مرید عباس قتل کیس کی تہلکہ خیز تفصیلی رپورٹ۔۔قتل سےپہلے کیا کیا ہوا؟کیا کیامحرکات تھے؟بابرلیکس کا سلسلہ جاری ہے۔۔ٹائر اسکیم اور دوہرے قتل کی لرزہ خیز واردات و ووجوہات کا آپ نیوز کے سینئیر کرائم انویسٹی گیٹو رپورٹر بابر سلیم نے سارا کچا چٹھا کھول دیا۔
مرید عباس اور خضر حیات (اللہ دونوں کو جنت کے اعلی درجات عطا فرمائے) کے قتل اور ملزم عاطف کے جھوٹ مکر اور فریب کی داستان عجیب ہے۔۔ان تحقیقات میں میری رہنمائی اور مجھےحوصلے دینے والے میرے دوست عارف محمود (بول نیوز) اور کرن رحمان ،میری بیوروچیف کا کردار بہت اہم رہا، میں ان دونوں کا شکرگزار ہوں، اور ان تمام احباب کا بھی جن کا نام نہیں لے سکتا۔۔اب اس معاملے سے جڑے کچھ حقائق آپ تک پہنچاتے ہیں۔۔کچھ معاملات پہلے سے آپ کے علم میں ہو سکتے ہیں اور بہت سے آپ کے سامنے پہلی دفعہ آئینگے۔۔تحریر طویل ہو سکتی ہے پیشگی معزرت ۔۔۔ لیکن تحقیقات بھی طویل ہیں جو اب تک چل رہی ہیں۔۔!
مرید عباس نے ایک پستول کے ساتھ فیس بک پر تصویر لگا رکھی تھی۔۔آپ جان کر حیران ہونگے کہ یہ وہی پستول ہے جس سے مرید کا قتل ہوا۔۔کاش مرید اس وقت ہی اس پستول کو کہیں غائب کر دیتا۔۔ واردات کا ایک اور اہم گواہ ایک بچہ ہے۔۔جو اب تک سب کی نظروں سے اوجھل ہے۔۔اسکا نام اسامہ ہے جو عاطف کے دفتر میں جھاڑ پونچھ اور چائے وغیرہ لانے کا کام کرتا تھا۔۔اگر اس بچے کو تلاش کیا جائے تو کئی راز افشا ہوسکتے ہیں۔۔پولیس کی تفتیش میں بھی اس بچے کا نام کہیں نہیں۔۔عدنان اور عادل کے نام میں پولیس بھی کنفیوز رہی۔۔ہم اس مخمصے کو دور کرتے ہیں۔۔عادل زمان عاطف کا بھائی اور شریک ملزم ہے جبکہ عدنان عاطف کے دفتر کا ایک ملازم۔۔یہ بھی اب تک نا شامل تفتیش ہے نا عدنان کو تلاش کیا جا سکا ہے۔پولیس تحقیقات میں اب تک 4 بینک اکاونٹس کا تزکرہ ہے جبکہ ہم عاطف کے 12 بینک اکاونٹس کا کھوج لگا چکے ہیں ۔۔
ملزم عاطف مکار اور سازشی زہن کا ملک ہے۔۔اس نے اپنے انویسٹرز کو ایک دوسرے سے بدظن کر رکھا تھا۔۔شاید اسی لیئے طویل عرصے تک یہ انویسٹرز اس کے جھوٹ اور مکر سے لاعلم رہے۔۔لیکن پھر اچانک صورتحال تبدیل ہوئی۔۔یہ چار دوست ہیں جن میں سے تین زمانہ طالبعلمی سے ساتھ ہیں۔۔مرید کا ان سے تعلق اس وقت بنا جب وہ بزنس پلس ٹی وی کا ملازم تھا۔۔ان تین دوستوں میں ایک واقع کا عینی شاہد عمر ریحان دوسرا عاقب اور ایک پلاسٹک کے بزنس سے جڑا لڑکا ہے۔۔ان چاروں نے عاطف کے پاس پیسہ لگا رکھا تھا۔۔ رواں سال جون میں چاردوست تفریح کے لیئے باکو گئے۔۔جہاں عمر ریحان نے دبے لفظوں میں بتایا کہ عاطف کے پاس کی گئی انویسٹمنٹس میں اسے گڑبڑ لگ رہی ہے۔اس نے بتایا کہ **ابے ہم سب پھنس گئے** عاطف جھوٹ بہت بولتا ہے میری سمجھ نہیں آرہا کہ چکر کیا ہے۔۔اس ٹرپ میں ان چاروں نے فیصلہ کیا کہ اپنی رقم واپس لی جائے اور عاطف سے کسی قسم کا مزید کاروبار نہ کیا جائے۔۔
پاکستان واپسی پر انہوں نے مختلف طریقوں سے ملزم عاطف سے پیسوں کا تقاضا کیا، ان میں سے بیشتر نے عاطف کی منتیں کیں کہ پیسہ واپس دے دے۔ ۔ پیسوں کی واپسی کا یہ تقاضامقتول خضر حیات کی جانب سے بھی کیا جارہا تھا۔۔جبکہ پولیس کو اپنے بیان میں مکار ملزم عاطف نے کہا کہ اسے دھمکیاں دی گئیں جو جھوٹ ہے۔۔ان میں سے تین دوستوں کا پیسہ مرید اور مرید کا پیسہ نجی ٹی وی کے انکر فواد زیدی اور ان کے دوست ہمایوں کے توسط سے لگا تھا۔۔ہمایوں کے حوالے سے ایک نجی ٹی وی نے قابل گرفت حد تک غلط/جھوٹی رپورٹنگ کی۔۔کہا گیا کہ ہمایوں ملک سے فرار ہو گیا۔۔جبکہ وہ کراچی میں ہے ۔۔آپ شاید جان کر حیران ہوں کہ ہمایوں کی برطانوی نژاد اہلیہ سے رشتے میں اس نجی ٹی وی کے اینکر کا اہم کردار تھا۔۔اور عاطف کے پاس پہلا انویسٹر ہمایوں اور دوسرا یہی اینکر تھا ۔۔عاطف اس سے قبل انویسٹرز کو بتا چکا تھا کہ اس نے نیکسن ٹائرز نامی کمپنی 40 کروڑ میں خرید چکا ہے اور آرمی کا 76 کروڑ کا ٹھیکہ بھی مل چکا ہے۔۔دونوں باتیں جھوٹ تھیں۔۔آرمی کے ٹھیکے کو ثابت کرنے کے لیے اس نے جی ایچ کیو راولپنڈی آفیسرز میس میں کھانے کے اسٹیٹس لگائے، کرنل مدثر کو اپنی کمپنی انفنیٹی میں شامل دکھایا ساتھ ہی میجر صیام صیامی اور ان کی اہلیہ عروج صیامی جنکا تعلق بھی میڈیا سے رہا کی تصاویر لگائیں۔۔اور تاثر دیا کہ انہوں نے اسکو ایم ٹی برانچ کے توسط سے ٹھیکا دلوا دیا ہے۔۔
عمر ریحان کو وہ پہلے ہی بینک کی نوکری چھڑوا کر اپنے پاس فنانس آفیسر رکھ چکا تھا۔۔اور ایک ویزل گاڑی بھی دے چکا تھا۔۔اس گاڑی کی ڈاون پیمینٹ اور قسطیں بعد میں عمر ریحان کو خود بھرنا پڑ گئیں۔۔ ٹی وی اینکر مدثر اقبال جو عاطف کے انویسٹر بھی ہیں۔۔لاہور جا رہے تھے۔۔عاطف کو پتہ چلا اس نے بھی ساتھ چلنے کی ضد کی۔۔مدثر کے بھائی کاشف گورنر پنجاب کے پرسنل اسٹاف میں معتمد اور اہم حیثیت کے حامل ہیں۔۔عاطف کی ضد پر انہوں نے اسکی ملاقات گورنر پنجاب سے کروائی۔۔اور انہی دنوں میں ایک فلاحی ادارے کے لیئے اس نے تقریب میں گورنر پنجاب کو ایک لاکھ روپے کا چیک دیا۔۔اور سوشل میڈیا پر ان تصاویر کو ایسے پیش کیا گویا گورنر پنجاب سے بھی اس کے مراسم گہرے ہیں۔۔
4 جولائی کو عاطف نے بعض انویسٹرز کو بتایا کہ وہ بلوچستان میں لالا سلطان سے 20 کروڑ وصول کرنے جا رہا ہے ۔۔ 5 جولائی کی صبح اس کا ڈرائیور اچانک عمر ریحان کے ہاس پہنچا اور پوچھا کہ سلطان کہاں ہے؟؟عمر نے حیرت سے کہا کہ وہ تمہارے ساتھ تھا جس پر اس نے بتایا کہ عاطف نے حب چوکی کراس کرنے کے بعد اسے واپس بھیج دیا تھا۔یہ پریشانی کی بات تھی۔۔سارے انویسٹرز زید انٹرپرائیزز کے دفتر جو اب انویسٹر یاسر کی۔ملکیت ہے میں جمع ہوئے۔۔عاطف کی کھوج لگائی پتہ چلا حب میں ہے۔۔۔اسی دوران عاطف نے عمر، خضر حیات اور مرید کو فون کر کے بتایا کہ وہ جلد واپس آرہا ہے۔۔چھ جولائی کو عاطف خیبر پختونخواہ پہنچ چکا تھا ۔۔ جبکہ اس دوران مقتول خضر حیات نادرا سے اس کا ریکارڈ نکال لایا تھا۔۔اور اسکی یتیمی اور خاندان کی زلزلہ میں اموات کے ڈرامے کا پول کھول رہی تھیں۔۔عاطف کی دو بہنیں کالا پل کے نزدیک رہتی ہیں جبکہ اسکا ایک بہنوئی رکشہ چلاتا ہے۔خیر۔ ۔ملزم عاطف چوتھے روز کراچی واپسی پر 20 کروڑ میں سے پانچ کروڑ چھن جانے کی کہانی سناتا ہے اور بتاتا ہے کہ 15 کروڑ حب میں ہیں لیکن ابھی وہاں جانا خطرے سے خالی نہیں۔۔عاطف کی واپسی پر دو بکروں کا صدقہ بھی دیا جاتا ہے۔۔جبکہ خضر حیات، پاسٹک کے کاروبار سے جڑا لڑکا، مرید عباس اور دیگر انویسٹرز اس سے پیسوں کا تقاضہ کرتے ہیں تو یہ انہیں یقین دلاتا ہے کہ اب بس جلد وہ پیسہ واپس کر دے گا۔اس روز عاطف اور خضر حیات کے درمیان تلخی کچھ واضح رہی جبکہ مرید عباس کی جانب سے بھی پیسوں کی واپسی کا تقاضہ زور پکڑ چکا تھا ۔۔
بعض انویسٹرز کو عاطف نے بتایا کہ لاہور میں سیف ٹریڈرز نے اس کے ایک ارب پچاس کروڑ اور مرزا شعیب نے 98 کروڑ ادا کرنے ہیں۔۔سیف ٹریڈرز والا معاملہ تو جھوٹ تھا لیکن مرزا شعیب سے تحقیقات بہت ضروری ہیں۔۔عاطف نے لوگوں کو اگست کے مہینے کے کروڑوں کے چیکس بھی دے رکھے تھے۔۔ ( کچھ چیکس کی تصاویر منسلک کر دی ہیں ویسے کافی سارے ہیں) اور یہ رقم ادا کرنا بھی اب عاطف کے بس میں نا تھا۔۔عاطف کا ڈرائیور ندیم اور بھائی عادل جسے سب ملازم سمجھتے تھے دراصل دفتر میں انویسٹرز کے درمیان ہونے والی باتوں کو عاطف تک پہنچانے کا کام کرتے تھے۔۔
ان دونوں کی اطلاعات کے نتیجے میں عاطف جان چکا تھا کہ اس کے تمام جھوٹ پکڑے جا چکے ہیں اور اب اس کے پاس دوسرا کوئی چارہ نا تھا کہ یا تو روپوش ہو جائے یا پھر انتہائی قدم اٹھا لے۔۔اور پھر اس نے 5 مرکزی انویسٹرز کے قتل کا پلان بنایا۔۔۔لیکن مرید اور خضر باقی لوگوں کو بچا گئے۔۔۔
اب کچھ بات کہ کس کا کتنا پیسہ لگا۔۔مرید عباس۔۔سات کروڑ بمعہ منافع ۔اس میں کئی دیگر لوگوں اور مرید کے دوستوں اور عزیزوں کا ہیسہ بھی شامل ہے۔ نجی ٹی وی کے اینکر فواد زیدی۔۔ساڑھے تین کروڑ سے زائد۔۔یہ پیسہ نجی ٹی وی کے ملازمین اور دیگر دوستوں سے جمع کیا گیا تھا۔۔ٹی وی اینکر مدثر اقبال۔پانچ کروڑ سے زائد۔۔یہ سب سے زیادہ خسارے میں رہے۔۔انہوں نے اپنی اہلیہ کا پلاٹ اپنا پلاٹ اور کچھ جمع شدہ رقم لگائی ساتھ ہیں اپنے بھائیوں قریبی عزیزوں اور دوستوں کا پیسہ بھی لگایا۔۔سب منافع ری انویسٹ کر دیا اور ملا کچھ بھی نہیں۔۔عینی شاہد عمرریحان،پانچ کروڑبمعہ منافع۔۔ مرید کے دوست عاقب کے پچاس لاکھ۔۔۔عرفان، یہ غریب گھرانے کا لڑکا اس نے اپنے والد کی ریٹائرمینٹ کا 4 لاکھ لگا دیا۔۔پلاسٹک کے کام سے جڑا بڑا بزنس مین، بیاسی لاکھ روپے۔۔ میجر صیام صیامی اطلاع کے مطابق ایک کروڑ روپے۔۔ہمایوں کی انویسٹمنٹ کی تفصیلات نہیں مل سکیں لیکن ان کے بھائی یاسر کا کییٹل اماونٹ 20 کروڑ روپے ہے۔مقتول خضر حیات کا کم و بیش 5 کروڑ۔۔
کسی بھی اینکر ہر انگلی اٹھانے سے پہلے جان لیں کہ یہ سارا انکا پیسہ نہیں یہ سب ان کے عزیز دوستوں کولیگز اور اقربا کا پیسہ ہے۔۔یہ ہیسہ لالچ نہیں بلکہ میڈیا انڈسٹری کے بگڑتے حالات دیکھ کر لگایا گیا۔۔یہ لوگ اگر لالچی ہوتے تو پیسہ اپنی جیب میں ڈالتے نا کہ عاطف کی جیب میں۔۔۔میں نے جتنے لوگوں سے ملاقات کی سب کو مرید اور خضر کے قاتل کو انجام تک پہنچانے کی فکر زیادہ اور اپنے پیسے کی فکر کم ہے۔۔(بشکریہ بابرلیکس)