ہوئے اس وقت کی پنجاب حکومت کو منصوبہ کو قانون کے مطابق جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔۔۔
نیب اس امر کو واضح کرنا چاہتا ہے کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دے رہا ہے۔
نیب افسران یک پہلی اور آخری وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے جو ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو نہ صرف اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں بلکہ اس کے لئے اپنے تمام توانائیاں صرف کررہے ہیں۔