mureed abbas qatal case maqtool ki bewa ka bayan qalam band

مرید عباس ہم شرمندہ ہیں۔۔

تحریر: واجد رضا اصفہانی۔۔

گذشتہ سال 9 جولائی کی بات ہے ، میں بستر پرلیٹا بخار میں تپ رہا تھا کہ بڑے بھائی کی کال آگئی۔۔۔

“کدھر ہو؟”

میں نے جواب دیا “گھر پر”۔

بولے”ٹی وی دیکھو مرید کا مرڈر ہوگیا ہے”۔

میری آواز گلے میں ہی رہ گئی بڑی مشکل سے پوچھا “کون مرید؟”

بھائی نےکہا” تمہارے اب تک ٹی وی کااینکر”۔

میں نے فون رکھتے ہی ٹی وی آن کیا،

ہر چینل پر مرید کی بریکنگ آرہی تھی ۔ میرا سر گھومنے لگا میں نے ٹی وی کی آواز بند کی اور آنکھیں بند کرکے لیٹ گیا، میرے سامنے مرید کا ہسنتامسکراتا چہرہ آگیا، وہ ہمارا اب تک ٹی وی کانیوز اینکر تھا، میں جب اسپورٹس ڈیسک پر بیٹھ کا کام کررہا ہوتا تھا ، تو وہ پاس آکر چھیڑنے والے اسٹائل میں پوچھتا تھا ” کیسے ہیں آپ واجد سر” جب وہ لفظ سر کو لمبا کرتا تو میری ہنسی نکل جاتی۔

وہ ایک زندہ دل شخص تھا ، فلم دیکھنے ساتھ جانا ہو ، ڈنر پر یا کسی ایونٹ پر وہ ہرتقریب کی جان ہوتا، ہمارا تین سال کا ساتھ رہا میں پھر 24 نیوز آگیا اور وہ اس کے کچھ عرصے بعد بول چلاگیا ، بہتر مستقبل کے لیے اس نے کیاکیا خواب دیکھے تھے ، ساتھی نیوز اینکر زارا سے اس کی شادی ہوئی تو یہ ایک مثالی جوڑی بن گئی ، لیکن پھر ان کو نظر لگ گئی ، مرید عباس جس نے ایک دوست عاطف زمان کے کاروبار میں اپنا اور دوستوں کا پیسہ لگایا ہوا تھا ، جب رقم کی واپسی کامطالبہ کیا ، تو اس کادوست ٹال مٹول کرتا رہا، شروع میں منافع دینے کے بعد اس کے دوست نے منافع اور رقم نہ دی تو مرید کا اصرار بڑھتا چلا گیا اس پر دوستوں کادبائو تھا جن کے پیسے کاروبار میں ہھنس گئے تھے۔ 9 جولائی 2019 کو جب مرید رقم لینے عاطف زمان کے پاس گیا تو اس کمینے شخص نے مرید کو شہید کردیا ، وہ اس واقعہ سے 10 منٹ قبل اپنی رقم مانگنے والے ایک اور شخص خضر حیات کو بھی قتل کرکے آیا تھا۔ اس واقعے میں درندہ صفت عاطف زمان کا بھائی عادل زمان بھی ملوث تھا اور دونوں واردات میں اسی کا پستول استعمال ہوا تھا۔

اگر مرید عباس کے دل میں کھوٹ ہوتا تو وہ اپنا ہیسہ لےکر الگ ہوجاتا اور کوئی بہانہ کردیتا لیکن اسے اپنے دوستوں کے پیسوں کی فکر تھی ، وہ تو اپنے دوستوں کی رقم کا تقاضہ کرنے گیا تھا لیکن عاطف زمان نے مرید کی جان لے لی۔

مرید عباس کی شہادت کو تقریبا دس مہینے ہونے والے ہیں ، اس کا قاتل عاطف زمان اور اس کا بھائی جیل میں ٹرائل کاسامنا کررہے ہیں، لیکن افسوس ہمارے نظام پر ابھی تک ان دونوں پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی ہے، ملزمان شروع سے ہی کیس کو طول دینے کے تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں اور وہ اس میں کامیاب رہے ہیں، افسوس کا مقام یہ ہے کہ سب کو علم ہے کہ مرید عباس اور خضر حیات کا قتل عاطف زمان نے کیا اور اس گھنائونے عمل میں اس کا بھائی عادل زمان بھی شامل تھا، شاطر عاطف زمان اس کااعتراف بھی کرچکا ہے لیکن 10 ماہ ہونے والے ہیں ابھی تک ان ظالموں کو سزا تک نہیں سنائی گئی ہے، مرید کی بیوہ زارا اپنے ننھے بیٹے کے ہمراہ بڑی ہمت سے اس کیس کو لڑریی ہے، اسے دو اچھے وکیلوں جبران ناصر( سماجی کارکن) اور عبدالباقی لون کا ساتھ حاصل ہے،

جب ان شیطانوں کوسزاہوگی تو یہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے پھر معاملہ سپریم کورٹ تک جائے گا،ایسے میں ہمیں کیا کرنا چاہیے صحافت کے عالمی دن پر یہ کیس میں کیوں ڈسکس کررہا ہوں؟بحیثیت صحافی ہم مظلوموں کے لیے آواز بلند کرتے ہیں آج ہمارا ہی ساتھی انصاف کا طلب گار ہے ۔

اگر آج ہم نے مرید کے لیے آواز بلند نہیں کی تو کل کوئی آپ کے لیے آواز نہیں اٹھائے گا ، آج مرید کو انصاف مل گیا توکل کوئی بے گناہ مارا نہیں جائے گا۔مرید کیس میں میری چند تجاویز ہیں اگر آپ میرا ساتھ دیں تو جلد ہم ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچادیں گے۔

مرید کو انصاف دلانے کے لیے ہمیں میڈیا پر بھرپور مہم چلانی ہوگی ۔

* نیوز چینلز پرٹاک شوز اور دیگر پروگراموں میں مرید کیس کو ڈسکس کیا جائے۔ مرید کے ساتھ کام کرنے والے کئی دوست اب پروگرام ہوسٹ بن چکے ہیں وہ اپنے کولیگ کو یاد کریں۔ اسی طرح مرید کے کئی ساتھی کرنٹ افئیرشوز کے پروڈیوسر اور کونٹینٹ دیکھ رہے ہیں وہ اس جانب خصوصی توجہ دیں۔

* کئی رپورٹرز ایسے ہیں جوگاہے بگاہے اپ ڈیٹ رپورٹس پیش کرسکتے ہیں ، کرائم رپورٹرز اور کورٹ رپورٹرز سے خصوصی درخواست ہے۔

*اخبارات میں کیس کی خبریں نمایاں کرکے شائع کی جائیں اور اسپیشل مضامین لکھے جائیں۔

*سوشل میڈیا پر بھرپور کووریج ہو ، بلاگرز مختلف ویب سائٹس پر اس پر بلاگز لکھیں اور جن دوست خواتین و حضرات کے یوٹیوب چینلز ہیں وہ برائے مہربانی مرید کو یاد کریں۔

*میڈیا سے وابستہ افراد سے ہاتھ جوڑ کر اپیل ہے کہ وہ کم ازکم ایک پیکج ، ایک انٹرویو ایک تحریر ایک ٹویٹ ضرور کریں ، آپ کی ایک سطر ایک لفظ مرید کو انصاف دلانے میں اپنا کردار اداکرسکتا ہے۔

*جب تک عاطف زمان اور عادل زمان اپنے انجام تک نہیں پہنچ جاتے ہمیں اس کیس کومیڈیا میں زندہ رکھنا ہے۔

جو افراد میڈیا میں ملازمت نہیں کرتے اور سوشل میڈیا پر ایکٹیو ہیں ان سے درخواست ہے کہ وہ مرید کے لیے آواز اٹھائیں اگر کوئی تحریر نہیں لکھ سکتا تووہ صرف جسٹس فار مرید کی تصویر شیئر کردے۔۔آج کے دن یہ عہد کریں ہم مرید کو انصاف دلانے میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔(واجدرضااصفہانی)۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں