تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو،افسوسناک خبرسے آج کالم کا آغاز کریں گے، خبر کچھ یوں ہے کہ پاکستان میں گزشتہ دو ہفتوں میں کورونا کے پھیلائو میں 73.1فیصد اضافہ ہوا۔نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں کورونا کے تشخیصی ٹیسٹ بھارت اور بنگلہ دیش سے کم ہو رہے ہیں، کیسز زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں، اموات بھی زیادہ ہیں۔ پاکستان میں 29اپریل 2020ء کوہونے والے کل ٹیسٹوں میں سے 10.21فیصد ٹیسٹ پازیٹو آ رہے تھے، یکم جون تک اس کی شرح میں اضافہ ہوتا گیا اور 20.36فیصد روزانہ ٹیسٹوں میں سے پازیٹورپورٹ ہو رہے ہیں۔پاکستان میں744وینٹی لیٹرزکورونا کے لئے مختص ہیں جن میں 29فیصد پر مریض موجود ہیں۔پاکستان میں کورونا وائرس سے شرح اموات2.13فیصدر یکارڈ کی جا رہی ہے،ان میں سے 73فیصد ایسے مریض تھے کہ جن کو کورونا کے سا تھ دیگر بیماریاں بھی لاحق تھیں،باقی 27فیصد صرف کورونا سے ہلاک ہوئے۔پاکستان کی کل اموات میں سے 93فیصد کی ہلاکت ہسپتالوں میں رپورٹ ہوئی۔پاکستان کے 75فیصد کورونا کے مریضوں کی عمر 50سال سے کم ریکارڈ کی گئی۔
اب ایک اور افسوسناک خبر سن لیں۔۔کورونا وائرس پر جس تیزی سے تحقیقات ہو رہی ہیں، ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ چنانچہ اس کے متعلق انتہائی سرعت کے ساتھ معلومات اپ ڈیٹ ہو رہی ہیں۔ اب سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں گنجے لوگوں کے لیے بری خبر سنا دی ہے۔برطانوی اخبارکے مطابق براؤن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ جو مرد گنج پن کا شکار ہیں ان کو کورونا وائرس لاحق ہونے اور اس کی علامات سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ پروفیسر کارلوس ویمبیئر کا کہنا تھا کہ ’’گنجے مردوں میں اینڈروجن نامی ایک ہارمون پایا جاتا ہے۔اس ہارمون کی مقدار مردوں میں عمر کے ساتھ بڑھتی ہے جس کی وجہ سے وہ گنجے ہو جاتے ہیں۔ دوسری طرف یہ ہارمون کورونا وائرس کو خلیوں پر حملہ آور ہونے میں مدد دیتا ہے۔ چنانچہ گنجے مردوں میں کورونا وائرس زیادہ شدید ہوتا ہے اور ان کے ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ تک پہنچنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔‘‘
کورونا وائرس کی وباء نے دنیا کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ اب فضائی سفر کے حوالے سے بھی کئی ایسی تبدیلیاں لائے جانے کا امکان ہے جس کا پہلے کوئی گمان بھی نہیں کر سکتا تھا۔ اب فضائی سفر کے لیے مسافروں کو ہیلتھ کارڈ لانا بھی لازمی قرار دیا جائے گا اور طیاروں میں مسافروں کے لیے ذاتی حفاظت کا سامان فیس ماسک، دستانے وغیرہ مہیا کیے جائیں گے۔ جہاز میں دوران سفر مسافروں کے نقل وحرکت کرنے پر بھی کچھ پابندیاں لگائی جائیں گی اور انہیں محدود کیا جائے گا۔ہوائی جہاز کے اندر اور ایئرپورٹس پر عملے اور مسافروں کے لیے فیس ماسک پہننا لازمی قرار دیا جائے گا۔رپورٹ کے مطابق ٹوائلٹس کے آگے قطار کا چلن ختم کر دیا جائے گا۔ ہوائی جہازوں میں اخبارات اور جرائد وغیرہ لانے پر پابندی ہو گی۔ مسافر صرف ایک چھوٹا ہینڈ لگیج لے جا سکیں گے۔ ٹرمینلز پر مسافروں کے ساتھ عملے کا براہ راست رابطہ ختم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا حتی الامکان زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے گا۔ جہاز میں سوار ہونے سے قبل مسافروں کا ٹمپریچر چیک کیا جائے گا اور ہیلتھ سرٹیفکیٹ دیکھا جائے گا۔ ایئرپورٹس پر ڈیوٹی فری سیلز محدود کر دی جائیں گی۔ یہ تمام تجاویز سول ایوی ایشن آرگنائزیشن اور عالمی ادارہ صحت کی طرف سے تجویز کی گئی ہیں جن پر مستقبل میں ممکنہ طور پر عملدرآمد کروایا جائے گا تاکہ کورونا وائرس یا اس جیسی کسی اور وباء سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
کہتے ہیں کہ کوروناسے وہی بچ سکتا ہے جس کی قوت مدافعت یعنی ’’امیون سسٹم‘‘ مضبوط ہے، معروف برطانوی ڈاکٹر مائیکل موسلے نے کورونا وائرس کے متعلق ایک کتاب لکھی ہے جس میں انہوں نے اس موذی وباسے بچنے کے طریقے بھی بیان کیے ہیں۔ اپنی اس کتاب میں ڈاکٹر مائیکل صحت مندانہ خوراک، ورزش اور موٹاپا کم کرنے کی ضرورت پر بہت زور دیا ہے۔ ایک جگہ وہ صرف کھڑے ہونے کے فوائد بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہر 30منٹ بعد صرف کھڑا ہونے سے آپ کا مدافعتی نظام طاقتور ہو سکتا ہے۔ ہر آدھ گھنٹے بعد کھڑے ہونے سے آپ ورزش کی ابتداکر سکتے ہیں۔ڈاکٹر مائیکل کہتے ہیں کہ اپنے فون پر الارم لگا لیں یا کسی ایپلی کیشن کو سیٹ کر لیں جو آپ کو ہر آدھ گھنٹے بعد یاد دلائے کہ آپ کو کچھ دیر کے لیے کھڑے ہونا ہے۔ اگر آپ بہت زیادہ ٹی وی دیکھتے ہیں تو جب اشتہارات کا وقفہ ہو تو اٹھ کر چلنا شروع کر دیں۔طویل وقت تک مسلسل بیٹھے رہنے کی عادت کے متعلق ڈاکٹر مائیکل کہتے ہیں کہ ’’مسلسل بیٹھے رہنا انسان کے مدافعتی نظام کے لیے اتنا ہی خطرناک ہے جتنا کہ سگریٹ نوشی۔ اگر آپ کورونا وائرس سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو مسلسل بیٹھے رہنے کی عادت ترک کر دیں۔ ورزش کریں اور موٹاپے میں کمی لائیں۔
پے درپے افسوسناک خبروں کے بعد اب مثبت سوچ کے حوالے سے بھی واقعہ سن لیجئے۔۔ ایک صاحب نے شدید سردی کی وجہ سے بیوی کی شال اوڑھی اور دروازہ کھول دیا۔دودھ والے سے دودھ لے کر دروازے سے جونہی مڑے، پیچھے سے دودھ والے کی آواز آئی۔۔۔ کیا بات ہے ڈارلنگ، آج کچھ ناراض ہو؟وہ صاحب ہنستے ہوئے بیڈ پہ جاکر لیٹ گئے۔بیوی کی نیند بھری آواز آئی کہ۔۔ کیا ہوا کیوں ہنس رہے ہو؟ شوہر معصومیت سے کہنے لگا۔۔میں تمہاری شال اوڑھ کر دودھ والے سے دودھ لینے گیا تھا تو اس نے پیار سے مجھے ڈارلنگ پکارا۔ لگتا ہے اس کی بیوی کی شال بھی تمہاری جیسی ہے۔۔اسے کہتے ہیں مثبت سوچ ۔۔اور اب ایک منفی سوچ کے حوالے سے بھی واقعہ سن لیں۔۔شمالی کوریا کے حکمران کم جونگ ان نے ایک ٹی وی ڈرامے میں استعمال ہونے والے طنزیہ فقرے میں کوئی مزاحیہ پہلو نہ پا کر ملک میں طنز پر ہی پابندی عائد کر دی۔ اس ڈرامے کا نام ’کریش لینڈنگ آن یو‘ تھا جس میں ایک کردار دوسرے کو طنزیہ طور ’جنرل‘کہتا ہے۔ کورین زبان کے اس فقرے کا ترجمہ کچھ یوں ہے کہ ’’کون مرا اور تمہیں جنرل بنا گیا؟‘‘ یا ’’تم خود کو جنرل یا کچھ اور سمجھتے ہو؟‘‘رپورٹ کے مطابق کم جونگ ان کو مزاحیہ ڈرامے کا یہ فقرہ بہت غیرمزاحیہ لگا جس پر انہوں نے ملک میں طنز پر ہی پابندی عائد کر دی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈرامے میں بولا جانے والا یہ فقرہ شمالی کوریا میں زبان زد عام ہو گیا ہے۔لوگ یہ فقرہ صرف ایک دوسرے پر طنز کے لیے ہی نہیں بول رہے بلکہ اس کے ذریعے وہ کم جونگ ان کی بھی تضحیک کر رہے ہیں۔ وہ فقرے کی آڑ میں کم جونگ ان کو ناتجربہ کار لیڈر قرار دیتے ہیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ہر انسان اپنے گزشتہ کل کو کھوچکاہے، کامیاب انسان وہ ہے جو اپنا آج نہ کھوئے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔