mutnazeh peca bill digital national bill senate se bhi manzoor

متنازع پیکابل،ڈیجیٹل نیشن بل سینیٹ سے بھی منظور۔۔

سینیٹ نے متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 اور ڈیجیٹل نیشن بل 2025 منظور کر لیے، صحافیوں نے احتجاجاً ایوان بالا سے واک آؤٹ کر دیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا، تو رانا تنویر حسین نے محسن نقوی کی جانب سے پیکا ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کیا، جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔دی پری ونیشن آف الیکٹرانک کرائم (ترمیمی) بل 2025 میں پیکا میں سیکشن 26(اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی، اس میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بدامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔صدر مملکت کی منظوری کے بعد یہ بل قانون بن جائے گا۔متنازع پیکا ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اپوزیشن ارکان طیش میں آگئے، احتجاج کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے واک آؤٹ کر دیا۔وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ بل کا تعلق اخبار یا ٹی وی سے نہیں، صرف سوشل میڈیا کو ڈیل کرے گا، صحافیوں کا اس بل سے کوئی معاملہ نہیں، یہ بل قرآنی صحیفہ نہیں، اس میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ شبلی فراز نے تقریباً اس بل کو سپورٹ کیا، اس سے پہلے قانون کو انہوں نے لولا لنگڑا کہا تھا۔ایوان بالا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ ایک قانون بننے میں وقت لگتا ہے، وزیر قانون آتے ہیں، آج ایک قانون بنا ہے، اور وہ کہتے ہیں کہ بس کومہ وغیرہ کی درستگی کی ضرورت ہے، فوری طور پر اسے منظور کرلیں۔شبلی فراز نے کہا کہ صحافی آج اپنے پیشہ ورانہ امور کے حوالے سے تحفظات پر احتجاج پر مجبور ہیں، کیا حکومت نے متعلقہ شراکت داروں سے مشورہ کیا ہے؟ یہ قانون برائے اصلاح نہیں، قانون برائے سزا ہے، اور ہم اس کے لیے استعمال نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ اگر سینیٹ اس قانون کو منظور کرلیتا ہے تو لوگ کہیں گے ان سب نے مل کر اسے منظور کیا ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے، ہم نے اس بل کی مخالفت کی ہے، اس قانون کے بعد کسی پر بھی پیکا لگا دیں، حکومتی بنچز میں کسی نے اس بل کو پڑھا بھی نہیں ہوگا۔عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پیکا قانون سے بوٹوں کی خوشبو آرہی ہے، اظہار رائے پر پابندی لگائی جارہی ہے، اس بل کو مسترد کرتے ہیں، میڈیا سے مشاورت نہیں کی گئی۔متنازع پیکا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کئے جانے پر پارلیمانی رپورٹرز نے بھی پریس گیلری سے واک آؤٹ کردیا۔پارلیمانی رپورٹر کی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پیکا ترمیمی بل کالا قانون ہے جو نامنظور ہے۔دوسری جانب سینیٹ نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 کی منظوری بھی دے دی۔ اس بل کی منظوری کی تحریک وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی، جس کے بعد اپوزیشن کے سینیٹرز نے ایوان میں احتجاج کیا، اپوزیشن لیڈر شبلی فراز اور پی ٹی آئی سینیٹرز ڈائس کے قریب پہنچ گئے۔اے این پی کے ایمل ولی خان نے وزیر قانون کی نشست پر پہنچ کر احتجاج کیا، شبلی فراز نے سیکریٹری سینیٹ پر برہمی کا اظہار کیا، جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ڈیجیٹل نیشن بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل مکمل طور پر مسترد کریں، یہ صوبوں کے امور میں مداخلت ہے۔حکومتی ارکان نے کامران مرتضیٰ کے اعتراضات کی مخالفت کی، جس کے بعد سینیٹ نے کامران مرتضیٰ کی ترامیم مسترد کر دیں۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے فلک ناز چترالی کے رویے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے خلاف کارروائی عمل میں لاؤں گا، یہ آخری بار ہے۔بعد ازاں سینیٹ نے ڈیجٹل نیشن پاکستان بل 2025 کی شق وار منظوری دے دی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں