خصوصی رپورٹ
اینکر پرسن مرید عباس سمیت 2 افراد کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم عاطف زمان نے بتایا ہے کہ وہ ایک لاکھ روپے پر 20 سے 25 فیصد منافع ادا کرتا تھا۔گزشتہ دنوں درخشاں تھانے کےعلاقے ڈیفنس فیز6 بخاری کمرشل ایریا میں ٹی وی اینکرپرسن مرید عباس اور اس کے دوست خضر حیات کو فائرنگ کر کے قتل کرنے والے ملزم عاطف زمان کا ویڈیو بیان منظرعام پر آگیا جس میں ملزم عاطف زمان پولیس کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتارہا ہے کہ وہ ماضی میں ٹائر مارکیٹ میں کام کر چکا تھا اوراس ہی سلسلے میں اس نے مرید کے بھائی کو میانوالی میں دکان کھلوا کر دی اور ٹائر مارکیٹ میں لوگ اسے جانتے تھے اور وہ وہاں سے ٹائر خرید کر میانوالی بھجوا دیا کرتا تھا اور جب بل بنانا تھا کہ تو بل میں 5 سو 2 سوروپے اوپر رکھ کر مارکیٹ سے ٹائر اٹھاتا تھا اور آگے فروخت کردیا کرتا تھا۔عاطف زمان نے بتایا کہ کاروبار 2014ء سے شروع ہوا اور کسی نے 10 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی ہوئی تھی اور جب اس کے پاس آتا تو وہ اسے 2 لاکھ روپے منافع ادا کردیا کرتا تھا اوراس طرح 10 لاکھ روپے کی اگلے 2 ماہ کے لیے دوبارہ سرمایہ کاری ہوجاتی تھی عاطف زمان نے پولیس کو بتایا کہ وہ ایک لاکھ روپے پر 20 سے 25 فیصد منافع دے رہا تھا، کچھ لوگوں کو 20 فیصد اور کچھ کو 25 فیصد منافع ادا کر تا تھا، پیسوں سے ہی پیسہ بنا کر دے رہا تھا ایک شخص کے پیسے دوسرے شخص کو دے دیا کرتا تھا، جو ٹائر کے کاروبار کے لیے آتا تھا تو ان کو ان لوگوں کے پاس بھجوا دیا کرتا تھا جن کے ساتھ وہ ماضی میں کام کرتا تھا اورانہیں کہتا تھا کہ انہیں ڈسکاؤنٹ کے ساتھ ٹائر دے دو۔
عاطف زمان کا مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار
کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ ضلع جنوبی کے روبرو اینکر پرسن مرید عباس قتل کیس کی سماعت ہوئی، ملزم عاطف زمان کو سخت سیکیورٹی میں اسپتال سے سٹی کورٹ لایا گیا، گزشتہ روز تفتیشی افسر نے ملزم کا اعترافی بیان قلمبند کرانے کی درخواست دی تھی، تفتیشی افسر نے ملزم عاطف زمان کو عدالت لانے کی رپورٹ عدالت میں پیش کی اور کہا کہ ملزم ایمبولینس میں موجود ہے، کمرہ عدالت تک لانا مشکل عمل ہوگا۔تفتیشی افسر نے درخواست کی کہ عدالت ملزم کا بیان ایمبولینس میں ہی ریکارڈ کرلیں، تفتیشی افسر کی استدعا پر جوڈیشل مجسٹریٹ ایمبولنس میں پہنچے، اس موقع پر پولیس نے ایمبولنس کو چاروں طرف سے گھیر لیا، ملزم نے انکار کردیا کہ میں بیان قلمبند نہیں کرانا چاہتا، ملزم نے کہا کہ میں اپنا کیس لڑوں گا بیان ریکارڈ نہیں کرانا چاہتا، میں نے وکیل کرلئے ہیں۔عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر مقدمہ کا چالان پیش کرنے کا حکم دیدیا، تفتیشی افسر نے عدالت سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا، عدالت نے ملزم عاطف زمان کا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا پروانہ جاری کردیا، عدالت نے پولیس سرجن کو حکم دیا کہ ملزم عاطف زمان کو طبی سہولیات فراہم کی جائیں، عدالت نے آر ایم آؤ سے 2 روز میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 25 جولائی تک ملتوی کردی۔
مالی معاملات کی تفتیش نیب اور ایف آئی اے جانے، تفتیشی افسر
ملزم کے انکار کے بعد تفتیشی افسر عتیق الرحمان نے کہا کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں، کیس کو اچھے طریقے سے چالان کریں گے تاکہ ملزم کو زیادہ سے زیادہ سزا ہو، فنانشیل کرائم کی تفتیش کے لیے نیب کو لیٹر لکھ چکے ہیں، فنانشیل کرائم کی تفتیش پولیس کا کام نہیں ہے، متاثرین چاہیں تو نیب سے رجوع کریں، ملزم نے کس کا مال لوٹا ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں، مالی معاملات کے حوالے سے نیب جانے اور ایف آئی اے جانے جب کہ کیس کا دوسرا نامزد ملزم عادل زمان مفرور ہے۔
ملزم بیان دینا چاہتا ہے مگر اس پر بوجھ ہے، وکیل
ملزم کے وکیل نے کہا کہ ملزم بیان دینا چاہتا ہے اس کے اوپر بوجھ ہے مگر جب پہلے ہماری ملزم سے بات ہوئی تو اس پر کوئی بوجھ نہیں تھا، کیس کی مزید کارروائی چالان آنے کے بعد ہوگی، جب چالان پیش ہوگا تو پھر یہ کیس ماڈل کورٹ میں چلے گا، جو میڈیا پر ہم خبریں دیکھ رہے وہ سب الزمات ہیں، پراسیکوشن ٹیم کو الزمات کا دفاع کرنا ہوگا۔
عاطف زمان کے خلاف قانونی شکنجہ کس لیا گیا
ملزم عاطف زمان کے خلاف قانونی شکنجہ کس لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ لگانے کا عندیہ دے دیا گیا۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمہ کا چالان انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت پیش کیا جائے گا۔ اعلی افسران سے مشاورت کے بعد مقدمہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ شامل کی جائے گی، ملزم شاطر ہے اور وقوع دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے، شواہد موجود ہیں تفتیش مکمل کرکے چند روز میں دہشت گردی ایکٹ کے ساتھ چالان پیش کیا جائے گا۔ تفتیشی افسر کے مطابق مرید عباس کو عمارت میں اور دوسرے کو روڈ پر قتل کیا گیا۔ وقوعہ کے بعد بخاری کمرشل میں خوف پھیلا۔۔(بشکریہ ایکسپریس)