مقتول اینکر مرید عباس کی اہلیہ نے اپنے شوہر کے قتل کا مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کرنے کا فیصلہ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت نے مقدمہ سول عدالت منتقل کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ مقتول مرید عباس کی اہلیہ نے کیس میں سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کا فیصلہ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔زارا عباس نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاید چارج شیٹ پڑھی ہی نہیں۔ مرید عباس کے ساتھ سرعام قتل کیے جانے والے خضر حیات کا فیصلے میں ذکر تک نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی ملزم عاطف زمان کے بھائی عادل زمان کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا جبکہ مقدمہ کے چشم دید گواہ عمر ریحان کو دھمکیاں بھی مل رہی ہیں۔زارا عباس نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ اے ٹی سی نے حقائق کو نظرانداز کرکے انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کیں۔ عاطف زمان نے مرید عباس اور خضر حیات کو قتل کرکے شہر میں خوف و ہراس پھیلایا۔ لہذا مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں ہی چلانے کا حکم دیا جائے۔گزشتہ روز ملزم عاطف زمان کی درخواست پر انسداد دہشتگردی کی عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مقدمہ کو لین دین کے ذاتی تنازع قرار دے کر سیشن کورٹ میں چلانے کا حکم دیا تھا۔۔۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اپنے فیصلےمیں لکھا کہ شواہد اور دلائل سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عاطف زمان نے لین دین کے تنازع پر قتل کیا اور قتل کی واردات دفتر کے اندر ہوئی۔ اس میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہیں کی جاسکتی۔
مقتول اینکر مرید عباس کی اہلیہ کی ہائی کورٹ میں اپیل
Facebook Comments