punjab assembly mein sahafion ka daakhla band

متنازع بل کا نوٹیفیکیشن ایکشن کمیٹی نے مستردکردیا۔۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی نامزد خصوصی کمیٹی کے ارکان کی متنازع استحقاق بل کے خاتمے کیلئے پنجاب اسمبلی کے تین اعلی عہدے داروں بشمول سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی، سینئر سیکرٹری رائے ممتاز اور ڈی جی عنایت اللہ لک کے ساتھ مذاکرات ہوئے۔ کمیٹی نے سیکرٹریز  کے سامنے واضح موقف رکھا کہ منظور شدہ بل کی  شق 21 کے تحت سپیکر کو متنازعہ شق 6 سے شق 10 تک صرف حذف کرنے کا اختیار ہی نہیں بلکہ اسے دوبارہ بحال کرنے کا بھی اختیار حاصل ہے۔ اسلئے کسی ایسی عارضی کاروائی کو قبول نہیں کیا جائے گا جو صحافیوں کے سر پر مستقل تلوار کی شکل میں لٹکتی رہی۔سیکرٹری اسمبلی اور دیگر افسران پر واضح کیا گیا کہ یہ بل ترمیمی بل کی شکل میں دوبارہ اسمبلی میں لایا جائے جس پر تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول پریس گیلری کمیٹی۔پرس کلب۔ پنجاب یونین آف جرنلسٹ کے تمام دھڑے، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے تمام دھڑوں، سول سوسائٹی اور متعلقہ ارکان اسمبلی سے تفصیلی مشاورت کی جائے۔محمد خان بھٹی۔ رائے ممتاز اور عنایت لک پر یہ بات واضح کی گئی کہ اس کالے قانون کو موثر طریقے سے ختم کرنے کے ساتھ صحافیوں کی پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت میں داخلے اور الیکٹرانک میڈیا کو فیڈ دینے۔پریس گیلری کمیٹی کیلئے نئی عمارت میں دفتر کا انتظام کیا جائے۔ سیکرٹری اسمبلی کی جانب سے دکھائے جانے والے نوٹیفکیشن کوخصوصی کمیٹی ارکان نے یکسرمسترد کر دیا کیونکہ  نوٹیفکیشن کے باوجود صحافیوں کے سر پر استحقاق کی آڑ میں مقدمات اور گرفتاریوں کی تلوار مسلسل لٹک رہی ہے۔ کمیٹی میں راجہ ریاض، ذوالفقار مہتو، احسن ضیاء، جاوید فاروقی، خواجہ نصیر،عابد خان شامل تھے جو اسمبلی میں مزاکرات کرتے رہے جبکہ پریس گیلری کی کال پر بننے والی جوائنٹ ایکشن  کمیٹی کے ممبران صحافیوں کے حقوق کیلئے چیرنگ کراس احتجاج  میں شامل رہے جومطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں