Mureed Abbas Murder Case Eye Witness is No more

مریدقتل کیس کا عینی شاہد دم توڑ گیا۔۔

نیوز اینکر مرید عباس سمیت دوہرے قتل کے مرکزی ملزم عاطف زمان کا ڈرائیور ندیم ہسپتال میں دم توڑ گیا، ندیم نے چند روز قبل زہر پی کر خود کشی کی کوشش کی تھی اور وہ جناح ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل تھا۔سربراہ جناح ہسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ قاتل عاطف زمان کا ڈرائیور ندیم دم توڑ گیا ہے۔خیال رہے کہ ڈیفنس میں اینکر سمیت 2افراد کے قتل کے واقعے کے عینی شاہد اور مرکزی ملزم عاطف کے ڈرائیور ندیم نے 21 جولائی 2019 کو خود کشی کی کوشش کی تھی جسے تشویشناک حالت میں ہسپتال میں داخل کردیا گیا تھا،پولیس ایک روز تک اس واقعے سے لاعلم رہی۔ پولیس ذرائع کے مطابق مرید عباس سمیت 2افراد کے قتل کے عینی شاہد ندیم کے حوالے سے تفتیشی ٹیم کو معلوم ہوا کہ اس نے اقدام خودکشی کی اور وہ کئی گھنٹوں سے ہسپتال میں زیر علاج ہے، ندیم نے کیڑے مار دوا پی لی تھی جسے حالت بگڑنے پر جناح ہسپتال لایا گیا۔پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ ندیم کو بیان لینے کے لیے تفتیشی پولیس نے طلب کیا تھا تاہم وہ نہیں آیا جب ندیم کے بھائی سے پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ ندیم کی طبیعت خراب ہے۔ہسپتال میں ندیم کے گھر والوں نے بتایا کہ کام دھندا نہ ہونے کے باعث اس نے اقدام خود کشی کی جبکہ ملزم ایک روز سے ہسپتال میں داخل تھا اور پولیس کو اسکا علم ہی نہیں تھا۔ ڈرائیور عدالت میں بھی پیش نہیں ہوا اور نہ ہی تفتیشی ٹیم کے پاس آیا تھا۔ ٹی وی  اینکر سمیت 2 افراد کے قتل کا ملزم عاطف زمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہے۔گزشتہ دنوں اس نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ میرے پستول میں 7 گولیاں تھیں اور خضر پر سب سے زیادہ غصہ تھا جس پر میگزین میں موجود تمام گولیاں فائر کیں۔اس نے مزید کہا کہ گولیاں ختم ہونے پر پستول لاک ہوگیا تھا، پستول میرا نہیں تھا، میرے بھائی کا تھا جو بھائی نے کافی عرصہ پہلے لیا تھا۔ ملزم عاطف زمان نے بیان میں مزید کہا کہ قتل سے ہفتے یا 10 دن پہلے سے پستول میرے پاس تھا، میں ڈیفنس میں دفتر پر تھا جہاں پستول کیلئے عدنان اور ندیم ڈرائیور سے گولیاں منگوائیں۔9 جولائی 2019 کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں نجی ٹی وی کے اینکر مرید عباس اور خضر حیات کو ان کے دوست عاطف زمان نے کاروباری لین دین کے تنازع پر فائرنگ کرکے قتل کیا۔بعدازاں ملزم نے خود کو بھی گولی مار کر خودکشی کی کوشش تاہم وہ زندہ بچ گیا اور ان دنوں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہے۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں