سینئر صحافی، کالم نویس اور تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا ہے کہ یقین جانیں چالیس سال کی صحافت میں بہت قریب سے ان سیاسی و غیر سیاسی حکمرانوں اور بیورو کریسی کو دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا ہے۔ یہ ملک صرف تین ’سی‘ پر چل رہا ہے، ’کنکشن (تعلقات)، دوسرا ’کمیشن‘ ہر کام پر ورنہ فائل نہیں ملتی اور تیسرا کرپشن۔روزنامہ جنگ میں اپنے تازہ کالم میں وہ لکھتے ہیں کہ ۔۔ آپ کی سوچ صرف چند سیاستدانوں پر رک جاتی ہے مگر یقین جانیں صورت حال اس سے بہت زیادہ سنگین ہے مگر کیونکہ خود ’صحافت‘ اپنے بدترین دور سے گزر رہی ہے اس لیے خبریں، تبصرے اور تجزیہ بھی مجموعی طور پر ان تین ’سی‘ کا شکار ہو گئے ہیں۔آگے بڑھنے کا راستہ خاصہ کٹھن ہے۔ جب انصاف کے ایوانوں سے ناانصافی کی بو آنی شروع ہو جائے، جب سیاست و صحافت محض ’کاروبار‘ ہو جائے جب خود حکومت اور ریاست ڈس انفارمیشن کا سب سے بڑا ذریعہ ٹھہریں، ایسے میں یا تو کوئی طوفان آتا ہے یا انارکی۔ یہ بات درست ہے کہ سب کو عراق، افغانستان، لیبیا سے سبق سیکھنا چاہئے اور آزادی کی قدر کرنی چاہئے مگر ان تمام ممالک بشمول شام میں ایک قدر مشترک تھی ان سب ممالک میں آزادی اظہار اور آزادی صحافت پر ’پابندی‘ تھی اس لئے وہاں حکمرانوں کو پتا ہی نہ چلا کہ سچ کیا ہے۔
ملک 3 “سی” پر چل رہا ہے، مظہر عباس۔۔
Facebook Comments