shaheed sahafat majeed nizami ki le palak beti ke naam

متاثرین نوائے وقت کی تحریک،متنازع  نہ بنائیں۔

خصوصی رپورٹ۔۔

متاثرین نوائے وقت اپنے واجبات کے لئے مسلسل تحریک چلارہے ہیں اور اپنا حق مانگ رہے ہیں۔۔ اس تحریک میں وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے برسوں نوائے وقت کے ساتھ کام کیا اور انہیں بغیر کسی وجہ اور بنا کسی واجبات کی ادائیگی کے بیک جنبش قلم فارغ کردیاگیا۔۔ کچھ روز سے واٹس ایپ گروپوں میں اس حوالے سے ایک بحث چھڑی ہوئی ہے۔۔ ہم اس حوالے سے تمام فریقین کا موقف یہاں پیش کررہے ہیں۔۔تاکہ اس معاملے کا کوئی حل نکل سکے۔۔ ہماری تمام فریقین سے گزارش ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں۔۔ متاثرین کے حق کے لئے پوری صحافی برادری ان کے ساتھ کھڑی ہے، آپس کے رنجشیں اور غلط فہمیاں دور کی جائیں۔۔ اور اپنے مطالبات اور حق کے لئے تحریک کو فوکس کرکے جدوجہد جاری رکھی جائے۔آپس میں الجھیں گے تو فائدہ مالکان کو پہنچے گا۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔

ساتھیوں نوائے وقت انتظامیہ ایک بارپھر پرانا کھیل کھیلناچاہتی ہے۔پہلے انہوں نے تین بندے خریدے اب اس انتظامیہ نے 20 دن پہلے نوائے وقت کے ایک حاضر سروس ملازم اوررکن مجلس عاملہKUJکو لاہوربلاکراس یقین دہانی پر 30 لاکھ میں settlement کرلی اور20 ہزارروپے سیلری بڑھانے کایقین بھی دلایاکہ محترم اس settlement کے عوض KUJ کورام کرینگے تاکہ KUJ نوائے وقت کے ملازمین سے اونے پونے settlement کرانے اورنوائے وقت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ روکنے میں کرداراداکرے گی.یہ سب کچھ محض اس لئے کیاگیاتاکہ APNS کے الیکشن کے موقع پر احتجاج نہ ہوسکے لیکن انتظامیہ کی چال ایک بارپھر ناکام ہوئی اورساری مکروفریب کی تدبیریں دھری رہ گیئں الیکشن کے موقع پر  نوائے وقت کی مالکن اورانتظامیہ کی جو عزت افزائی ہوئی وہ تاریخ کا حصہ بنے گی ۔یہ وہی انتظامیہ ہے جوہماری جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کے لئے انتہائی جونیئرز کو تو 30 لاکھ اور35 لاکھ دے رہی ہے لیکن اپنے سینیئر ترین کارکن مجاہد صاحب کو 24 لاکھ سے زائد دینے پر آمادہ نہیں ہے۔

نوائے وقت انتظامیہ ایک بارپھراپنے مقاصد میں ناکام رہی ہے۔دوستوں ہم بتادیناچاہتے ہیں ہم کسی کے یوجے کے پابند نہیں ہیں۔اگرانتظامیہ بکائومال خرید کرہماری جدوجہد کو ختم کرنے کے خواب دیکھ رہی ہے تو وہ غلطی پر ہے ۔یہ پریکٹس ترک کرکے کوئی ایسافارمولادے جو ملازمین نوائے وقت کراچی کے لئے قابل ہوتاکہ مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہو جائے بصورت دیگر پہلے کی طرح تمام پریکٹس ناکام ہونگی۔۔۔ساتھیوں مجھے پورایقین ہے کہ نوائے وقت انتظامیہ میں شامل چند اراکین نہیں چاہتے کہ یہ مسئلہ ہمیشہ کے لئے حل ہوجائے وہ چاہتے ہیں معاملہ یونہی چلتارہے اوران کی عیاشیاں اورنوکریاں سلامت رہے۔۔۔محترمہ رمیزہ نظامی صاحبہ کو اس بات پر ضرور غورکرناچاہئے کہ کروڑوں روپے کی ادائیگی کے بعد بھی احتجاج کم ہونے کے بجائے روزافزوں اس میں شدت آرہی ہے میرے خیال میں رمیزہ صاحبہ اورانتظامیہ میں شامل مخلص اراکین کو مل بیٹھ کر سوچناچاہئے کیونکہ یہ احتجاج یہ دھرنانوائے وقت کی شاخ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچارہاہے۔۔۔آپکابھائی شاکرحسین۔۔

محترم خورشید انجم صاحب آپ سے فون پر تفصیلی گفتگو ہوئی جس میں آپ نے نوائے وقت ملازمین کے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے میری کوششوں کا اعتراف کیا آپ اس بات کو بھی ماننے پر مجبور ہوئے کہ آج سی پی این ای اس معاملے میں انوالو ہوئی ہے تو وہ کے یو جے کی جانب سے سی پی این ای کو لکھے گئے خط کی وجہ سے ہوا جس کا اظہار سی پی این ای کے سیکریٹری عامر محمود نے اے پی این ایس ہاؤس کے باہر آپ سے بھی کیا کہ کے یو جے نے انہیں خط لکھا ہے یہ خط میں آپ کو بھیج بھی چکا ہوں اور یہاں بھی شیئر کردیتا ہوں لیکن اس کے بعد آپ کی مسلسل تحریریں اور خاص طور پر شاکر حسین کی طرف سے لکھی گئی موجودہ تحریر شیئر کرنا تنظیم کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے اگر شاکر حسین یا آپ کے یو جے کے پابند نہیں ہیں تو شاکر صاحب سمیت آپ لوگ پچھلے چند ماہ میں مجھ سے بار بار ملاقاتیں کیوں کرتے رہے اے پی این ایس کے باہر مظاہرے کے وقت کے یو جے دستور کے عہدیداروں کو فون کرکے کس نے بلایا میں پچھلے دو ماہ میں کئی بار نوائے وقت گیا انتظامیہ سے بات کی انہیں عید سے پہلے ہر حال میں کراچی آنے پر مجبور کیا ان کے آنے پر ان سے مسلسل ملاقاتیں کیں اور کئی ملازمین کے چیکس جاری کرائے اور یہ سلسلہ اس وقت بھی جاری ہے میں ان تمام باتوں سے شاکر حسین اور احمد مجاہد صاحب کو آگاہ کرتا رہا جس کے اسکرین شاٹس بھی شیئر کرسکتا ہوں۔۔میں کوئی الزام نہیں لگارہا لیکن اب یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ جو الزام کے یو جے پر لگایا گیا ہے  وہ اصل میں کچھ اور کٹھ پتلیاں ہیں جو نوائے وقت انتظامیہ کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہیں کے یو جے کی کوششوں اور دباؤ سے جو معاملات 2018 سے زیر التوا ہیں ان کے حل کی کوئی صورت نکلنے لگی ہے تو پاکٹ یونین کے انداز میں کے یو جے کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے مجھے ان چیزوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ یہ مجھے مزید کام کرنے کا جذبہ دیتی ہیں میں صرف کہنا یہ چاہتا ہوں کہ اگر کسی کو نوائے وقت متاثرین کی قیادت کا شوق ہے تو وہ ضرور کرے لیکن اس طرح کی سازشیں کرکے وہ متاثرین کی خدمت نہیں کرے گا کے یو جے ایک نمائندہ تنظیم ہے جو اپنا کام کررہی ہے اور کرتی رہے گی اس تحریر کی زبان نہایت ناشائستہ ہے جس کا جواب بھی اسی زبان میں دیا جاسکتا ہے لیکن چونکہ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ اس مسئلے کو چار سال ہو چکے ہیں تو یقیناً فرسٹریشن بھی ہے اس لئے اس پر خاموش رہوں گا۔۔فہیم صدیقی،سیکرٹری کے یوجے۔۔

محترم فہیم صدیقی صاحب،متاثرین نوائے وقت کیلئے آپ سمیت جی ایم جمالی صاحب، عاجز جمالی صاحب،  عامر لطیف صاحب، حسن عباس صاحب، امتیاز فاران صاحب، فاضل جمیلی صاحب، سیکریٹری کراچی پریس کلب رضوان بھٹی صاحب اور دیگر صحافی رہنماؤں کی سپورٹ کا برملا اعتراف کرتے ہیں، مگر کسی بھی صحافی رہنما یا کراچی پریس کلب کے کسی بھی عہدیدار نے متاثرین نوائے وقت کی جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کی کوشش نہیں کی. آپ کی جانب سے محترم قمر خان کی چیک وصولی کی تصویر کے ساتھ شیئر کردہ بے بنیاد، لغو اود جھوٹ پر مبنی پوسٹیں شیئر کئے جانے کو متاثرین نوائے وقت کیا سمجھیں. کیونکہ تمام صحافتی تنظیموں کے علم میں ہے اور آپ بھی جانتے ہیں کہ چھبیس مارچ کو اے پی این ایس ہاؤس ہر متاثرین کے پرامن احتجاج کے نتیجے میں سی پی این ای کی مداخلت پر میڈم رمیزہ صاحبہ کی جانب سے متاثرین کے واجبات کی ادائیگی کیلئے یقین دہانی کے بعد ابھی مذاکرات ہونے ہیں اور انشاااللہ سی پی این ای کے حوالے سے متوقع مذاکرات سے مسئلہ حل ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے? لیکن آپ کی جانب سے بے بنیاد پریس ریلیز جاری کر کے اعلان کیا گیا کہ مذاکرات کامیاب ہوگئے، سی پی این ای کی مداخلت پر جو مذاکرات ابھی شروع ہی نہیں ہوئے تو آپ کس طرح مذاکرات کی کامیابی کا اعلان کر سکتے ہیں، باقی قمر خان صاحب نے بھی واضح اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ذاتی حثیت میں سیٹلمنٹ کیا ہے، تو پھر آپ کیوں کریڈٹ لے رہے ہیں حالانکہ کسی صحافی رہنما یا کراچی پریس کلب کے عہدیداران نے کبھی بھی بھرپور سپورٹ کے باوجود کریڈٹ لینے کہ کوشش نہیں کی اور نہ ہی بے بنیاد پوسٹیں شیئر کرکے متاثرین کی جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔۔آپ سمیت سب کے تعاون کو پہلے بھی سراہتے تھے، اب بھی سراہتے ہیں، آئندہ بھی سراہتے رہیں گے مگر جب آپ ہمارے حق پر ڈاکہ ڈالنے میں فریق بنیں گے جیسا کہ بے بنیاد پوسٹ لگا کر آپ نے کیا تو احتجاج بھی کریں گے اور مزاحمت بھی جو کہ ہم متاثرین کا بنیادی حق ہے. مزدور دشمنی کوئی بھی کرے گا آوازیں و احتجاج تو ہوگا۔۔اب بھی آپ سے التماس ہے کہ کے یو جے کی فیس بک آئی ڈی پر شیئر کردہ بے بنیاد پوسٹ ہٹا دیں کیونکہ سی پی این ای کی متاثرین کے ساتھ کی جانے والی شفقت کے نتیجے ابھی مذاکرات ہونے ہیں. ہوئے نہیں ہیں، سچ یہی ہے اور آپ سمیت ملک بھر کی صحافتی تنظیمیں اور صحافی رہنما یہ سچ جانتے ہیں۔۔ایک بار اپیل ہے کہ کے یو جے فیس بک آئی ڈی سے جعلی پوسٹ ہٹا دیں. نوازش ہوگی۔۔خورشید احمد انجم۔۔

خورشید انجم صاحب آپ مسلسل غلط زبان استعمال کررہے ہیں میں ساری بات لکھ چکا ہوں اور آپ سے ملتمس ہوں کہ الفاظ کا چناؤ ٹھیک کیجیے جس سی پی این ای کی مداخلت کو آپ اپنے احتجاج کا نتیجہ بتارہے ہیں وہ بھی کے یو جے کے خط کے نتیجے میں ہے کسی اور کا مقصد پورا کرنے کی کوشش یہاں مت کیجیے جن کے نام بھی آپ نے لکھے ہیں ان میں سے کسی ایک نے  بھی کبھی نوائے وقت کی انتظامیہ سے آپ کے واجبات کے لئے رابطہ کیا ہو مذاکرات کیے ہوں انہیں متاثرین کی فہرستیں مع ان کے واجبات کے بھیجی ہوں تو بتائیے میں نے کہیں نہیں کہا کہ مذاکرات کامیاب ہوگئے ہاں یہ ضرور کہا ہے کہ مذاکرات کے نتیجے میں چیکس کی وصولی شروع ہوئی ہے قمر خان بھی ایک ماہ پہلے سیٹلمنٹ کرکے آئے تھے اور جب انتظامیہ سے مذاکرات ہوئے تو ہم نے ان کے چیک کا بھی مطالبہ کیا قمر خان جانے سے پہلے بھی مجھ سے پوچھ کر گئے تھے اور اس سے پہلے نوائے وقت کے دفتر میں بیٹھ کر دو مرتبہ عماد صدیقی سے جو ٹیلیفونک گفتگو ہوئی اس میں ہم نے قمر خان کے چیک جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا اس لیے پریس ریلیز میں اس کا ذکر بھی کیا۔۔میں کیا شاید کوئی بھی سمجھ نہیں پارہا کہ جو کچھ کے یو جے نے کیا اس پر جاری کردہ پریس ریلیز پر جو آگ مخالف تنظیموں کو لگنی چاہئے وہ آپ کو کیوں لگ رہی ہے۔۔میں پھر درخواست کروں گا کہ الفاظ کا چناؤ درست کیجیے احتجاج آپ کا حق ہے لیکن بے بنیاد، جھوٹ پر مبنی اور لغو کے الفاظ استعمال نہ کریں جو ہم نے کیا وہ بیان کردیا پریس ریلیز کریڈٹ لینے کیلئے نہیں بلکہ ریکارڈ پر لانے کیلئے تھی۔۔میں جانتا ہوں کہ اس گروپ کے اسکرین شاٹس کون اور کہاں شیئر کررہا ہے ایسی حرکتوں سے اجتناب کیجیے ہم آپ کے ساتھ ہیں۔۔فہیم صدیقی، سیکرٹری کے یوجے۔۔

نوائے وقت متاثرین کے واجبات جلد ادا کئے جائیں ۔ دستور گروپ نوائے وقت کے متاثرین کی کامیاب جدوجہد کو سبوتاژ کرنے اور مالکان و انتظامیہ کے اشارے پر ان کے حق میں کی جانی والی ہر قسم کی مہم جوئی کی پرزور مذمت کرتا ہے۔۔دستور گروپ متاثرین نوائے وقت کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے پاکستان براڈ کاسٹ ایسوسی ایشن ،اے پی این اور سی پی این ای سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ متاثرین نوائے کے ساتھ ہونے معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔۔دستور گروپ کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ متاثرین نوائے وقت  طویل مسلسل مخلصانہ جد وجہد کے نتیجے میں تقریباً 92 متاثرین میں سے اب تک 65 متاثرین کے واجبات نوائے وقت مالکان اور انتظامیہ سے حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں اب صرف 27 متاثرین کے واجبات کی حصولی باقی رہ گئی ہے جس کے لئیے متاثرین متحد ہوکر مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔۔متاثرین  نوائے وقت کے مطابق ان کی اس مخلصانہ کامیاب جدوجہد کو مبینہ طور سبوتاژ کرنے کے لئیے کچھ عناصر نوائے وقت کے مالکان کے اشاروں پر انتظامیہ کے ساتھ ملکر ان کے حق میں کسی مہم جوئی کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ افسوس کا مقام ہے لیکن متاثرین نوائے وقت کا اتحاد اسے ناکام بنا دے گا۔۔دستور گروپ متاثرین نوائے وقت کو نہ صرف اپنی حمایت کی یقین دہانی کراواتا بلکہ امید کرتا ہے کہ صحافیوں کی تمام تنظیمیں متاثرین نوائے وقت کے ساتھ انکی جدوجہد میں شانہ بشانہ ہمہ وقت کھڑی رہیں گی۔۔(خصوصی رپورٹ)

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں