مرید عباس قتل کیس کی انویسٹی گیشن پولیس نے دہرے قتل کی واردات کے عینی شاہد کا بیان قلمبند کرلیا جب کہ مزید انکشاف ہوا ہے کہ ملزم کو رقم دینے والوں میں 25 بڑے انویسٹرز سمیت چھوٹے انویسٹرز کی تعدد سیکڑوں میں ہے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان بخاری میں لین دین کے تنازع پر ٹی وی اینکر مرید عباس سمیت 2 افراد کے قتل کے عینی شاہد عمر ریحان نے تحقیقاتی کمیٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کرادیا جب کہ پولیس نے گرفتار ملزم عاطف زمان کے ڈرائیور کو بھی حراست میں لے لیا۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن جنوبی طارق دھاریجو نے بتایا کہ ٹی وی اینکر مرید عباس اور خضر حیات کے قتل کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی ساؤتھ کی ہدایت پر ایک ٹیم تشکیل دی گئی تھی اور واقعے کے عینی شاہد عمر ریحان نے گزشتہ روز کمیٹی ارکان کے روبرو اپنا بیان قلمبند کرا دیا ہے۔طارق دھاریجو کے مطابق ریحان عمر کا عاطف زمان سے 2017ء سے تعلق تھا، عمر ریحان نے بیان دیا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ میرے سامنے پیش آیا، قاتل عاطف زمان نے مجھے فون کیا اور کہا کہ مرید عباس کو لے آؤ اس کی فائل کلوز کرنی ہے، عمر ریحان نے بتایا کہ ہم عاطف کے آفس میں بیٹھے ہوئے تھے وہ بعد میں آیا اور آفس میں گھستے ہی بغیر کوئی بات کیے فائرنگ کردی جب کہ اس نے مجھے بھاگ جانے کا کہا۔طارق دھاریجو نے بتایا کہ پولیس نے عاطف زمان کے ڈرائیور ندیم کو بھی حراست میں لے لیا تاہم ابھی اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ ندیم کو ملزم کی حیثیت سے دیکھنا ہے یا گواہ کے طور پر ابھی اس کا بیان ریکارڈ کیا جانا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق مقتول اینکر مرید عباس کے قریبی دوست کے مطابق عاطف زمان نے ’’گولڈن کی‘‘ ٹائپ اسکیم کی طرز پر انویسٹرز کو راغب کیا، انویسٹ کی گئی رقم پر ملنے والے 15 فیصد کی پرکشش رقم کو مرکزی انویسٹرز اپنے چھوٹوں کو 40 فیصد تک دیتے تھے جس کے باعث 25 مرکزی انویسٹرز کے ماتحت سیکڑوں چھوٹے انویسٹرز تھے۔ذرائع کے مطابق مرکزی انویسٹرز بیٹھے بٹھائے 60 فیصد تک کی آمدن کو اپنے منافع میں شامل کرکے عاطف زمان کے پاس ہی انویسٹ کرتے رہے، اعتماد کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ عاطف زمان ہر سرمایہ کاری کے 5 روز میں اصل رقم بشمول منافع کا چیک سرمایہ کار کو دے کر اس کا اعتماد جیتتا تھا۔چیک کیش ہونے کی تاریخ سے 2 روز قبل نقد رقم سامنے رکھ کر سرمایہ کار کو بلا کر پیشکش کرتا تھا جو یہ رقم لینے کے بجائے اسے ری انویسٹ کرنے کو ترجیح دیتا تھا اور لالچ کا غلبہ بنیادی انویسٹمنٹ کی خیالی گروتھ میں مگن رہتا تھا، پھر وہ وقت آیا جب مرکزی انویسٹرز کی تعداد 25 تک جا پہنچی جبکہ چھوٹے انویسٹرز کی تو تعداد سیکڑوں میں بتائی جاتی ہے۔دریں اثنا انویسٹی گیشن ٹیم نے ڈیفنس خیابان بخاری میں جائے وقوع کا دورہ کیا، انویسٹی گیشن پولیس نے گرفتار ملزم عاطف زمان کے دفتر کا دورہ کرتے ہوئے وہاں سے اہم دستاویزات اور دیگر سامان کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے قبضے میں کرلیں۔واضح رہے کہ فائرنگ کے بعد پولیس نے ملزم عاطف زمان کے دفتر کو سیل کر دیا تھا جس کے بعد انویسٹی گیشن پولیس نے گزشتہ روز دورہ کر کے مزید شواہد جمع کیے۔
مرید کو لاؤ ،فائل کلوز کرنی ہے،عینی شاہد
Facebook Comments