خصوصی رپورٹ۔۔
پاکستان بھر کے پریس کلبوں نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو “میڈیائی مارشل لا” قرار دیتے ہوے یکسر مسترد کر دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ تین برسوں کےدوران جبری برطرف صحافیوں کو بحال،تنخواہوں،مراعات اور واجبات کی فوری ادائیگی،صحافیوں کو اغوا،تشدد، گھروں میں گھس کر مارنے والوں کی گرفتاری ، صحافیوں کے بند پروگراموں اور آف ائیر کو بحال کیا جائے ،راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام آزادی صحافت ویبنار سےسینئر صحافی نصرت جاوید، سینئر اینکر حامد میر، مطیع اللہ جان، آر آئی یو جے کی پریس فریڈم ایکشن کمیٹی کے چیرمین افضل بٹ ، پی ایف یو جے کی سیکرٹری جنرل فوزیہ شاہد، مظہر عباس، ممبر ایف ای سی، راجہ شفیق، کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری ، کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند، ایبٹ آباد پریس کلب کے صدر سردار نوید انجم، سابق صدر شاہد چودھری، سنٹرل پریس کلب مظفر آباد آزاد کشمیر کے صدر سجاد میر، گلگت پریس کلب کے صدر خورشید احمد، نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل انجم، سیکرٹری انور رضا،سابق صدر طارق چودھری، سابق سیکرٹری فنانس جہانگیر منہاس، آر آئی یو جے کے صدر عامر سجاد سید، جنرل سیکرٹری طارق ورک، سابق صدر مبارک زیب خان، علی رضا علوی، سابق جنرل سیکرٹری بلال ڈار، سابق فنانس سیکرٹری اصغر چودھری، پارلیمانی رپورٹرز ایسو سی ایشن کی چیئرمین واک آؤٹ کمیٹی نیّر علی،گوجرانوالہ یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری عادل اکرم سابق صدر راجہ حبیب سینئرصحافیوں نعیم محبوب، عامر بٹ، روبینہ شاہین ودیگر نےخطاب کیا اورحکومت پر زور دیا ہےکہ وہ میڈیا ورکرز اور عامل صحافیوں کا درد رکھتی ہے تو 2017 ء کے میڈیا معاشی بحران کے دوران جبری برطرف ہونے والے صحافیوں کو بحال کرانے ، معاشی بحران کے نام پر مالکان کی طرف سے تنخواہوں سے کاٹی گئی رقم بقایا جات کی مد میں واپس دلانے میں مدد کرے، الیکٹرانک میڈیا کے ملازمین کو تحفظ فراہم کرنے اور سروس سٹرکچر کا ڈھانچہ تشکیل دینے کیئے قانون سازی کرے، اخباری ملازمین کو فوری انصاف فراہم کرنے کیلئے پہلے سے قائم آئی ٹی این ای کے چیرمین کا تقرر کرنے کے ساتھ ساتھ علاقائی ٹربیونلز بھی قائم کئے جائیں۔ صحافیوں پر حملوں اور اغوا کے ملزمان گرفتار کئے جائیں اور اصول پسندی کی بنیاد پر ٹی وی چینلز کے مِسنگ اینکر پرسن کو بحال کیا جائے، پریس فریڈم ایکشن کمیٹی کے چیئرمین افضل بٹ نے کہا کہ پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف آر آئی یو جے کی تحریک قومی تحریک بنتی جا رہی ہے میں نے اپنی زندگی میں ایسی تحریک نہیں دیکھی،ہمارا میڈیا مالکان سے کوئی رابطہ نہیں ہمارا پہلا ہی مطالبہ مالکان کے خلاف ہے۔ پی ایف یو جے کے سابق سیکرٹری جنرل مظہر عباس نے کہا کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو رکوانے تمام یونین آف جرنلسٹس اور جنرل ایسوسی ایشنز کا اجلاس کراچی میں بلایا جائے جس میں متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائے۔کراچی پریس کلب کےصدر فاضل جمیلی نے کہا کہ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر قومی ڈایئلاگ ہونا چاہیے جس میں صحافتی تنظیموں کے علاؤہ میڈیا مالکان کی تنظیموں اور مزدور یونینز کو بھی شامل کرنا چاہیےحکومت کو چاہیے کہ مجوزہ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا حتمی مسودہ ہمیں فراہم کریں کیونکہ سوشل میڈیا پر بہت سے مسودے گردش کر رہے ہیں ۔لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں ہزاروں صحافی بے روزگار ہوئے ہیں دوسری طرف تین سال کے دوران مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ ملک کا بیڑا غرق ہو گیا ہے اس وقت میڈیا انڈسٹری کا برا حال ہے،میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا جو مسودہ ہمیں ملا اسے پڑھ کر یہ سمجھ نہیں آتا کہ اس میں ورکرز کے لیے کیا ہےسینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ آر آئی یو جے اور پی ایف یو جے جو فیصلہ کرے گی میں ساتھ ہوں اور آر آئی یو جے کی قیادت کے حکم کے مطابق 13ستمبر کو پارلیمنٹ کے باہر ٹاک شو کروں گا۔مطیع اللہ جان نے کہا کہ جب صدر پاکستان پارلیمنٹ میں اپنا خطاب کر رہے ہوں گے تو دنیا کو پیغام جائے گا کہ ملک کے صحافیوں نے اپنے حقوق کے لیے پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دے رکھا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اپوزیشن صدر پاکستان کی تقریر کے دوران پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کر کے صحافیوں کے دھرنے میں شرکت کرے۔ سابق سیکرٹری آر آئی یو جے بلال ڈار نے کہا کہ حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ یہ ہمارا آخری دھرنا نہیں ہے اگر پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا بل واپس نہ لیا تو احتجاج جاری رہے گا۔گلگت پریس کلب کے صدر خورشید احمد نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون مانتی تو اس طرح سےصحافیوں کو دیوار سے نہ لگایا جاتا پارلیمنٹ کے باہر دھرنےمیں گلگت کےصحافی بھر پور شرکت کریں گے،نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل انجم نے کہا کہ صحافیوں کے حقوق کے لئے پارلیمنٹ کے باہر دھرنا حکومت کی توقعات سے کہیں زیادہ کامیاب ہو گا،سیکرٹری نیشنل پریس کلب انور رضا نے کہا کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف 12 اور 13 ستمبر کی درمیانی رات پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دے کر گزاریں گے ممبر ایف ای سی عادل اکرم نے کہا کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف تمام یونیز کو ساتھ لیکر چلنا چاہیےایبٹ آباد کے پریس کلب کے صدر نوید انجم نے کہا کہ ہزارہ ڈویژن کے صحافی دھرنے میں بھرپور طریقے سے شرکت کریں گے۔ممبر ایف ای سی مبارک زیب خان نے کہا کہ پاکستان بھر سے جو صحافی جبری برطرفیوں کا شکار ہوئے ہیں ان کا ڈیٹا اکھٹا کیا جانا چاہیے اور جو صورتحال نظر آرہی ہے ہماری تحریک کامیاب ہو چکی ہے۔راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری طارق علی ورک نے آر آئی یو جے کے دھرنے کے حوالے سے اب تک کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی اور کہا کہ سوشل میڈیا پر میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے جو مسودہ گردش کر رہا ہے اس کو وفاقی وزیر برائے اطلاعات نشریات تسلیم نہیں کرتے اور کوئی بھی بل جب تک اسمبلی پیش نہیں ہوتا تب تک اس کی کوئی حیثیت نہیں لیکن پھر بھی ہمیں اس مسودے کے حوالے سے جو خدشات ہیں ہم ان کا بھرپور طریقے سے اظہار کر رہے ہیں۔ صدر آر آئی یو جے عامر سجاد سید نے کہا کہ ہمارے ساتھی مخلص ہیں جس کی وجہ سے پتہ چل رہا ہے کہ اسلام آباد میں کوئی دھرنا دیا جا رہا ہے انہوں نے ویبینار میں موجود تمام صحافیوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں اپنا قیمتی وقت ہمارے ویبینار کے لیے نکالا۔ پی آر آئی واک آؤٹ کمیٹی کی چیئرپرسن نیئر علی نے کہا کہ ہم آر آئی یو جے کے ساتھ ہیں اور احتجاجی دھرنے میں پارلیمنٹ کے اندر اپنا کردار ادا کریں گے ۔آر آئی یو جے کی ایگزیکٹو ممبر روبینہ شاہین،سابق فنانس سیکرٹری آر آئی یو جے اصغرچوہدری،نیعم محبوب،عامر بٹ،ناصر خٹک ودیگر صحافیوں نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔(خصوصی رپورٹ)۔۔