نامور ڈرامہ نگار اور کمپیئر انور مقصود نے کہا ہے کہ میں نے اپنے نئے ڈرامے’ مجھے کیوں نکالا‘ میں سابق وزیر اعظم کے جملے کی وجہ سے نہیں لکھا،نہ ہی اس میں کسی ایک جماعت کو تنقید کا نشانہ بنایاہےبلکہ تمام سیاسی جماعتوں کے بارے میں کچھ لکھنے کی کوشش کی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان نے عوام سے بہت زیادہ وعدے کرلیے ہیں، وہ وعدے پورے تو نہیں ہوسکتے، اگر ان وعدوں کو پُورا کرنے کی کوشش بھی کی جائے تو یہ بھی بہت بڑا کام ہوگا۔ عمران خان، اکیلا آدمی کرپشن کے خلاف ڈٹا رہا، آخر تک آواز بلند کرتا رہا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قیامت گزر جاتی ہے، لوگوں کو اس کی کوئی پروا نہیں ہوتی لیکن میرا لکھا ہوا ایک جملہ تھیٹر پر بولا جائے تو لوگ آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں۔ 60برس سے لکھ رہا ہوں، جہاں کوئی خطرناک جملہ ذہن میں آتا ہے تو میرا قلم خود بخود رُک جاتا ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ’’جنگ‘‘ کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ۔ میرا ڈرامہ مجھے کیوں نکالا گیارہ اگست سے آرٹس کونسل کراچی میں پیش ہورہا ہے۔۔ عمران خان کے بارے میں بھی ڈرامے میں بہت کچھ ہے۔ ان کی گورنمنٹ میں نلکے تو لگ جائیں گے مگر پانی کی کوئی گارنٹی نہیں ہوگی۔ گھروں میں بلب لگ جائیں گے، مگر روشنی کی کوئی توقع نہیں ہے۔ ہر گھر بستہ نظر آجائے گا مگر اسکولوں کا نہیں معلوم ہوگا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس ملک پر اتنا قرضہ ہے کہ بہت مشکلات ہیں۔ ہر کام چیف جسٹس ثاقب نثار کررہے ہیں، وہ دسمبر میں چلے جائیں گے۔۔ انہوں نے کہا کہ میرے ڈرامے کا ایک کردار بولتا ہے کہ خواجہ آصف کا شناختی کارڈ بن گیا، خواجہ سعد رفیق، خواجہ سلمان اور خواجہ حارث کابھی شناختی کارڈ بن گیا، صرف خواجہ سرا کا نہیں بنا تھا۔ ثاقب نثار نے ان کے بھی شناختی کارڈ بنوادئیے۔انور مقصود نے مزید بتایا کہ ’مجھے کیوں نکالا‘ ایک مختلف سیاسی ڈرامہ ہے۔ اسے میں نے الیکشن کے دِنوں میں لکھنے کا سوچا تھا لیکن وقت نہیں ملا۔ یہ ایک بنگالی خانساماں کی کہانی ہے جو مسلم لیگ ن کے وزیر کے گھر 30برس تک ملازمت کرتا رہا، اسے کسی وجہ سے نکال دیا جاتا ہے، پھر وہ کہتا ہے !! مجھے کیوں نکالا !! بعد میں اتفاق سے میاں نواز شریف نے بھی یہ جملہ کہہ دیا کہ مجھے کیوں نکالا، اس حوالے سےمجھے سب نے کہا کہ پلے کا نام بدل دوں۔ میں نے سب کو کہا کہ یہ میرا پُرانا خیال ہے۔
مجھے کیوں نکالا، انورمقصود۔۔
Facebook Comments