مرید قتل کیس میں بڑے ہاتھ ملوث، اہلیہ کا انکشاف۔۔

خصوصی رپورٹ

شہر کراچی میں قتل ہونے والے ٹی وی اینکر مرید عباس کی بیوہ زارا عباس کا کہنا ہے کہ پیسہ ہی ان کے شوہر کے قتل کی وجہ بنا تاہم یہ رقم کتنی تھی اس بارے میں غلط اعدادوشمار پھیلائے جا رہے ہیں۔بی بی سی اردو سے خصوصی بات چیت میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اس مقدمے کی تحقیقات سے مطمئن نہیں ہیں۔بول نیوز کے اینکر مرید عباس اور ان کے دوست خضر حیات کو گذشتہ ماہ کراچی میں قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے اس معاملے میں ایک ملزم عاطف زمان کو گرفتار کیا ہے جس نے گرفتاری سے قبل خود کو گولی مارکر زخمی کر لیا تھا۔کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں مقتول مرید عباس اور ملزم عاطف زمان کی رہائش ایک ہی عمارت کے دو اپارٹمنٹس میں تھی۔ زارا عباس ابھی بھی اسی اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہیں جبکہ عاطف کے اپارٹمنٹ کو سِیل کر دیا گیا ہے۔

زارا عباس کا کہنا ہے کہ مرید عباس کا قتل ان کی زندگی کا سب سے بڑا نقصان ہے۔سب سے بڑا نقصان جو ساری زندگی رہے گا وہ میرے شوہر مرید عباس کی موت ہے جن کو بہت بیدری کے ساتھ قتل کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ اس مقدمے میں رقم کے حوالے سے غلط اعداد و شمار پھیلائے جا رہے ہیں۔ ‘کتنے غلط اعداد و شمار چل رہے ہیں کہ تین سو کروڑ سے اوپر کا چکر ہے، اتنے کروڑ سے اوپر کا چکر ہے جبکہ تحقیقات ابھی ہوئی نہیں ہیں۔ابھی تک کوئی چیز سامنے آئی نہیں ہے لوگ یہاں پر اتنی بڑی بڑی باتیں کس طرح کر سکتے ہیں۔ہماری جو رقم تھی وہ کچھ اور تھی، اس میں اتنے افراد جو کہ میڈیا کے تھے انھوں نے بھی لگائے۔ اگر اس رقم کو شمار کروں تو بڑی رقم بنتی ہے، البتہ ہمارے ذاتی کروڑوں روپے نہیں ہیں۔قانون نافذ کرنے والے ایسے ادارے بھی ہیں جن کے کیا نام لوں۔ ظاہر ہے جن کے پاس یہ تمام نام ہیں وہ ان سب چیزوں سے بہتر طریقے سے جانتے ہیں۔ اگر وہ بے وقوف بن گئے تو ہمارا کام دیکھیں ہم تو سٹوڈیو میں جا کر نیوز پڑھتے ہیں اور نیوز پڑھ کر آ جاتے ہیں۔انھوں نے کہا ’یقیناً قانون نافذ کرنے والے وہ ہیں جو پولیس سے بھی اوپر کے ہیں۔ ظاہر ہے کہ وہ بھی کچھ نہ کچھ کریں گے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ بیٹھ کر دیکھ رہے ہوں کیونکہ میرا ان سے کوئی رابطہ نہیں اس لیے میں ان کی طرف سے کچھ کہہ نہیں سکتی۔

مرید عباس کے قتل کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں جبکہ ملزم عاطف زمان نے گرفتاری کے بعد جو پولیس کو بیان دیا اس سے وہ منحرف ہو چکے ہیں اور انھوں نے کہا ہے کہ وہ اپنا بیان وکیل کی مدد سے تحریری طور پر دائر کریں گے۔زارا عباس پولیس کی تحقیقات سے مطمئن نظر نہیں آتیں۔ ’میں تو یہ کہوں گی کہ ابھی تک یہ عادل زمان کو ہی گرفتار نہیں کر سکے ہیں وہ جو اتنا بڑا معاملہ پیچھے پڑا ہے اس کو شاید وہ صحیح طریقے سے حل بھی نہیں کر سکتے۔ان کا الزام ہے کہ ملزم عاطف زمان کا بھائی عادل زمان بھی اس معاملے میں برابر کا شریک ہے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی وہ نظر آتا ہے۔ قدم قدم پر وہ عاطف کے ساتھ تھا۔ وہ ابھی تک فرار ہے اور پولیس اس کو گرفتار نہیں کر سکی۔ اس واقعے کے بعد بھی وہ کئی روز کراچی میں رہا اس کے بعد وہ بالاکوٹ چلا گیا۔دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ مرید عباس کے کیس کی ہائی پروفائل کیس کے طور پر تحقیقات کی جا رہی ہیں اور مفرور ملزم عادل کا جدید سائئنسی طریقوں سے سراغ لگایا جا رہا ہے۔انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ مرید عباس کے قتل کے پیچھے کسی منظم گروہ کا ہاتھ ہے جنھوں نے عاطف زمان کو اس اقدام کے نتیجے میں تحفظ کی یقین دہانی کروائی تھی۔مجھے یقین ہے کہ اس کے پیچھے کوئی بڑا گروہ ہے۔ کوئی بڑے ہاتھ ضرور ہیں جنھوں نے عاطف کو اتنا اعتماد دیا کہ تم کرو، ہم پیچھے بیٹھے ہیں۔ اسی وجہ سے آج وہ اتنا آرام سے ہے کہ میں نے یہ کر دیا، میں شاید چھوٹ بھی جاؤں گا۔ شاید وہی طاقتیں اس کو پولیس سے اتنی سہولت بھی دلا رہی ہیں۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں جو بھی ملوث ہے اس سے مفصل تحقیقات ہونی چاہییں۔ ’میں یہ ضرور کہنا چاہوں گی تحقیقات ان تمام افراد کے ساتھ صحیح سے ہونی چاہییں۔ان کے مطابق عاطف نے اپنے خاندان کے بارے میں بھی غلط بیانی کی تھی۔ ‘اس نے کہا کہ میرے والدین، بہن بھائی اکتوبر 2005 کے زلزلے میں مر گئے۔ جب میرے پاس پیسہ نہیں تھا رشتے تھے، اب پیسے ہیں تو رشتے نہیں۔ میں تم لوگوں کو اپنے رشتہ داروں کی طرح دیکھتا ہوں۔‘

زارا عباس کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر تین سال قبل عاطف سے ایک دوست کے ذریعے ملے تھے جس کے بعد ان کے پاس سرمایہ کاری کی۔ ان کی سرمایہ کاری کے بعد بہت سے لوگوں نے ان کے شوہر سے اس بارے میں بات کی جنھوں نے ان تمام لوگوں کو عاطف کے بارے میں بتایا اور پھر سرمایہ لگایا۔ بہت سے لوگوں نے میرے شوہر سے پوچھا یہ ایسا کیا طریقہ ہے، آپ ہم کو بتائیں۔ میرے شوہر نے کہا کہ ایسا ہے آپ کر لیں بات عاطف زمان سے تو ان باقی افراد نے بھی عاطف زمان سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہم بھی پیسے لگانا چاہتے ہیں۔زارا عباس کا کہنا ہے کہ پیسہ ہی قتل کی وجہ بنا ہے کیونکہ مبینہ طور پر عاطف سرمایہ کاروں سے لی گئی رقم واپس نہیں کر رہا تھا۔یاد رہے کہ ملزم عاطف زمان نے پولیس کو بیان دیا تھا کہ وہ ٹائروں کا کاروبار کرتا تھا اور اس میں مختلف لوگوں نے سرمایہ کاری کی تھی جس پر وہ انھیں 10 سے 15 فیصد منافع دیتا تھا۔خیال رہے کہ کاروبار کے مالی معاملات سامنے آنے کے بعد پولیس نے قومی احتساب بیورو کو خط لکھ کر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔اس سلسلے میں زارا عباس کا کہنا ہے ’اگر یہ معاملہ نیب کے ہاتھ میں جاتا ہے تو دیکھتے ہیں کہ پھر اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے اور یہ معاملہ کس طرح حل ہوتا ہے۔زارا عباس نے یہ بھی بتایا کہ جن لوگوں کی اس کاروبار میں رقم لگی ہے وہ سب چاہتے ہیں کہ کسی طرح ان کی وصولی ہو جائے۔ہم تمام لوگ ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں اس حوالے سے درخواست دائر کریں گے۔(بشکریہ بی بی سی اردو)

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں