photo journalist ke dono dhareyh mutehhad

ممتاز صحافی فاروق عادل کی کتاب کی  تقریب رونمائی ۔۔

ہم نے جو بھلا دیا صرف ایک روایتی کتاب ہی نہیں بلکہ ہماری تاریخ کی وہ دستاویزجو مصنف نے حقائق کی روشنی میں مرتب کرکے پوشیدہ پہلوئوں  سے اٹھا  دیاکتاب کاایک ایک لفظ علم وادب کا  شاہکار اور ہماری قومی واجتماعی رویوں کاعکاس ہے سیاست ،  معاشرت ، ارباب اختیار کے شب وروز ،ماضی میں کی جانے والی غلطیوں کی نشاندہی ،مختلف تحریکوں، دھرنوں ، جلسوں مظاہروں کے قومی اور عالمی سطح پر مرتب  ہونے والے اثرات کو جس خوبصورت انداز میں ممتاز صحافی ،ادیب ،ڈاکٹر فاروق عادل نے قلمبند کیا ہے یہ ان ہی کاطرہ امتیاز ہے یہ کتاب بار بار پڑھنے والی ہے اور علم دوست کیلئے کسی سرمایہ  سے کم نہیں  ہے ان خیالات کا اظہار پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور ،راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس دستور کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب میںسینئر صحافی، دانشور ڈاکٹر فاروق عادل کی کتاب ”ہم نے جو بھلا دیا ‘ُکی تقریب  رونمائی سے  پی ایف یوجے دستور کے  صدر محمد نواز رضا، نیشنل پریس کلب کے سابق صدر فاروق فیصل خان ، سینئر صحافی محسن رضا خان ، آر آئی یوجے دستور کے صدر سید قیصر عباس شاہ، فنانس سیکرٹری راحیل نوا ز سواتی ، سینئر صحافی مغیث شرف بیگ ، میاں منیر احمد ،  سابق   فنانس سیکرٹری مرزا عبد القدوس ،سینئر کالم نگار سجاد اظہر، اسلم ڈوگرفوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر سجاد حیدر آر آئی یوجے دستور کے جوائنٹ سیکرٹریز مظفر بھٹی ، ضرار فرید پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے  فنانس سیکرٹری اصغر چوہدری ، عمران بلوچ ، جاوید نور بلال اعظیمی ، اسد جدون اوردیگر رہنمائوں نے خطاب کیا سینئر صحافی ، کالم نگاراور کتاب کے مصنف ڈاکٹر فاروق عادل نے کہا کہ ہم نے جو بھلا دیا میں تحریر کی گئی باتیں ناقابل تردیدہیں اورسیاسی معاملات سے لے کر ملکی حالات و اورعالمی سطح پر رونما  ہونے  والے واقعات کو تحقیق کے بعد ضبط تحریرکیا گیااس ضمن میں  مختلف موضوعات کا انتخاب بھی کٹھن مرحلہ تھا اور  پھر   اس کٹھن  راستے پر چلنااس  سے بھی زیادہ مشکل تھا مشاہدات و تجربات کی روشنی میں سیاسی و مذہبی شخصیات سے  رسمی وغیررسمی گفتگو ، بدلتی ہوئی حکومتوں کے احوال ،سے لے کر دیگر معاملات کو زیر بحث  لاکر قلمبند کیا گیا کتا ب  ہر علم دوست کیلئے ہے پی ایف ایوجے دستور کے صدر محمد نوازرضا نے کہاکہ ڈاکٹر فاروق عادل نے تاریخ پاکستان کے گمشدہ اوراق کویاد کراکر آگے بڑھنے کیلئے ہم نے جو بھلا دیا  کے عنوان سے کتاب کے نام کا انتخاب کرکے کمال کردیا  یہ ایسا ذخیرہ ہے جو نہ صرف سیاسی  ومذہبی  قیادت ،  ارباب اختیار سے لے کر معاشرے کا  ہر فرد  ا س سے مستفید  ہوسکتا ہے مستند معلومات کو ایک کتا ب میں یکجا کرنایہ ڈاکٹر فاروق عادل ہی کا اعزاز ہے ہم اپنے ماضی  سے سیکھنے اور  غلطیوں کاازالہ کرنے کے بجائے بھلادیتے ہیں جو ہمارا رویہ بن چکاہے ہمیں اپنی تاریخ کو  نیہ صرف محفوظ بنانا ہے بلکہ اسے آئندہ آنے  والی نسلوں تک بھی مستند اندازمیں پہنچانا ہے سیاسی غلطیاں اوران سے نہ سیکھناایسے رویوں کوڈاکٹر  فاروق عادل نے بیان کیا ہے نیشنل پریس کلب کے سابق صدر فاروق فیصل خان نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عادل علمی وادبی شخصیت ہیںجو ملکی  وبین الاقوامی حالات و واقعات سے بخوبی آگا ہیں ہم نے جو بھلا دیا  صرف کتاب ہی نہیں بلکہ  ہماری تاریخ  کی تصویر ہے آر ائی یوجے  دستور کے صدر سید  قیصر عباس شاہ  نے کہا کہ جب معاشرے میں کتاب پڑھنے کی عادت دم توڑتی  جارہی ہو ایسے میںکتاب لکھنا کسی  اعزاز اورکمال  سے کم نہیں ڈاکٹر  فاروق  عادل کی کتاب ہم نے جو بھلا  دیایہ آئینہ ہے اور انھوں نے دکھا یا ہے سینئر صحافی  میاں منیر احمد نے کہا کہ ڈاکٹر  فاروق  عادل کو لکھنے ، بولنے اور سنانے کاہنر کمال کا ہے سجاد اظہر نے کہا کہ ہم نے جو بھلا  دیا  بلاشبہ  بار  بار مطالعہ کرنے والی کتاب ہے مغیث اشرف بیگ نے کہاکہ کتاب سے دوستی  کے رجحان کو بڑھانے کیلئے  ہمیں کرداراداکرنا ہوگا مرزا عبدالقدوس نے کہا کہ ڈاکٹر  فاروق عادل  نے کتاب میں جو تحریر کیا وہ سرمایہ ہے راحیل نواز سواتی نے کہا کہ ہم نے جو بھلا  دیا یہ ہمارا قومی المیہ ہے اور اس پر قلم اٹھا کر ڈاکٹر فاروق عادل نے قرض اداکیا

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں