تحریر : شفیق بٹ، اٹلی
پاکستانی صحافت میں ایک آدھ کالی بھیڑ نے جس طرح وطن عزیز کا تشخص خراب کیا ہے اس کا اندازہ بھارتی چینلز دیکھ کر سن کر اور ان کی بغلیں بجانے سے ظاہر ہورہا ہے، حامد میر سے لیکر پی ڈی ایم، جسٹس فائز عیسی کی اسد طور کے گھر ” حاضری” کی بھی اپنی ایک الگ کہانی ہے لیکن ایک اور بھی کہانی ہے جو آپ کو بتانے جارہا ہوں، وہ کہانی ہے مرید عباس اور زارا عباس کی کہانی۔۔
قارئین کو یاد ہوگا کہ آج سے دو سال قبل معروف ٹی وی اینکر مرید عباس کو دن دیہاڑے سر عام گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا اس قتل کی وجہ مبینہ طور پر پیسوں کا لین دین تھا کہ شہید مرید عباس نے جب کاروبار میں لگائی گئی اپنی رقم فراڈ کا شک ہونے پر جب واپس مانگی تو جواب میں اسے گولیاں ماری گئیں یوں ایک ایک گھرانہ اجڑ گیا اور دو زندگیاں برباد ہوگئیں، زارا عباس بیوہ ہوگئی اور ان کا بیٹا یتیم ہوگیا..لیکن کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی، ہمارا عدالتی نظام.اتنا تعفن زدہ اور غلیظ ہے کہ ڈیڑھ سال تک اس قتل ناحق کی فرد جرم عائد نہ ہوسکی، اکیلی عورت اس بے رحم اور بےحس معاشرے میں ایک ایک دروازے پہ دستک دیتی رہی مگر جواب میں اسےہوس زدہ نگاہوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن انصاف نہ ملا…زارا کو آج تک اس کے مرحوم خاوند کے بقایا جات تک ادا نہیں کیے گئے، وہ تو مقام شکر ہے کہ زارا ماشاءاللہ سے خود ایک معروف اینکر ہیں جس سے ان کا اور انکے بیٹے کا.عزت سے گذارا چل رہا ہے، سلام ہے اس بہادر اور حوصلہ مند عورت پر جس کو بیٹے سمیت جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں کبھی مقدمہ ختم کرنے کی صورت میں پیسوں کی چمک دکھائی گئی مگر اس کا عزم مصمم تھا کہ وہ اپنے جیون ساتھی کے قاتلوں کو تختہ دار تک پہنچا کر دم لے گی..سوال یہ ہے کہ حامد میر یا اور کسی ساتھی اینکر نے اس صریح ظلم.پر کتنے پروگرامز کیے، کون کون اینکر ان کے گھر گیا؟کتنے سیاسی لوگوں نے زارا عباس سے تعزیت کیلئے ان کے گھر تک کا سفر کیا؟کسی جج نے ان کو انصاف کی یقین دہانی کروائی؟اگر جواب نفی میں ہے جو یقینا نفی میں ہے تو پھر اسد طور کی کہانی پر ایک بار پھر ٹھنڈے دل سے غور فرمائیں اور سوچیں کہ کس طرح ایک غیر معروف بندہ جس کو پچھلے تین دن سے پہلے کوئی جانتا تک نہ تھا اس کیلئے فائز عیسی سمیت صحافی اور سیاسی اس کے گھر گئے…یہ شخص کون ہے اس کی شناخت کیا ہے جبکہ اس پر مبینہ طور پر کئی خواتین کو ہراساں کرنے کے مقدمات درج ہیں۔۔
اگر اس کا موازنہ مرید عباس شہید سے کیا جائے تو ایک معروف ٹی وی اینکر اور بیوی زارا عباس بھی اپنی پہچان رکھتی ہے مگر اتنے بڑے سانحے کے باوجود کہیں شنوائی نہیں..جب آپ غور کرینگے تو بہت ساری گرہیں کھل جائیں گی…آئیے ملکر زارا عباس کی آواز بنیں اگرچہ ہماری آوازیں جسٹس فائز عیسی جتنی بلند پی ڈی ایم ، حامد میر عاصمہ شیرازی اور منیزے جہانگیر جیسی طاقتور نہیں لیکن پھر بھی بطور انسان اپنا فرض ادا کریں..ہاں شہید مرید عباس کیلئے فاتحہ کیلئے بھی ملتمس ہوں۔۔(شفیق بٹ،اٹلی)۔۔