اے آر وائی نیوزکے اینکرپرسن اشفاق اسحاق ستی نے اپنی دوسری اہلیہ کے لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔۔ عمران جونیئر ڈاٹ کام سے خصوصی بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ ۔۔۔ یہ خاتون ٹوٹل ڈرامہ کررہی ہیں۔ دوہزار بیس میں اس خاتون کے ساتھ دوسری شادی کی تھی، اور شادی سے قبل انہیں اور ان کے گھر والوں کو اپنی پہلی بیوی کے تین بچوں سے متعلق بتادیا تھا، جس پر خاتون اور ان کے گھر والوں کو کوئی اعتراض نہیں تھا بلکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ بچے سنبھال لیں گی، مگر شادی کے بعد پہلے دن سے اس نے بچوں پر تشدد شروع کردیا۔ جب اسے ایسا کرنے سے منع کرتا تو یہ گھر میں توڑ پھوڑ کرنا شروع کردیتی اور مغلظات بکتی۔۔مجبوری میں ، میں نے تیسری شادی کرلی جس کے بعد اس عورت کا رویہ مزید جارحانہ ہوگیا۔۔یہ سارے معاملات میں اپنی دوسری بیوی کے گھروالوں کو بتاتا رہا، اس دوران وہ زبردستی مجھ سے ایک طلاق لے کر گھر چھوڑ گئیں جس کی ریکارڈنگ بھی موجود ہے، پھر یہ محترمہ گھر واپس آئیں، گھر کا تالہ توڑ کر اندر گھسیں، بچوں کی خاطر میں نے معاملات نبھانے کی کوشش کی۔۔ اشفاق ستی کا مزید کہنا تھا کہ ۔۔بیٹی گھر میں توڑ پھوڑ کررہی ہوتی ہے اور اس کے گھر والے خاموش تماشائی بنے ہوتے ہیں۔گزشتہ پیر کے روز بائیس جنوری کو اس نے میرے تیرہ سالہ بیٹے تبارک اور آٹھ سالہ بیٹے اشہد کو تشدد کا نشانہ بنایا، جب میں نے اسے روکنے کی کوشش کی تو اس نے مجھ پر حملہ کردیا۔۔مجھے لاتیں، گھونسے برسائے، گھر کی ایل سی ڈی، ٹیبل اور دیگر اشیا کی توڑ پھوڑ کی، رات محترمہ نے گھر میں ہی گزاری اگلے دن صبح میں دفتر چلاگیا تو یہ بھی اپنے گھر چلی گئی اور شام کو اپنے بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ گھر میں گھسی اور میرے گھر والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا،فون پر مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی اور کہا کہ واپس نہ آئے تو سب گھر والوں کو جان سے مار دیں گے۔۔جس کے بعد انہوں نے اپنے موبائل فون کا بہانہ کرکے مجھ سے پیسوں کا مطالبہ کیا۔۔ میں نے بحالت مجبوری انہیں ایک لاکھ بیس ہزار روپے ٹرانسفر کئے جس کا ثبوت میرے پاس موجود ہے، میں نے جب اس کے موبائل فون کی لوکیشن ٹریس کرائی تو وہ ماڈل کالونی میں نکلا، جہاں اس کے والدین کا گھر ہے۔۔یہ محترمہ میرے دفتر بھی پہنچی اور شورشرابہ کیا۔۔ بچہ اسی کے پاس ہے، اذلان وہ اپنے ساتھ لے گئی تھی۔۔اشفاق اسحاق کاکہنا تھا کہ یہ خاتون نفسیاتی لگتی ہے، جسے کچھ لوگوں کی اشیرباد حاصل ہے جو اسے قدم قدم پر گائیڈ کررہے ہیں۔۔ اشفاق اسحاق کا مزید کہنا تھا کہ، یہ خاتون مسلسل مجھے بلیک میل کررہی ہے، اس کاسلوک میرے بچوں، میری والدہ اور میرے ساتھ انتہائی ہتک آمیز تھا، میرے بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانا اس کاک معمول تھا۔۔
مقدمہ جھوٹا ہے،تشدد کا نشانہ میں بنا، اشفاق اسحاق ستی۔۔
Facebook Comments