تحریر: جنید جاوید
ایم کیو ایم متوسط طبقے کی واحد جماعت تھی جس نے غریب عوام کی آواز بلند کی ، جس نے ایسے لوگوں کو ایوان میں پہنچایا کہ جو لوگ خود اپنے گلی محلوں سے باہر نہیں نکلتے تھے کسی کا نام لے کر تنقید کرنا مناسب نہ ہوگا لیکن آج اس جماعت کے رہنماؤں میں ایسی کثیر تعداد پائی جاتی ہے ۔ متحدہ قومی مومنٹ میں آخر ایسا کیا ہوا کہ وہ ختم سے ختم تر ہوتی جا رہی ہے سوچ طلب بات یہ بھی ہے کہ ایم کیو ایم کو جہاں اپنے قائد کی وجہ سے نقصان پہنچا وہیں ان لوگوں کی وجہ سے کئی زیادہ نقصان پہنچا جو ایم کیو ایم کو چھوڑ کر ایم کیو ایم میں واپس آئے جن میں دو بڑے نام واضع ہیں اور اتفاق سے دونوں کا نام ہی عامر ہے جی ہاں میں کسی اور کی نہیں عامر خان اور عامر لیاقت کی بات کر رہا ہوں۔۔ ایم کیو ایم پر انیس سو بانوے کے کڑے آُپریشن کو دیکھ کر ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان ایم کیو ایم حقیقی سے جاملے دیکھتے ہی دیکھتے ایم کیو ایم تباہی کی طرف جانے لگی لیکن حالات کے کروٹ بدلتے اور اللہ کی مہربانیوں سے ایم کیو ایم کا اچھا وقت شروع ہو گیا جو دو ہزار تیرہ تک جاری رہا مجھے وہ دن یاد ہے کہ جب عامر خان ایم کیو ایم کے قائد سے معافی مانگ کر یوم شہداء والے دن ایم کیو ایم میں واپس آئے اس وقت کی تقریر میں ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ عامر خان نائن زیرو میں جھاڑو مارینگے لیکن انھوں نے پوری ایم کیو ایم پر ہی جھاڑو مار دی حالات کو دیکھتے دیکھتے عامر خان کی طرح عامر لیاقت بھی ایم کیو ایم میں معافی مانگ کر واپس آگئے جو کہ اب تحریک انصاف سے وابستہ ہیں ۔۔عامر خان پر اچانک قائد کی کرم نوازی دیکھتے ہی دیکھتے بڑھتی چلی گئی لیکن اب مائینس قائد کے بعد موصوف ایم کیوایم کے سنئیر ڈپٹی کنوینئیر ہیں ان تمام معاملے کا سب سے زیادہ نقصان کارکنان اور ان رہنماؤں کو پہنچا کہ جو پارٹی کے بنیادی لمحات سے ایم کیو ایم سے وابستہ تھے اور پھر ایم کیو ایم میں عامر خان کو لے کر ایک نیا مشن شروع ہوا ایم کیو ایم یعنی ” مائینس قومی مومنٹ ” جس کا پہلا شکار سب سے زیادہ سئنئیررہنما ڈاکٹر فاروق ستار بنے اور پھر دوسرا نمبر رشید گوڈیل میمن کا آیا یہ دونوں رہنما وہ ہیں جو ایم کیو ایم کو نہ صرف بہتر انداز میں سمجھتے تھے بلکہ پارٹی چلانے کا فن بھی باخوبی جانتے تھے لیکن پھر بھی سازش ایسی مضبوط تھی کہ وہ شکار بن گئے آج ایم کیو ایم خود کو ایم کیو ایم پاکستان کہلاتی ہے جبکہ رہنماؤں میں منافقت کوٹ کوٹ بھری بھری ہے جس کی وجہ سے ایم کیو ایم آج تین دھڑوں میں تقسیم ہے یہ وہی لیڈران ہیں جن کی وجہ سے آج اردو بولنے والے وہ مقام حاصل نہیں کر پائے جو مقام ہونا چاہئیے تھا۔۔(جنید جاوید)۔۔.
(جنید جاوید کی تحریر سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)۔۔